حدثنا موسى , حدثنا ابو عوانة , حدثنا طارق , عن سعيد بن المسيب , عن ابيه , انه:" كان ممن بايع تحت الشجرة , فرجعنا إليها العام المقبل فعميت علينا".حَدَّثَنَا مُوسَى , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ , حَدَّثَنَا طَارِقٌ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ:" كَانَ مِمَّنْ بَايَعَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ , فَرَجَعْنَا إِلَيْهَا الْعَامَ الْمُقْبِلَ فَعَمِيَتْ عَلَيْنَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے ‘ کہا ہم سے طارق بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ان کے والد نے کہ انہوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس درخت کے تلے بیعت کی تھی۔ کہتے تھے کہ جب ہم دوسرے سال ادھر گئے تو ہمیں پتہ نہیں چلا کہ وہ کون سا درخت تھا۔
Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab: That his father was amongst those who had given the Pledge of allegiance (to the Prophet ) beneath the Tree, and the next year when they went towards the Tree, they were not able to recognize it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 482
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4164
4164. حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے، وہ اپنے باپ حضرت مسیب ؓ سے بیان کرتے ہیں، وہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے اس درخت کے نیچے بیعت کی تھی، انہوں نے فرمایا: جب ہم دوسرے سال ادھر گئے تو ہمیں پتہ ہی نہ چل سکا کہ وہ کون سا درخت تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4164]
حدیث حاشیہ: بہر حال بعد میں حضرت عمر ؓ نے اس درخت کو کٹوا دیا تاکہ وہ پرستش گاہ نہ بن جائے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4164