Narrated Anas: The Prophet decided to grant a portion of (the uncultivated land of) Bahrain to the Ansar. The Ansar said, "(We will not accept it) till you give a similar portion to our emigrant brothers (from Quraish)." He said, "(O Ansar!) You will soon see people giving preference to others, so remain patient till you meet me (on the Day of Resurrection).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 564
● صحيح البخاري | 4333 | أنس بن مالك | أما ترضون أن يذهب الناس بالشاة والبعير وتذهبون برسول الله لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لاخترت شعب الأنصار |
● صحيح البخاري | 2376 | أنس بن مالك | أراد النبي أن يقطع من البحرين فقالت الأنصار حتى تقطع لإخواننا من المهاجرين مثل الذي تقطع لنا سترون بعدي أثرة فاصبروا حتى تلقوني |
● صحيح البخاري | 3146 | أنس بن مالك | أعطي قريشا أتألفهم لأنهم حديث عهد بجاهلية |
● صحيح البخاري | 3778 | أنس بن مالك | أولا ترضون أن يرجع الناس بالغنائم إلى بيوتهم وترجعون برسول الله إلى بيوتكم لو سلكت الأنصار واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم |
● صحيح البخاري | 4334 | أنس بن مالك | قريشا حديث عهد بجاهلية ومصيبة وإني أردت أن أجبرهم وأتألفهم أما ترضون أن يرجع الناس بالدنيا وترجعون برسول الله إلى بيوتكم قالوا بلى لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعب الأنصار |
● صحيح البخاري | 4337 | أنس بن مالك | ألا ترضون أن يذهب الناس بالدنيا وتذهبون برسول الله تحوزونه إلى بيوتكم قالوا بلى لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لأخذت شعب الأنصار |
● صحيح البخاري | 3147 | أنس بن مالك | أما ترضون أن يذهب الناس بالأموال وترجعوا إلى رحالكم برسول الله فوالله ما تنقلبون به خير مما ينقلبون به قالوا بلى يا رسول الله قد رضينا سترون بعدي أثرة شديدة فاصبروا حتى تلقوا الله ورسوله على الحوض |
● صحيح البخاري | 4332 | أنس بن مالك | أما ترضون أن يذهب الناس بالدنيا وتذهبون برسول الله قالوا بلى لو سلك الناس واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم |
● صحيح البخاري | 4331 | أنس بن مالك | أعطي رجالا حديثي عهد بكفر أتألفهم أما ترضون أن يذهب الناس بالأموال وتذهبون بالنبي إلى رحالكم فوالله لما تنقلبون به خير مما ينقلبون به قالوا يا رسول الله قد رضينا ستجدون أثرة شديدة فاصبروا |
● صحيح مسلم | 2440 | أنس بن مالك | أما ترضون أن يرجع الناس بالدنيا إلى بيوتهم وترجعون برسول الله إلى بيوتكم لو سلك الناس واديا أو شعبا وسلكت الأنصار واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعب الأنصار |
● صحيح مسلم | 2436 | أنس بن مالك | أفلا ترضون أن يذهب الناس بالأموال وترجعون إلى رحالكم برسول الله فوالله لما تنقلبون به خير مما ينقلبون به فقالوا بلى يا رسول الله قد رضينا ستجدون أثرة شديدة فاصبروا حتى تلقوا الله ورسوله إني على الحوض |
● صحيح مسلم | 2441 | أنس بن مالك | أما ترضون أن يذهب الناس بالدنيا وتذهبون بمحمد تحوزونه إلى بيوتكم قالوا بلى يا رسول الله رضينا لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لأخذت شعب الأنصار |
● جامع الترمذي | 3901 | أنس بن مالك | قريشا حديث عهدهم بجاهلية ومصيبة وإني أردت أن أجبرهم وأتألفهم أما ترضون أن يرجع الناس بالدنيا وترجعون برسول الله إلى بيوتكم قالوا بلى لو سلك الناس واديا أو شعبا وسلكت الأنصار واديا أو شعبا لسلكت وادي الأنصار أو شعبهم |
● مسندالحميدي | 1229 | أنس بن مالك | إنكم سترون بعدي أثرة، فاصبروا حتى تلقوني |
● مسندالحميدي | 1235 | أنس بن مالك | لو سلك الناس واديا وسلكت الأنصار شعبا لسلكت شعب الأنصار، ولولا الهجرة لكنت امرأ من الأنصار، الأنصار كرشي، وعيبتي، فأحسنوا إلى محسنهم، وتجاوزوا عن مسيئهم |
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3901
