Narrated Mujahid from `Abdullah bin `Amr: The Prophet said (to `Abdullah), "Fast three days a month." `Abdullah said, (to the Prophet) "I am able to fast more than that." They kept on arguing on this matter till the Prophet said, "Fast on alternate days, and recite the whole Qur'an once a month." `Abdullah said, "I can recite more (in a month)," and the argument went on till the Prophet said, "Recite the Qur'an once each three days." (i.e. you must not recite the whole Qur'an in less than three days).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 199
● صحيح البخاري | 6277 | عبد الله بن عمرو | لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صيام يوم وإفطار يوم |
● صحيح البخاري | 5052 | عبد الله بن عمرو | صم أفضل الصوم صوم داود صيام يوم وإفطار يوم اقرأ في كل سبع ليال مرة |
● صحيح البخاري | 3418 | عبد الله بن عمرو | صم وأفطر قم ونم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها ذلك مثل صيام الدهر صم يوما وأفطر يوما ذلك صيام داود وهو أعدل الصيام |
● صحيح البخاري | 3419 | عبد الله بن عمرو | صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● صحيح البخاري | 3420 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه |
● صحيح البخاري | 1980 | عبد الله بن عمرو | لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صم يوما وأفطر يوما |
● صحيح البخاري | 1978 | عبد الله بن عمرو | صم من الشهر ثلاثة أيام صم يوما وأفطر يوما اقرإ القرآن في كل شهر في ثلاث |
● صحيح البخاري | 1979 | عبد الله بن عمرو | يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● صحيح البخاري | 1976 | عبد الله بن عمرو | صم وأفطر قم ونم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها مثل صيام الدهر |
● صحيح مسلم | 2739 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه وكان يصوم يوما ويفطر يوما |
● صحيح مسلم | 2741 | عبد الله بن عمرو | لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صيام يوم وإفطار يوم |
● صحيح مسلم | 2742 | عبد الله بن عمرو | صم أفضل الصيام عند الله صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما |
● صحيح مسلم | 2736 | عبد الله بن عمرو | لا صام من صام الأبد صوم ثلاثة أيام من الشهر صوم الشهر كله صم صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● صحيح مسلم | 2729 | عبد الله بن عمرو | صم وأفطر نم وقم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها مثل صيام الدهر صم يوما وأفطر يوما ذلك صيام داود وهو أعدل الصيام |
● صحيح مسلم | 2740 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم نصف الدهر أحب الصلاة إلى الله صلاة داود يرقد شطر الليل ثم يقوم ثم يرقد آخره يقوم ثلث الليل بعد شطره |
● صحيح مسلم | 2730 | عبد الله بن عمرو | تصوم من كل شهر ثلاثة أيام لزوجك عليك حقا لزورك عليك حقا لجسدك عليك حقا صم صوم داود نبي الله |
● جامع الترمذي | 770 | عبد الله بن عمرو | أفضل الصوم صوم أخي داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● سنن أبي داود | 1389 | عبد الله بن عمرو | صم من كل شهر ثلاثة أيام اقرأ القرآن في شهر صم يوما وأفطر يوما |
● سنن أبي داود | 2448 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصفه ويقوم ثلثه وينام سدسه وكان يفطر يوما ويصوم يوما |
● سنن أبي داود | 2427 | عبد الله بن عمرو | صم يوما وأفطر يوما هو أعدل الصيام وهو صيام داود |
● سنن النسائى الصغرى | 2346 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه |
● سنن النسائى الصغرى | 2396 | عبد الله بن عمرو | صم أفضل الصيام عند الله صوم داود |
● سنن النسائى الصغرى | 2379 | عبد الله بن عمرو | من صام الأبد فلا صام ولا أفطر |
● سنن النسائى الصغرى | 2395 | عبد الله بن عمرو | صم من كل شهر ثلاثة أيام صم من الجمعة يومين الاثنين والخميس صم صيام داود فإنه أعدل الصيام |
● سنن النسائى الصغرى | 2397 | عبد الله بن عمرو | صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تلك التسعة فقلت إني أقوى من ذلك قال صم من كل تسعة أيام يوما ولك أجر تلك الثمانية قلت إني أقوى من ذلك قال فصم من كل ثمانية أيام يوما ولك أجر تلك السبعة قلت إني أقوى من ذلك قال فلم يزل حتى قال صم يوما وأفطر يوما |
● سنن النسائى الصغرى | 2399 | عبد الله بن عمرو | لا صام من صام الأبد أدلك على صوم الدهر ثلاثة أيام من الشهر صم صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما |
