الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4170
4170. حضرت مسیب سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں حضرت براء بن عازب ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: آپ کو مبارک ہو! آپ نے نبی ﷺ کی صحبت اختیار کی اور تمہیں درخت کے نیچے آپ ﷺ سے بیعت رضوان کا موقع ملا۔ انہوں نے فرمایا: اے بھتیجے! تم نہیں جانتے کہ ہم نے آپ ﷺ کے بعد کیا کیا کام کیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4170]
حدیث حاشیہ:
بیعت رضوان کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنی رضا کا پروانہ عطا فرمایا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
”بے شک اللہ تعالیٰ اہل ایمان سے راضی ہوگیا جب وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کررہے تھے۔
“ (الفتح: 17/48)
اس کے باوجود یہ حضرات تواضع اور کسرنفسی کے طورپر فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد ہم لوگ فتنوں میں مبتلا ہوگئے۔
ممکن ہے کہ حضرت عمر ؓ کی شہادت کے بعد جو اختلاف رونما ہوئے، ان کی طرف اشارہ مقصود ہو۔
بہرحال یہ حضرات خوشخبری کے باوجود اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہتے تھے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4170