´انصار اور قریش کے فضائل کا بیان`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فتح مکہ کے وقت) انصار کے کچھ لوگوں کو اکٹھا کیا ۱؎ اور فرمایا: ”کیا تمہارے علاوہ تم میں کوئی اور ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: نہیں سوائے ہمارے بھانجے کے، تو آپ نے فرمایا: ”قوم کا بھانجا تو قوم ہی میں داخل ہوتا ہے“، پھر آپ نے فرمایا: ”قریش اپنی جاہلیت اور (کفر کی) مصیبت سے نکل کر ابھی نئے نئے اسلام لائے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ کچھ ان کی دلجوئی کروں اور انہیں مانوس کروں، (اسی لیے مال غنیمت میں سے انہیں دیا ہے) کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ لوگ دنیا لے کر اپنے گھروں کو لوٹیں اور تم اللہ کے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3901]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ غزوہ حنین کے بعد کا واقعہ ہے،
جس کے اندر آپﷺ نے قریش کے نئے مسلمانوں کو مال غنیمت میں سے بطورتالیف قلب عطا فرمایا تو بعض نوجوان انصاری حضرات کی طرف سے کچھ ناپسندیدہ رنجیدگی کا اظہار کیا گیا تھا،
اسی پر آپﷺ نے انصار کو جمع کر کے یہ اردشاد فرمایا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3901
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2376
2376. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ارادہ فرمایا کہ بحرین کے علاقے میں کچھ جاگیریں لوگوں کو دیں۔ انصار نے مشورہ دیا کہ آپ ایسا نہ کریں تاآنکہ ہمارے مہاجرین بھائیوں کو بھی جاگیریں دیں جیسا کہ ہمیں دیں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم عنقریب دیکھو گے کہ لوگوں کو تم پر ترجیح دی جائے گی۔ ایسے حالات میں میری ملاقات تک صبر کرنا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2376]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت ﷺ نے انصار کو بحرین میں کچھ جاگیریں دینے کا ارادہ فرمایا، اسی سے قطعات اراضی بطور جاگیر دینے کا جواز ثابت ہوا۔
حکومت کے پاس اگر کچھ زمین فالتو ہو تو وہ پبلک میں کسی کو بھی اس کی ملی خدمات کے صلہ میں دے سکتی ہے۔
یہی مقصد باب ہے۔
مستقبل کے لیے آپ نے انصار کو ہدایت فرمائی کہ وہ فتنوں کے دور میں جب عام حق تلفی دیکھیں خاص طور پر اپنے بارے میں ناساز گار حالات ان کے سامنے آئیں تو ان کو چاہئے کہ صبر و شکر سے کام لیں۔
ان کے رفع درجات کے لیے یہ بڑا بھاری ذریعہ ہوگا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2376
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2376
2376. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ارادہ فرمایا کہ بحرین کے علاقے میں کچھ جاگیریں لوگوں کو دیں۔ انصار نے مشورہ دیا کہ آپ ایسا نہ کریں تاآنکہ ہمارے مہاجرین بھائیوں کو بھی جاگیریں دیں جیسا کہ ہمیں دیں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم عنقریب دیکھو گے کہ لوگوں کو تم پر ترجیح دی جائے گی۔ ایسے حالات میں میری ملاقات تک صبر کرنا۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2376]
حدیث حاشیہ:
(1)
کسی کو اس کی خدمات کے صلے میں حکومت کی طرف سے جاگیرداری جا سکتی ہے، لیکن دور حاضر میں سیاسی شعبدہ بازوں کو بہترین زمینیں اور قیمتی پلاٹ ملتے ہیں۔
ہمارے ہاں ملکی سیاست کا دارومدار اسی سیاسی رشوت پر ہے۔
بہرحال زمانۂ قدیم سے یہ عادت ہے کہ بادشاہ کی طرف سے خاص لوگوں کو غیر آباد زمینیں دی جاتی تھیں جنہیں وہ محنت کر کے آباد کر لیتے اور وہ ان کے مالک قرار پاتے، بطور ملکیت ان سے فائدہ اٹھاتے۔
(2)
واضح رہے کہ بحرین سے مراد آج کل والا بحرین نہیں بلکہ عہد نبوی کے بحرین میں سعودی عرب کا مشرقی صوبہ شامل تھا جس میں الخبر، الدمام اور ظہران وغیرہ کے علاقے ہیں۔
بہرحال حاکم وقت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی کو اس کی خدمات کے صلے میں کوئی جاگیر دے دے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2376