حدثنا الحسن بن الربيع، حدثنا ابو الاحوص، عن الاشعث، عن معاوية بن سويد، قال البراء بن عازب رضي الله عنهما:" امرنا النبي صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع، امرنا: بعيادة المريض، واتباع الجنازة، وتشميت العاطس، وإبرار القسم، ونصر المظلوم، وإفشاء السلام، وإجابة الداعي، ونهانا عن: خواتيم الذهب، وعن آنية الفضة، وعن المياثر والقسية والإستبرق والديباج". تابعه ابو عوانة،والشيباني، عن اشعث في إفشاء السلام.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ الْأَشْعَثِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، أَمَرَنَا: بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجِنَازَةِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَهَانَا عَنْ: خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَعَنِ الْمَيَاثِرِ وَالْقَسِّيَّةِ وَالْإِسْتَبْرَقِ وَالدِّيبَاجِ". تَابَعَهُ أَبُو عَوَانَةَ،وَالشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَشْعَثَ فِي إِفْشَاءِ السَّلَامِ.
ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص (سلام بن سلیم) نے بیان کیا، ان سے اشعث بن ابی الشعثاء نے، ان سے معاویہ بن سوید نے کہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات کاموں کا حکم دیا اور سات کاموں سے منع فرمایا۔ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیمار کی عیادت، جنازہ کے پیچھے چلنے، چھینکنے والے کے جواب دینے (یرحمک اللہ یعنی اللہ تم پر رحم کرے کہنا) قسم کو پورا کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، سب کو سلام کرنے اور دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے کا حکم دیا تھا اور ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے، چاندی کے برتن استعمال کرنے، ریشمی گدے، قسیہ (ریشمی کپڑا) استبرق (موٹے ریشم کا کپڑا) اور دیباج (ایک ریشمی کپڑا) کے استعمال سے منع فرمایا تھا۔ ابوعوانہ اور شیبانی نے اشعث کی روایت سے لفظ «إفشاء السلام.» میں ابوالاحوص کی متابعت کی ہے۔
Narrated Al-Bara' bin `Azib: The Prophet ordered us to do seven (things) and forbade us from seven. He ordered us to visit the patients, to follow the funeral procession, to reply to the sneezer (i.e., say to him, 'Yarhamuka-l-lah (May Allah bestow His Mercy upon you), if he says 'Al-hamduli l-lah' (Praise be to Allah), to help others to fulfill their oaths, to help the oppressed, to greet (whomever one should meet), and to accept the invitation (to a wedding banquet). He forbade us to wear golden rings, to use silver utensils, to use Maiyathir (cushions of silk stuffed with cotton and placed under the rider on the saddle), the Qasiyya (linen clothes containing silk brought from an Egyptian town), the Istibraq (thick silk) and the Dibaj (another kind of silk). (See Hadith No. 539 and 753).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 104
بعيادة المريض واتباع الجنازة وتشميت العاطس وإبرار القسم ونصر المظلوم وإفشاء السلام وإجابة الداعي ونهانا عن خواتيم الذهب وعن آنية الفضة وعن المياثر والقسية والإستبرق والديباج
أمرنا رسول الله بسبع بعيادة المريض واتباع الجنائز وتشميت العاطس ونصر الضعيف وعون المظلوم وإفشاء السلام وإبرار المقسم ونهى عن الشرب في الفضة ونهانا عن تختم الذهب وعن ركوب المياثر وعن لبس الحرير والديباج والقسي
أمرنا بعيادة المريض اتباع الجنازة تشميت العاطس إجابة الداعي رد السلام نصر المظلوم إبرار المقسم نهانا عن سبع عن خاتم الذهب أو قال حلقة الذهب عن لبس الحرير الديباج السندس المياثر
