● صحيح البخاري | 6687 | عائشة بنت عبد الله | ما شبع آل محمد من خبز بر مأدوم ثلاثة أيام حتى لحق بالله |
● صحيح البخاري | 6459 | عائشة بنت عبد الله | ننظر إلى الهلال ثلاثة أهلة في شهرين وما أوقدت في أبيات رسول الله نار ما كان يعيشكم قالت الأسودان التمر والماء كان لرسول الله جيران من الأنصار كان لهم منائح وكانوا يمنحون رسول الله |
● صحيح البخاري | 6454 | عائشة بنت عبد الله | ما شبع آل محمد منذ قدم المدينة من طعام بر ثلاث ليال تباعا حتى قبض |
● صحيح البخاري | 5416 | عائشة بنت عبد الله | ما شبع آل محمد منذ قدم المدينة من طعام البر ثلاث ليال تباعا حتى قبض |
● صحيح البخاري | 6458 | عائشة بنت عبد الله | يأتي علينا الشهر ما نوقد فيه نارا إنما هو التمر والماء إلا أن نؤتى باللحيم |
● صحيح البخاري | 2567 | عائشة بنت عبد الله | ننظر إلى الهلال ثم الهلال ثلاثة أهلة في شهرين وما أوقدت في أبيات رسول الله نار ما كان يعيشكم قالت الأسودان التمر والماء كان لرسول الله جيران من الأنصار كانت لهم منائح وكانوا يمنحون |
● صحيح مسلم | 7444 | عائشة بنت عبد الله | ما شبع آل محمد منذ قدم المدينة من طعام بر ثلاث ليال تباعا حتى قبض |
● صحيح مسلم | 7448 | عائشة بنت عبد الله | ما شبع آل محمد من خبز البر ثلاثا حتى مضى لسبيله |
● صحيح مسلم | 7449 | عائشة بنت عبد الله | كنا آل محمد لنمكث شهرا ما نستوقد بنار إن هو إلا التمر والماء |
● صحيح مسلم | 7453 | عائشة بنت عبد الله | ما شبع من خبز وزيت في يوم واحد مرتين |
● صحيح مسلم | 7452 | عائشة بنت عبد الله | ننظر إلى الهلال ثم الهلال ثم الهلال ثلاثة أهلة في شهرين وما أوقد في أبيات رسول الله نار ما كان يعيشكم قالت الأسودان التمر والماء كان لرسول الله جيران من الأنصار وكانت لهم منائح |
● صحيح مسلم | 7446 | عائشة بنت عبد الله | ما شبع آل محمد من خبز شعير يومين متتابعين حتى قبض رسول الله |
● صحيح مسلم | 7447 | عائشة بنت عبد الله | ما شبع آل محمد من خبز بر فوق ثلاث |
● صحيح مسلم | 7448 | عائشة بنت عبد الله | ما شبع آل محمد يومين من خبز بر إلا وأحدهما تمر |
● صحيح مسلم | 7445 | عائشة بنت عبد الله | ما شبع رسول الله ثلاثة أيام تباعا من خبز بر حتى مضى لسبيله |
● جامع الترمذي | 2357 | عائشة بنت عبد الله | ما شبع رسول الله من خبز شعير يومين متتابعين حتى قبض |
● جامع الترمذي | 2356 | عائشة بنت عبد الله | ما شبع من خبز ولحم مرتين في يوم |
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2356
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی معاشی زندگی کا بیان۔`
مسروق کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمارے لیے کھانا طلب کیا اور کہا کہ میں کسی کھانے سے سیر نہیں ہوتی ہوں کہ رونا چاہتی ہوں پھر رونے لگتی ہوں۔ میں نے سوال کیا: ایسا کیوں؟ عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: میں اس حالت کو یاد کرتی ہوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا، اللہ کی قسم! آپ روٹی اور گوشت سے ایک دن میں دو بار کبھی سیر نہیں ہوئے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2356]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سن دمیں مجالد بن سعید ضعیف ہیں،
اگلی روایت صحیح ہے جس کا سیاق اس حدیث کے سیاق سے قدرے مختلف ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2356
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5416
5416. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: مدینہ طیبہ آنے کے بعد آل محمد ﷺ نے کبھی مسلسل تین دن گندم کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ ﷺ دینا سے رخصت ہو گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5416]
حدیث حاشیہ:
آپ بہت کم کھانا پسند فرماتے تھے۔
یہی حال آپ کی آل پاک کا تھا۔
یہاں اکثر سے یہی مراد ہے۔
اللہ ہر مسلمان کو اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر قسم کی سنت پر عمل کرنے کی توفیق بخشے۔
خاص طور پر مدعیان علم و فضل کو جو کثرت خوری میں بدنام ہیں جیسے اکثر پیر زادے سجادہ نشین جو بکثرت کھا کھا کر لحیم و شحیم بن جاتے ہیں، إلا ما شاء اللہ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5416
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5416
5416. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: مدینہ طیبہ آنے کے بعد آل محمد ﷺ نے کبھی مسلسل تین دن گندم کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ ﷺ دینا سے رخصت ہو گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5416]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم کھانا پسند فرماتے تھے۔
آپ کو دنیوی عیش و عشرت میں قطعاً کوئی رغبت نہ تھی۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کا بھی یہی حال تھا، چنانچہ حضرت جحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ گوشت کا ثرید کھایا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو ڈکار لے رہا تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ابو جحیفہ! اپنے ڈکار کو روکو، جو لوگ دنیا میں سیر ہو کر کھاتے ہیں وہ قیامت کے دن بھوکے ہوں گے۔
“ (المستدرك علی الصحیحین للحاکم: 121/4، و السلسلة الصحیحة للألباني، حدیث: 343)
اس کے بعد حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ نے وفات تک کبھی سیر ہو کر نہیں کھایا جب صبح کا کھانا کھاتے تو شام کا کھانا چھوڑ دیتے اور جب شام کو کھانا کھاتے تو صبح کا ناغہ کرتے۔
(عمدة القاري: 421/14)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5416