Narrated Yunus bin Yazid: I heard Az-Zuhri saying, "I heard `Urwa bin Az-Zubair. Sa`id bin Al-Musaiyab, 'Alqama bin Waqqas and 'Ubaidullah bin `Abdullah each narrating part of the narrative concerning `Aisha the wife of the Prophet. `Aisha said: When I and Um Mistah were returning, Um Mistah stumbled by treading on the end of her robe, and on that she said, 'May Mistah be ruined.' I said, 'You have said a bad thing, you curse a man who took part in the battle of Badr!." Az-Zuhri then narrated the narration of the Lie (forged against `Aisha).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 359
● صحيح البخاري | 6679 | عائشة بنت عبد الله | قال لها أهل الإفك ما قالوا فبرأها الله مما قالوا ك |
● صحيح البخاري | 4690 | عائشة بنت عبد الله | إن كنت بريئة فسيبرئك الله وإن كنت ألممت بذنب فاستغفري الله وتوبي إليه |
● صحيح البخاري | 4141 | عائشة بنت عبد الله | إذا أراد سفرا أقرع بين أزواجه فأيهن خرج سهمها خرج بها رسول الله معه قالت عائشة فأقرع بيننا في غزوة غزاها فخرج فيها سهمي فخرجت مع رسول الله بعد ما أنزل الحجاب فكنت أحمل في هودجي |
● صحيح البخاري | 7369 | عائشة بنت عبد الله | من يعذرني من رجل بلغني أذاه في أهلي والله ما علمت على أهلي إلا خيرا فذكر براءة عائشة |
● صحيح البخاري | 2879 | عائشة بنت عبد الله | إذا أراد أن يخرج أقرع بين نسائه فأيتهن يخرج سهمها خرج بها النبي فأقرع بيننا في غزوة غزاها فخرج فيها سهمي فخرجت مع النبي بعد ما أنزل الحجاب |
● صحيح البخاري | 7370 | عائشة بنت عبد الله | ما تشيرون علي في قوم يسبون أهلي ما علمت عليهم من سوء قط وعن عروة قال لما أخبرت عائشة بالأمر قالت يا رسول الله أتأذن لي أن أنطلق إلى أهلي فأذن لها وأرسل معها الغلام وقال رجل من الأنصار سبحانك ما يكون لنا أن نتكلم بهذا سبحانك هذا بهتان عظيم |
● صحيح البخاري | 2593 | عائشة بنت عبد الله | إذا أراد سفرا أقرع بين نسائه فأيتهن خرج سهمها خرج بها معه يقسم لكل امرأة منهن يومها وليلتها غير أن سودة بنت زمعة وهبت يومها وليلتها لعائشة زوج النبي تبتغي بذلك رضا رسول الله |
● صحيح البخاري | 2637 | عائشة بنت عبد الله | من يعذرنا في رجل بلغني أذاه في أهل بيتي فوالله ما علمت من أهلي إلا خيرا ولقد ذكروا رجلا ما علمت عليه إلا خيرا |
● صحيح البخاري | 2688 | عائشة بنت عبد الله | إذا أراد سفرا أقرع بين نسائه فأيتهن خرج سهمها خرج بها معه يقسم لكل امرأة منهن يومها وليلتها غير أن سودة بنت زمعة وهبت يومها وليلتها لعائشة زوج النبي تبتغي بذلك رضا رسول الله |
● صحيح البخاري | 5211 | عائشة بنت عبد الله | أقرع بين نسائه فطارت القرعة لعائشة و حفصة إذا كان بالليل سار مع عائشة يتحدث فقالت حفصة ألا تركبين الليلة بعيري وأركب بعيرك تنظرين وأنظر فقالت بلى فركبت فجاء النبي إلى جمل عائشة وعليه حفصة فسلم عليها ثم سار |
● صحيح البخاري | 4750 | عائشة بنت عبد الله | أراد أن يخرج أقرع بين أزواجه فأيتهن خرج سهمها خرج بها رسول الله معه قالت عائشة فأقرع بيننا في غزوة غزاها فخرج سهمي فخرجت مع رسول الله بعدما نزل الحجاب فأنا أحمل في هودجي |
