حدثنا عبد الله بن ابي شيبة، حدثنا ابو اسامة، حدثنا هشام، عن ابيه , وفاطمة , عن اسماء رضي الله عنها، صنعت سفرة للنبي صلى الله عليه وسلم وابي بكر حين ارادا المدينة، فقلت: لابي ما اجد شيئا اربطه إلا نطاقي، قال: فشقيه , ففعلت فسميت ذات النطاقين.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ , وَفَاطِمَةَ , عَنْ أَسْمَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، صَنَعْتُ سُفْرَةً لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ حِينَ أَرَادَا الْمَدِينَةَ، فَقُلْتُ: لِأَبِي مَا أَجِدُ شَيْئًا أَرْبِطُهُ إِلَّا نِطَاقِي، قَالَ: فَشُقِّيهِ , فَفَعَلْتُ فَسُمِّيتُ ذَاتَ النِّطَاقَيْنِ.
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد اور فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ مدینہ ہجرت کر کے جانے لگے تو میں نے آپ دونوں کے لیے ناشتہ تیار کیا۔ میں نے اپنے والد (ابوبکر رضی اللہ عنہ) سے کہا کہ میرے پٹکے کے سوا اور کوئی چیز اس وقت میرے پاس ایسی نہیں جس سے میں اس ناشتہ کو باندھ دوں۔ اس پر انہوں نے کہا کہ پھر اس کے دو ٹکڑے کر لو۔ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا اور اس وقت سے میرا نام ذات النطاقین (دو پٹکوں والی) ہو گیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اسماء کو «ذات النطاقين.» کہا۔
Narrated Asma: I prepared the journey food for the Prophet and Abu Bakr when they wanted (to migrate to) Medina. I said to my father (Abu Bakr), "I do not have anything to tie the container of the journey food with except my waist belt." He said, "Divide it lengthwise into two." I did so, and for this reason I was named 'Dhat-un-Nitaqain' (i.e. the owner of two belts). (Ibn `Abbas said, "Asma', Dhat-un-Nitaq.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 246
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3907
3907. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کے لیے کھانا تیار کیا جب انہوں نے مدینہ طیبہ ہجرت کرنے کا ارادہ کیا۔میں نے اپنے والد گرامی سے کہا: میں اپنے ازار بند کے علاوہ توشہ دان باندھنے کے لیے کچھ نہیں پاتی۔انہوں نے فرمایا کہ اس کے دو ٹکڑے کر لو، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا۔ اس وقت سے میرا نام ذات النطاقین ہو گیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے حضرت اسماء ؓ کو ذات النطاق کہا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3907]
حدیث حاشیہ: یہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی صاحبزادی ہیں ان کو ذات النطاقین کہا جاتا ہے۔ کیونکہ انہوں نے ہجرت کی رات میں اپنے پٹکے کو پھاڑ کر دو حصے کئے تھے ایک حصہ میں توشہ دان باندھا اور دوسرے کو مشکیزہ پر باندھ دیا تھا۔ حضرت عائشہ ؓ سے دس سال بڑی تھیں ان ہی کے فرزند حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ کو حجاج ظالم نے قتل کرایا تھا اس حادثہ کے کچھ دن بعد ایک سو سال کی عمر پاکر حضرت اسماء ؓ نے73ھ میں انتقال فرمایا۔ رضي اللہ عنها و أرضاها آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3907
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3907
3907. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کے لیے کھانا تیار کیا جب انہوں نے مدینہ طیبہ ہجرت کرنے کا ارادہ کیا۔میں نے اپنے والد گرامی سے کہا: میں اپنے ازار بند کے علاوہ توشہ دان باندھنے کے لیے کچھ نہیں پاتی۔انہوں نے فرمایا کہ اس کے دو ٹکڑے کر لو، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا۔ اس وقت سے میرا نام ذات النطاقین ہو گیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے حضرت اسماء ؓ کو ذات النطاق کہا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3907]
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس نے حضرت اسماء ؓ کو اپنا ازاربند پھاڑنے کا مشورہ دیا تھا وہ ان کے والد گرامی حضرت ابوبکر ؓ تھے۔ انھوں نے ہجرت کی رات اپنے پٹکے کو پھاڑ کر دوحصے کرلیے: ایک حصے سے توشہ دان باندھا اوردوسرے کو خود استعمال کیا۔ چونکہ اس کا ایک حصہ خود استعمال کیا، اس لیے اسے ذات النطاق بھی کہاجاتا ہے۔ (فتح الباري: 294/7۔ ) 2۔ حضرت ابن عباس ؓ کی روایت کو امام بخاری ؒ نے متصل سند سے بھی بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4665)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3907