حدثنا محمد بن عرعرة، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال:" كان عمر بن الخطاب رضي الله عنه يدني ابن عباس، فقال له عبد الرحمن بن عوف: إن لنا ابناء مثله، فقال: إنه من حيث تعلم، فسال عمر ابن عباس عن هذه الآية: إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1، فقال: اجل، رسول الله صلى الله عليه وسلم اعلمه إياه، فقال: ما اعلم منها إلا ما تعلم".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُدْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: إِنَّ لَنَا أَبْنَاءً مِثْلَهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ مِنْ حَيْثُ تَعْلَمُ، فَسَأَلَ عُمَرُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، فَقَالَ: أَجَلُ، رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَهُ إِيَّاهُ، فَقَالَ: مَا أَعْلَمُ مِنْهَا إِلَّا مَا تَعْلَمُ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ آپ کو (مجالس میں) اپنے قریب بٹھاتے تھے۔ اس پر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اعتراض کیا کہ اس جیسے تو ہمارے بچے ہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے یہ طرز عمل جس وجہ سے اختیار کیا، وہ آپ کو معلوم بھی ہے؟ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت (یعنی) «إذا جاء نصر الله والفتح» کے متعلق پوچھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تھی، آپ کو اللہ تعالیٰ نے (آیت میں) اسی کی اطلاع دی ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جو تم نے بتایا وہی میں بھی اس آیت کے متعلق جانتا ہوں۔
Narrated Ibn `Abbas: `Umar bin Al-Khattab used to let Ibn `Abbas sit beside him, so `AbdurRahman bin `Auf said to `Umar, "We have sons similar to him." `Umar replied, "(I respect him) because of his status that you know." `Umar then asked Ibn `Abbas about the meaning of this Holy Verse:-- "When comes the help of Allah and the conquest of Mecca . . ." (110.1) Ibn `Abbas replied, "That indicated the death of Allah's Apostle which Allah informed him of." `Umar said, "I do not understand of it except what you understand."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 713
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4430
4430. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سیدنا عمر بن خطاب ؓ مجھے اپنے قریب بٹھایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے انہیں کہا: ان جیسے ہمارے بھی بیٹے ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: یقینا تم ان کا مقام جانتے ہو۔ پھر آپ نے ابن عباس ؓ سے اس آیت کریمہ کے متعلق پوچھا: ﴿إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّـهِ وَالْفَتْحُ ﴿١﴾ ) حضرت ابن عباس ؓ نے کہا: اس آیت کریمہ میں اللہ تعالٰی نے اپنے رسول اللہ ﷺ کو آپ کی وفات کی اطلاع دی ہے۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: میں بھی اس آیت کریمہ سے وہی جانتا ہوں جو آپ جانتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4430]
حدیث حاشیہ: ایک روایت میں ہے کہ جب حضرت عمرؓ نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے اس سورت کے متعلق دریافت فرمایا: تو کچھ حضرات نے جواب دیا کہ اس سے مراد ہماری فتح و نصرت ہے جب شہر اور محلات فتح ہوں تو ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم اللہ کی حمد و ثناء کریں اور اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور کچھ حضرات نے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا لیکن کچھ حضرات بالکل خاموش رہے تو آپ نے مجھے فرمایا: اے ابن عباس ؓ! تم اس کے متعلق کیا کہتے ہو؟ میں نے کہا: اس سے مراد فتح مکہ ہے اور رسول اللہ ﷺ کی وفات قریب ہونے کی اطلاع ہے یعنی جب مکہ فتح ہو جائے تو آپ کی موت بھی قریب ہوگی۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4294) بہر حال ان آیات میں رسول اللہ ﷺ کی وفات کا ذکر ہے اس لیے انھیں بیان کیا گیا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4430