الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2909
2909. حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ یہ سب فتوحات ان لوگوں نے حاصل کی ہیں جن کی تلواروں پر سونا نہیں لگا تھا اور نہ ان پر چاندی ہی جڑی ہوئی تھی بلکہ ان کی تلواروں پر چمڑے، سیسے اور لوہے کا معمولی کام ہوتا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2909]
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں اس حدیث کا پس منظر ان الفاظ میں بیان ہوا ہے کہ حضرت سلیمان بن حبیب کی سرکردگی میں ایک فاتح قوم حضرت ابوامامہ ؓ کے پاس آئی تو ان کی تلواروں پر چاندی کا طمع تھا۔
حضرت ابوامامہ ؓ انھیں دیکھ کر بہت ناراض ہوئے اور یہ حدیث بیان کی۔
(سنن ابن ماجة، الجھاد، حدیث: 2807)
دور جاہلیت میں لوگ فخر و مباہات کے طور پر تلواروں کی زیبائش سونے اورچاندی سے کرتے تھے،مسلمانوں نے ظاہری آرائش سے قطع نظر تلواروں کی زیبائش اور مصنوعی عمدگی سیسے اور لوہے سے کی۔
آلات جنگ کو بہتر سے بہتر شکل میں رکھنا آج بھی اقوام عالم کا دستور ہے۔
صحابہ کرام ؓ اس سے بھی بے نیاز تھے کیونکہ وہ تعداد میں کم ہونے کے باوجود ایمانی قوت کے باعث دشمنوں پرغالب تھے،انھیں کسی مصنوعی طاقت کی حاجت نہیں تھی۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2909