● صحيح البخاري | 6662 | عائشة بنت عبد الله | قال لها أهل الإفك ما قالوا فبرأها الله |
● صحيح البخاري | 7500 | عائشة بنت عبد الله | ما كنت أظن أن الله ينزل في براءتي وحيا يتلى ولشأني في نفسي كان أحقر من أن يتكلم الله في بأمر يتلى ولكني كنت أرجو أن يرى رسول الله في النوم رؤيا يبرئني الله بها فأنزل الله إن الذين جاءوا بالإفك |
● صحيح البخاري | 4025 | عائشة بنت عبد الله | أقبلت أنا وأم مسطح فعثرت أم مسطح في مرطها فقالت تعس مسطح فقلت بئس ما قلت تسبين رجلا شهد بدرا فذكر حديث الإفك |
● صحيح مسلم | 7020 | عائشة بنت عبد الله | إذا أراد أن يخرج سفرا أقرع بين نسائه فأيتهن خرج سهمها خرج بها رسول الله معه قالت عائشة فأقرع بيننا في غزوة غزاها فخرج فيها سهمي فخرجت مع رسول الله وذلك بعد ما أنزل الحجاب فأنا أحمل في هودجي |
● صحيح مسلم | 6298 | عائشة بنت عبد الله | أقرع بين نسائه فطارت القرعة على عائشة وحفصة فخرجتا معه جميعا إذا كان بالليل سار مع عائشة يتحدث معها فقالت حفصة لعائشة ألا تركبين الليلة بعيري وأركب بعيرك فتنظرين وأنظر قالت بلى فركبت عائشة على بعير حفصة وركبت حفصة على بعي |
● جامع الترمذي | 3180 | عائشة بنت عبد الله | أشيروا علي في أناس أبنوا أهلي والله ما علمت على أهلي من سوء قط وأبنوا بمن والله ما علمت عليه من سوء قط ولا دخل بيتي قط إلا وأنا حاضر ولا غبت في سفر إلا غاب معي فقام سعد بن معاذ فقال ائذن لي يا رسول الله أن أضرب أعناقهم وقام رجل من بني الخزرج |
● جامع الترمذي | 3181 | عائشة بنت عبد الله | لما نزل عذري قام رسول الله على المنبر فذكر ذلك وتلا القرآن فلما نزل أمر برجلين وامرأة فضربوا حدهم |
● سنن أبي داود | 2138 | عائشة بنت عبد الله | أقرع بين نسائه فأيتهن خرج سهمها خرج بها معه يقسم لكل امرأة منهن يومها وليلتها غير أن سودة بنت زمعة وهبت يومها لعائشة |
● سنن أبي داود | 4474 | عائشة بنت عبد الله | لما نزل عذري قام النبي على المنبر فذكر ذاك وتلا تعني القرآن فلما نزل من المنبر أمر بالرجلين والمرأة فضربوا حدهم |
● سنن أبي داود | 5219 | عائشة بنت عبد الله | أبشري يا عائشة فإن الله قد أنزل عذرك وقرأ عليها القرآن |
● سنن أبي داود | 785 | عائشة بنت عبد الله | أعوذ بالسميع العليم من الشيطان الرجيم إن الذين جاءوا بالإفك عصبة منكم |
● سنن ابن ماجه | 2347 | عائشة بنت عبد الله | إذا سافر أقرع بين نسائه |
● سنن ابن ماجه | 1970 | عائشة بنت عبد الله | أقرع بين نسائه |
● سنن ابن ماجه | 2567 | عائشة بنت عبد الله | لما نزل عذري قام رسول الله على المنبر فذكر ذلك وتلا القرآن فلما نزل أمر برجلين وامرأة فضربوا حدهم |
● بلوغ المرام | 912 | عائشة بنت عبد الله | إذا اراد سفرا اقرع بين نسائه، فايتهن خرج سهمها |
● بلوغ المرام | 1049 | عائشة بنت عبد الله | على المنبر فذكر ذلك وتلا القرآن فلما نزل امر برجلين وامراة فضربوا الحد |
● مسندالحميدي | 286 | عائشة بنت عبد الله | يا عائشة إن كنت ألممت بذنب فاستغفري الله، فإن العبد إذا ألم بذنب ثم تاب، واستغفر الله عز وجل غفر الله له |
