2M 1. باب: آیت کی تفسیر ”اور ہم نے آسان کر دیا ہے قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لیے، سو ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟“۔
(2b 1) Chapter. “And We have indeed made the Quran easy to understand and remember; then is there any one who will remember (or receive admonition)?" (V.54:17)
حدثنا مسدد، عن يحيى، عن شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه كان يقرا: فهل من مدكر سورة القمر آية 17".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّه كَانَ يَقْرَأُ: فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 17".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابواسحاق نے، ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر»(سو ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟) پڑھا کرتے تھے۔
Narrated `Abdullah: The Prophet used to recite: 'Is there any that remember? And a furious wind (plucking out men) as if they were uprooted stems of palm trees, then how terrible was My punishment and My warnings!' (54.20-21)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 393
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2937
´سورۃ القمر میں «مدکر» کو دال مہملہ سے پڑھنے کا بیان۔` عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر»۱؎ پڑھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2937]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہی مشہور قراء ت ہے یعنی دال مہملہ کے ساتھ اس کی اصل ہے (مُذْتَکِر)(بروزن (مُجْتَنِب) تاء کو دال مہملہ سے بدل دیا اور ذال کو دال میں مدغم کر دیا تو ﴿مُدَّکِر﴾ ہو گیا، بعض قراء نے (مُذَّکِر)(ذال معجم کے ساتھ) پڑھا ہے بہرحال معنی ہے: پس کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا (القمر: 40)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2937
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4870
4870. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4870]
حدیث حاشیہ: انسان اگر اپنے قلب وذہن کے دریچے کھول کر اسے عبرت کی نگاہ سے پڑھے نصیحت کے کانوں سے سنے اور سمجھنے والے دل سے اس پر غور کرے تو دنیا وآخرت کی سعادت کے دروازے اس کے لیے کھل جاتے ہیں اور یہ اس کے دل و دماغ کی گہرائیوں میں اتر کر کفر و معصیت کی تمام آلود گی صاف کر دیتی ہے لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ انسان میں طلب صادق ہو اور اس سے نصیحت حاصل کرنے کی تڑپ ہو۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4870