أمرنا بعيادة المريض اتباع الجنازة تشميت العاطس إجابة الداعي إفشاء السلام نصر المظلوم إبرار المقسم نهانا عن خواتيم الذهب عن الشرب في الفضة أو قال آنية الفضة عن المياثر القسي عن لبس الحرير الديباج الإستبرق
أمرنا باتباع الجنائز وعيادة المريض وإجابة الداعي ونصر المظلوم وإبرار القسم ورد السلام وتشميت العاطس ونهانا عن آنية الفضة وخاتم الذهب والحرير والديباج والقسي والإستبرق
بعيادة المريض اتباع الجنازة تشميت العاطس إبرار القسم أو المقسم نصر المظلوم إجابة الداعي إفشاء السلام نهانا عن خواتيم أو عن تختم بالذهب عن شرب بالفضة عن المياثر عن القسي عن لبس الحرير الإستبرق الديباج
باتباع الجنازة عيادة المريض تشميت العاطس إجابة الداعي نصر المظلوم إبرار القسم رد السلام نهانا عن سبع عن خاتم الذهب أو حلقة الذهب آنية الفضة لبس الحرير الديباج الإستبرق القسي
أمرنا رسول الله بسبع ونهانا عن سبع أمرنا بعيادة المريض وتشميت العاطس وإبرار القسم ونصرة المظلوم وإفشاء السلام وإجابة الداعي واتباع الجنائز ونهانا عن خواتيم الذهب وعن آنية الفضة وعن المياثر والقسية والإستبرق والحرير
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5175
5175. سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے ہمیں سات کام کرنے کا حکم دیا اور سات اشیاء سے منع فرمایا: آپ نے ہمیں بیمار پرسی کرنے، جنازہ پڑھنے، چھینک لینے والے کو جواب دینے، قسم پوری کرنے، مظلوم کی مدد کرنے سلام کہنے اور داعی کی دعوت قبول کرنے کا حکم دیا، اور ہمیں سونے کی انگوٹھی پہننے، چاندی کے برتن استعمال کرنے، ریشمی گدے، ریشمی کپڑے موٹے اور باریک ریشم کے استعمال سے منع فرمایا ابو عوانہ اور شیبانی نے اشعث سے لفظ إفشاء السلام روایت کرنے میں ابوالاحوص کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5175]
حدیث حاشیہ: مذکورہ باتیں صرف چھ ہیں ساتویں بات رہ گئی ہے جو خالص ریشمی کپڑا پہننے سے منع کرنا ہے اور ابرار القسم کا مطلب یہ ہے کہ کوئی مسلمان بھائی قسمیہ طور پر مجھ سے کسی کام کو کرنے کے لئے کہے تو اس کی قسم کو سچی کرنا بشرطیکہ وہ کوئی امر معصیت نہ ہو، یہ بھی ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5175
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5175
5175. سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے ہمیں سات کام کرنے کا حکم دیا اور سات اشیاء سے منع فرمایا: آپ نے ہمیں بیمار پرسی کرنے، جنازہ پڑھنے، چھینک لینے والے کو جواب دینے، قسم پوری کرنے، مظلوم کی مدد کرنے سلام کہنے اور داعی کی دعوت قبول کرنے کا حکم دیا، اور ہمیں سونے کی انگوٹھی پہننے، چاندی کے برتن استعمال کرنے، ریشمی گدے، ریشمی کپڑے موٹے اور باریک ریشم کے استعمال سے منع فرمایا ابو عوانہ اور شیبانی نے اشعث سے لفظ إفشاء السلام روایت کرنے میں ابوالاحوص کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5175]
حدیث حاشیہ: (1) مذکورہ باتیں صرف چھ ہیں۔ راوی سے ساتویں بات رہ گئی ہے، وہ خالص ریشمی کپڑا پہننے سے منع کرنا ہے۔ (2) قسم پوری کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان دوسرے کو قسم دے کر کام کہے تو اس کی قسم کی لاج رکھنی چاہیے اور اگر وہ گناہ کا کام نہ ہو تو اسے ضرور پورا کرنا چاہیے۔ اس حدیث کے مطابق إجابة الداعي، یعنی دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرنے کے متعلق صیغۂ امر ہے جو وجوب پر دلالت کرتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جس نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5177)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5175