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 785
´ «بسم الله الرحمن الرحيم» زور سے نہ پڑھنے کے قائلین کی دلیل کا بیان۔`
عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے واقعہ افک کا ذکر کیا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور آپ نے اپنا چہرہ کھولا اور فرمایا: «أعوذ بالسميع العليم من الشيطان الرجيم * إن الذين جاءوا بالإفك عصبة منكم» ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، اسے ایک جماعت نے زہری سے روایت کیا ہے مگر ان لوگوں نے یہ بات اس انداز سے ذکر نہیں کی اور مجھے اندیشہ ہے کہ استعاذہ کا معاملہ خود حمید کا کلام ہو۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 785]
785۔ اردو حاشیہ:
امام صاحب کا اس حدیث کو منکر بتا کر یہ واضح کرنا مقصود ہے کہ قرآن کریم اور احادیث صحیحہ سے تعوذ کا طریقہ یہ ثابت ہے کہ اس میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا نام بھی آئے، کیونکہ قرآن میں ہے: «فَاسْتَعِذْ بِاللَّـهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» [النحل۔ 98/16]
”اللہ کے ذریعے سے شیطان مردود سے پناہ مانگو۔“ اور احادیث میں بھی «اعوذ بالله من الشيطان الرجيم» اور «اعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم» کے الفاظ وارد ہوئے ہیں۔ «اعوذ بالسمع العليم» نہیں ہے، یہ الفاظ صرف حمید راوی بیان کرتا ہے، دوسرے راویوں نے اس طرح بیان نہیں کیا ہے۔ اس لئے یہ حدیث امام ابوداؤد رحمہ اللہ کے نزدیک منکر ہے۔ لیکن صاحب عون المعبود فرماتے ہیں کہ اس لہاظ سے یہ روایت منکر نہیں شاذ ہو گی۔ اور شاذ روایت وہ ہوتی ہے، جس میں مقبول راوی اپنے سے زیادہ ثقہ راوی کے مخالف بیان کرے۔ (اور اس میں ایسا ہی ہے۔) اور منکر روایت میں ضعیف راوی ثقہ راوی کی مخالفت کرتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 785
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1970
´عورتوں کے درمیان باری مقرر کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1970]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیویوں سےمعاملات میں زیادہ سے زیادہ ممکن حد تک مساوات کاسلوک کرنا اور انصاف قائم رکھنا چاہیے۔
(2)
جب ایک چیز کےمستحق ایک سے زیادہ افراد ہوں اور وہ چیز قابل تقسیم نہ ہو تو قرعہ اندازی سےفیصلہ کیا جاتا سکتا ہے۔
قرعہ اندازی شرعاً جائز ہے بشرطیکہ معاملہ قمار (جوئے)
سے تعلق نہ رکھتا ہو۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1970
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 912
´بیویوں میں باری کی تقسیم کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر پر روانہ ہونے کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے۔ پس جس بیوی کے نام کا قرعہ نکلتا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم سفر ہوتی۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 912»
تخریج: «أخرجه البخاري، الهبة، باب هبة المرأة لغير زوجها.....، حديث:2593، ومسلم، التوبة، باب في حديث الإفك.....، حديث:2770.»
