حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 140
´نماز مغرب میں سورۂ طور پڑھنا`
«. . . عن محمد بن جبير بن مطعم عن ابيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قرا بالطور فى المغرب . . .»
”. . . سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورہ طور پڑھتے ہوئے سنا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 140]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 765، ومسلم 463، من حديث مالك به]
تفقه
➊ نماز مغرب میں (پوری) سورۂ طور اور اسی طرح سورۂ مرسلات کی قرأت ثابت ہے۔ دیکھئے: [الموطأ: ح 49]
➋ ابوعبداللہ الصنانکی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ کے خلافت (کے دور) میں مدینہ آیا تو آپ کے پیچھے مغرب کی نماز پڑھی۔ آپ نے پہلی دو رکعتوں میں (ہر رکعت میں) سورۂ فاتحہ اور قصارِ مفصل کی ایک (ایک) سورت پڑھی پھر تیسری رکعت میں سورۂ فاتحہ اور ایک آیت «رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ» پڑھی۔ [الموطأ 1/79 ح170، وسنده صحيح]
اس صدیقی اثر سے دو مسئلے معلوم ہوئے:
اول:
ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھنی چاہئے لہٰذا جو لوگ کہتے پھرتے ہیں کہ ”نماز کی آخری دو رکعتوں میں اگر کچھ بھی نہ پڑھا جائے تو نماز جائز ہے۔“ یہ قول باطل ہے۔
دوم:
تیسری (اور چوتھی) رکعت میں سورۂ فاتحہ کے علاوہ بھی قرآنِ مجید میں سے پڑھنا جائز ہے۔
➌ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اثر کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ (رباعی نماز کی) چاروں رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اور ایک سورت پڑھتے تھے اور بعض اوقات ایک رکعت میں دو یا تین سورتیں بھی پڑھ لیتے تھے۔ ديكهئے: [الموطأ 1/79 ح171، وسنده صحيح]
➍ اس روایت کی بعض سندوں میں آیا ہے کہ جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب میں سورۂ طور پڑھتے ہوئے سنا تو اس وقت جبیر رضی اللہ عنہ مسلمان نہیں ہوئے تھے۔
اس سے علمائے کرام نے یہ مسئلہ نکالا ہے کہ اگر کوئی کافر مسلمان ہو جائے تو حالت اسلام میں حالت کفر والی روایتیں بیان کر سکتا ہے اور انہیں قبول کیا جائے گا بشرطیکہ یہ راوی حالت اسلام میں ثقہ وصدوق ہو۔
➎ اس حدیث میں ان لوگوں کا رد بھی ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ نماز مغرب کا وقت بہت کم ہوتا ہے لہٰذا اس میں بالکل چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھی جائیں۔!
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 69