الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3641
3641. حضرت معاویہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں ہمیشہ ایک گروہ ایسا موجود رہے گا جو اللہ کی شریعت کوقائم رکھے گا۔ انھیں ذلیل یا ان کی مخالفت کرنے والے انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے یہاں تک کہ اللہ کا امر آجائے گا اور وہ اسی حالت پر گامزن ہوں گے۔“ (راوی حدیث) عمیر نے کہا کہ مالک بن یخامر حضرت معاذ بن جبل کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ ہمارے زمانے میں وہ لوگ شام میں ہیں۔ حضرت امیر معاویہ ؓ نے کہا: یہ مالک بن یخامر حضرت معاذ بن جبل ؓ کے حوالے سے کہہ رہے ہیں کہ یہ لوگ شام کے علاقے میں ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3641]
حدیث حاشیہ:
1۔
یہ دونوں احادیث بھی علامات نبوت سے ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے لے کر اس وقت تک یہ وصف باقی ہے اور قیامت تک باقی رہے گا۔
حدیث میں مذکور غلبے سے مراد سیاسی اور اخلاقی غلبہ ہے کیونکہ یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ طائفہ منصورہ حکومت کے کارندوں سے ہو۔
حضرت امام احمد بن حنبل ؒ فرماتے تھے کہ اس سے اہل حدیث مراد نہیں ہیں تو میں نہیں جانتا وہ کون ہوں گے؟ البتہ امام بخاری ؒ نے اس سے مراد اہل علم کی جماعت لی ہے جیسا کہ انھوں نے خود صراحت کی ہے۔
(صحیح البخاري، الاعتصام بالکتاب والسنة، قبل الحدیث: 7311)
2۔
حضرت امیر معاویہ ؓ کی حکومت شام کے علاقے میں تھی انھوں نے اس حدیث کو اپنی حقانیت کے لیے پیش فرمایا کیونکہ طائفہ ظاہر ہ اور منصورہ اس وقت صرف ا نھی کا تھا مگر یہ کوئی خصوصیت نہیں ہے بلکہ رسول اللہ ﷺ کا مقصود یہ ہے کہ میری امت کے سب لوگ یکدم گمراہ ہو جائیں ایسا نہیں ہو گا بلکہ اس شریعت کی آبیاری کرنے والے ہر وقت موجود رہیں گے اور قیامت تک باقی رہیں گے الحمد اللہ۔
اہل حدیث حضرات کی کوششوں کے نتیجے میں لوگ کتاب و سنت کی طرف آرہے ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3641