حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، انه سمع ابن عباس يحدثه، عن ميمونة:" ان فارة وقعت في سمن فماتت، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم عنها، فقال: القوها وما حولها وكلوه"، قيل لسفيان فإن معمرا يحدثه، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: ما سمعت الزهري يقول إلا عن عبيد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ولقد سمعته منه مرارا.حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُهُ، عَنْ مَيْمُونَةَ:" أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ فَمَاتَتْ، فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا، فَقَالَ: أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَكُلُوهُ"، قِيلَ لِسُفْيَانَ فَإِنَّ مَعْمَرًا يُحَدِّثُهُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ إِلَّا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ مِرَارًا.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، ان سے میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک چوہا گھی میں پڑ کر مر گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم پوچھا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چوہے کو اور اس کے چاروں طرف سے گھی کو پھینک دو اور باقی گھی کو کھاؤ۔ سفیان سے کہا گیا کہ معمر اس حدیث کو زہری سے بیان کرتے ہیں کہ ان سے سعید بن مسیب اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے یہ حدیث زہری سے صرف عبیداللہ سے بیان کرتے سنی ہے کہ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، ان سے میمونہ رضی اللہ عنہا نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور میں نے یہ حدیث ان سے بارہا سنی ہے۔
Narrated Maimuna: A mouse fell into the butter-fat and died. The Prophet was asked about that. He said, "Throw away the mouse and the butter-fat that surrounded it, and eat the rest of the butter-fat (As-Samn).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 446
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1798
´گھی میں مری ہوئی چوہیا کا بیان۔` ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اسے اور جو کچھ چکنائی اس کے اردگرد ہے اسے پھینک دو ۱؎ اور (بچا ہوا) گھی کھا لو۔“[سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1798]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: لیکن شرط یہ ہے کہ وہ جمی ہوئی چیز ہو، اور اگر سیال ہے تو پھر پورے کو پھینک دیاجائے گا۔
2؎: معمر کی مذکورہ روایت مصنف عبد الرزاق کی ہے، معمر ہی کی ایک روایت نسائی میں (رقم: 4265) میمونہ سے بھی ہے جس میں ”سیال اور غیر سیال“ کا فرق ابوہریرہ ہی کی روایت کی طرح ہے، سند اور علم حدیث کے قواعد کے لحاظ سے اگرچہ یہ دونوں روایات متکلم فیہ ہیں، لیکن ایک مجمل روایت ہی میں نسائی کا لفظ ہے ”سمن جامد“(جماہوا گھی) اور یہ سند صحیح ہے، بہر حال اگر صحیحین کی مجمل روایت ہی کو لیا جائے تو بھی ”ارد گرد“ اسی گھی کا ہوسکتا ہے جو جامد ہو، سیال میں ”ارد گرد“ ہو ہی نہیں سکتا، کیوں کہ چوہیا اس میں گھومتی رہے گی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1798
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3841
´گھی میں چوہیا گر جائے تو کیا کیا جائے؟` ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی، آپ نے فرمایا: ”(جس جگہ گری ہے) اس کے آس پاس کا گھی نکال کر پھینک دو اور (باقی) کھاؤ۔“[سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3841]
فوائد ومسائل: فائدہ: ارد گرد کا گھی جہاں تک متاثر ہو اسے نکالنے کے بعد باقی گھی استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ اگلی دونوں احادیث میں جمے ہوئے اور پگھلے ہوئے گھی فرق بیان کیا گیا ہے۔ محدثین بلکہ امام بخاری نے آگے آنے والی حدیث کو کئی علل اور اوہام کے حوالے سے ضعیف قرار دیا گیا ہے۔ لیکن اکثر فقہاء نے یہی کہا ہےکہ گھی جما ہوا ہو تو ارد گرد کے گھی سمیت چوہا نکال کر باقی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اگر پگھلا ہوا ہو تو اسے کھانے میں استعمال نہ کیا جائے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فتویٰ بھی یہی ہے۔ بعض محدثین نے گھی یاتیل چاہے پگھلا ہوا ہو۔ اس میں اردگرد سے سارا متاثرہ تیل نکال کر باقی کو استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ خوردنی تیل ملائشیا وغیرہ سے بڑے بڑے بحری جہازوں میں آتا ہے۔ ان جہازوں میں چوہے وغیرہ مستقل بسیرا بنا کر رہتے ہیں اگر ایک چوہا گرنے سے سارا تیل ضائع کرنا پڑے تو یہ ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ امام بخاری کی رائے بھی اس کی مؤید ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3841
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5538
5538. سیدنا میمونہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی تو اس کے متعلق نبی ﷺ سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اسے (چوہیا کو) اور اس کے ارد گرد والا گھی پھینک دو اور باقی گھی کھالو۔“ سفیان سے کہا گیا کہ معمر اس حدیث کو امام زہری سے بیان کرتے ہیں انہیں سعید بن مسیب نے ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں نے یہ حدیث امام زہری سے صرف عبید اللہ کے واسطے سے سنی ہے ان سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان سے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا اور وہ نبی ﷺ سے بیان کرتی ہیں میں نے یہ حدیث ان سے بارہا سنی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5538]
حدیث حاشیہ: معمر کی روایت کو ابوداؤد نے نکالا۔ اسماعیلی نے سفیان سے نقل کیا، انہوں نے کہا میں نے زہری سے یہ حدیث کئی بار یوں ہی سنی ہے ''عن عبداللہ عن ابن عباس عن میمونة'' کسی حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے کہ آس پاس کا گھی کتنی دور تک نکالیں۔ یہ ہر آدمی کی رائے پر منحصر ہے اگر پتلا گھی یا تیل ہو تو ایک روایت میں یوں ہے کہ اسے تین چلو نکال دیں مگر یہ روایت ضعیف ہے۔ اب جو تیل یا گھی کھانے کے کام کا نہ رہا اس کا جلانا درست ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ اگر گھی پتلا ہو تو اسے اور کام میں لائے مگر کھانے میں اسے استعمال نہ کرو۔ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا ام المؤمنین میں سے ہیں جو سنہ7ھ عمرۃ القضاء کے موقع پر نکاح نبوی میں آئیں اور اتفاق دیکھیئے کہ اسی جگہ بعد میں ان کا انتقال ہوا۔ یہ آپ کی آخری بیوی ہیں جن سے یہ منقول ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5538