حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني جعفر بن عمرو بن امية، ان اباه عمرو بن امية اخبره،" انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يحتز من كتف شاة في يده، فدعي إلى الصلاة فالقاها والسكين التي يحتز بها، ثم قام فصلى ولم يتوضا".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ أَبَاهُ عَمْرَو بْنَ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ،" أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْتَزُّ مِنْ كَتِفِ شَاةٍ فِي يَدِهِ، فَدُعِيَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَلْقَاهَا وَالسِّكِّينَ الَّتِي يَحْتَزُّ بِهَا، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں جعفر بن عمرو بن امیہ ضمری نے خبر دی، انہیں ان کے والد عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے ہاتھ سے بکری کے شانے کا گوشت کاٹ کر کھا رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے گوشت اور وہ چھری جس سے گوشت کی بوٹی کاٹ رہے تھے، ڈال دی اور نماز کے لیے کھڑے ہو گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور آپ نے نیا وضو نہیں کیا (کیونکہ آپ پہلے ہی وضو کئے ہوئے تھے)۔
Narrated `Amr bin Umaiyya: that he saw the Prophet holding a shoulder piece of mutton in his hand and cutting part of it with a knife. Then he was called for the prayer whereupon he put down the shoulder piece and the knife with which he was cutting it, and then stood for prayer without performing ablution again.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 319
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1836
´چھری سے گوشت کاٹنے کی رخصت کا بیان۔` عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے بکری کی دست کا گوشت چھری سے کاٹا، اور اس میں سے کھایا، پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہیں کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1836]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس سے معلوم ہواکہ چھری سے کاٹ کر گوشت کھایا جا سکتا ہے، طبرانی اور ابوداؤد میں ہے کہ چھری سے گوشت کاٹ کر مت کھاؤ کیوں کہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے، لیکن یہ روایتیں ضعیف ہیں، ان سے استدلال درست نہیں، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ آگ سے پکی چیز کھانے سے وضوء نہیں ٹوٹتا، کیوں کہ آپ ﷺ نے گوشت کھاکر وضو نہیں کیا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1836
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5408
5408. سیدنا عمرو بن امیہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ کے ہاتھ میں بکری کا شانہ تھا جسے آپ چھری سے کاٹ کر کھا رہے تھے۔ پھر آپ کو نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ نے وہ شانہ اور چھری جس سے گوشت کاٹ رہے تھے دونوں کو پھینک دیا، پھر کھڑے ہوئے نماز پڑھی اور (نیا) وضو نہ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5408]
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چھری سے گوشت کاٹ کر کھانا جائز ہے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گوشت، چھری سے کاٹ کر نہ کھاؤ کیونکہ یہ عجمی لوگوں کی عادت ہے بلکہ اسے دانتوں سے نوچ کر کھاؤ۔ “(سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3778) امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی سند مضبوط نہیں ہے۔ اگر یہ حدیث صحیح بھی ہو تو تطبیق کی یہ صورت ہو گی کہ چھری کانٹے سے کاٹ کر ہاتھ سے کھایا جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شانے کا گوشت کاٹ کر کھاتے تھے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ ممانعت اس طرح کھانے سے ہو جیسے عجمی لوگ کھاتے ہیں کہ چھری کانٹے سے کھایا جائے لیکن ہاتھ سے نہ اٹھایا جائے۔ ہمارے رجحان کے مطابق چھری سے کاٹنے کی ممانعت صحیح احادیث سے ثابت نہیں ہے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5408