تشریح:
اس حدیث سے کسی مبہم معاملے کے تصفیے کے لیے قرعہ اندازی کا ثبوت ملتا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 912
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3180
´سورۃ النور سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب میرے بارے میں افواہیں پھیلائی جانے لگیں جو پھیلائی گئیں، میں ان سے بےخبر تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور میرے تعلق سے ایک خطبہ دیا، آپ نے شہادتین پڑھیں، اللہ کے شایان شان تعریف و ثنا کی، اور حمد و صلاۃ کے بعد فرمایا: ”لوگو! ہمیں ان لوگوں کے بارے میں مشورہ دو جنہوں نے میری گھر والی پر تہمت لگائی ہے، قسم اللہ کی! میں نے اپنی بیوی میں کبھی کوئی برائی نہیں دیکھی، انہوں نے میری بیوی کو اس شخص کے ساتھ متہم کیا ہے جس کے بارے میں اللہ کی قسم! میں نے کبھی کوئی برائی نہیں جانی، وہ میرے گھر ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3180]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
میں نے کبھی کسی عورت کا آنچل تک نہیں سرکایا ہے چہ جائے گی میں ایسی گستاخی اورجسارت کروں۔
2؎:
صبر ہی بہتر ہے اور جو تم کہتے،
بیان کرتے ہو اس پر اللہ ہی معاون ومددگار ہے۔
3؎:
اصحاب فضل اور فراخی والے قسم نہ کھائیں (النور: 22)
4؎:
رشتہ والوں،
مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو نہ دیں گے۔
(النور: 22)
5؎:
کیا تمہیں پسند نہیں ہے کہ اللہ تمہیں بخش دے،
اللہ بخشنے والا مہربان ہے (النور: 22)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3180
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4025
4025. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں اور ام مسطح ؓ جا رہی تھیں کہ اچانک ام مسطح اپنی چادر میں پھسل پڑیں۔ ان کی زبان سے نکلا: مسطح کا برا ہو۔ میں نے کہا: تو نے اچھی بات نہیں کہی۔ ایک ایسے شخص کو برا کہتی ہو جو بدر کی جنگ میں شریک ہو چکا ہے؟ پھر انہوں نے تہمت کا واقعہ بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4025]
حدیث حاشیہ:
مسطح ؓ جنگ بدر میں شریک تھے اس سے ترجمہ باب نکلا حضرت عائشہ ؓ پر منافقین نے جو تہمت لگائی تھی اس کی طرف اشارہ ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4025
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4025
4025. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں اور ام مسطح ؓ جا رہی تھیں کہ اچانک ام مسطح اپنی چادر میں پھسل پڑیں۔ ان کی زبان سے نکلا: مسطح کا برا ہو۔ میں نے کہا: تو نے اچھی بات نہیں کہی۔ ایک ایسے شخص کو برا کہتی ہو جو بدر کی جنگ میں شریک ہو چکا ہے؟ پھر انہوں نے تہمت کا واقعہ بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4025]
حدیث حاشیہ:
1۔
یہ حدث افک کا ایک حصہ ہے جس کی وضاحت سورہ نور کی تفسیر میں بیان ہو گی۔
2۔
حضرت ام مسطح ؓ حضرت ابو بکر ؓ کی ہمشیر اور سیدہ عائشہ ؓ کی پھوپھی تھیں، بیمار ہوگئیں تو کمزوری کی وجہ سے چلتے ہوئے اپنی چادر میں پھسل پڑیں۔
3۔
اس حدیث سے مقصود حضرت مسطح ؓ کے متعلق بیان کرنا ہے کہ وہ بدر میں شریک ہوئے تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے ان پر حد قذف لگائی کیونکہ وہ عائشہ ؓ پر تہمت لگانے والوں میں شامل تھے حضرت مسطح کے والد کا نام اثاثہ اور ان کی والدہ کا نام سلمیٰ ہے۔
(عمدة القاري: 63/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4025