● سنن النسائى الصغرى | 2401 | عبد الله بن عمرو | لا صام من صام الأبد صوم الدهر ثلاثة أيام من الشهر صوم الدهر كله صم صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● سنن النسائى الصغرى | 1631 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه |
● سنن النسائى الصغرى | 2404 | عبد الله بن عمرو | لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صيام يوم وفطر يوم |
● سنن النسائى الصغرى | 2391 | عبد الله بن عمرو | صم أفضل الصيام صيام داود صم يوم وفطر يوم |
● سنن النسائى الصغرى | 2390 | عبد الله بن عمرو | أفضل الصيام صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما |
● سنن النسائى الصغرى | 2394 | عبد الله بن عمرو | صم وأفطر نم وقم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها ذلك مثل صيام الدهر صم يوما وأفطر يوما ذلك صيام داود وهو أعدل الصيام |
● سنن النسائى الصغرى | 2393 | عبد الله بن عمرو | ألم أخبر أنك تقوم الليل وتصوم النهار |
● سنن النسائى الصغرى | 2392 | عبد الله بن عمرو | صم صوم داود صم يوما وأفطر يوما اقرأ القرآن في كل شهر ثم انتهى إلى خمس عشرة وأنا أقول أنا أقوى من ذلك |
● سنن ابن ماجه | 1712 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويصلي ثلثه وينام سدسه |
● سنن ابن ماجه | 1706 | عبد الله بن عمرو | لا صام من صام الأبد |
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1706
´ہمیشہ روزے رکھنا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس کا روزہ ہی نہیں ہوا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1706]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے معلوم ہو اکہ ہمیشہ روزے رکھنے والے کو با لکل ثواب نہیں ملتا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1706
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2427
´سدا نفلی روزے سے رہنا۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”کیا مجھ سے یہ نہیں بیان کیا گیا ہے کہ تم کہتے ہو: میں ضرور رات میں قیام کروں گا اور دن میں روزہ رکھوں گا؟“ کہا: میرا خیال ہے اس پر انہوں نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول! میں نے یہ بات کہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیام اللیل کرو اور سوؤ بھی، روزہ رکھو اور کھاؤ پیو بھی، ہر مہینے تین دن روزے رکھو، یہ ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے۔“ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے اندر اس سے زیادہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2427]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و تلقین عمل میں انتہائی خفیف اور اجر میں بہت عظیم ہے، مگر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی طبیعت زیادہ کی حریص تھی، اس لیے زیادہ کی اجازت طلب کرتے رہے، مگر جب بڑھاپے میں کمزور ہو گئے تو کہا کرتے تھے: کاش میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمائے ہوئے تین دن قبول کر لیے ہوتے، وہ مجھے میرے اہل اور مال سے زیادہ محبوب تھے۔
(صحيح مسلم‘ الصيام‘ حديث:1159)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2427
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1978
1978. حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے انھیں فرمایا: ”مہینے میں تین روزے رکھا کرو۔“ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے عرض کیا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ اس طرح سلسلہ کلام جاری رہا، آخر کار آپ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو۔“ نیز آپ نےفرمایا: ”ہر مہینے میں قرآن ختم کیا کرو۔“ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ اس طرح گفتگو چلتی رہی حتیٰ کہ آ پ نے فرمایا: ”تین دن میں ختم کرلیا کرو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1978]
حدیث حاشیہ:
امام مسلم کی روایت میں یوں ہے آپ ﷺ نے فرمایا ایک مہینے میں ایک ختم قرآن کا کیا کر۔
میں نے کہا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا، اچھا بیس دن میں ختم کیا کر، میں نے کہا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا، اچھا دس دن میں ختم کیا کر۔
میں نے کہا، مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا اچھا سات دن میں ختم کیا کر۔
اور اس سے زیادہ مت پڑھ۔
(یعنی سات دن سے کم میں ختم نہ کر)
اسی لیے اکثر علماءنے سات دن سے کم میں قرآن کا ختم کرنا مکروہ رکھا ہے۔
قسطلانی نے کہا میں نے بیت المقدس میں ایک بوڑھے کو دیکھا جس کو ابوالطاہر کہتے تھے وہ رات میں قرآن کے آٹھ ختم کیا کرتے تھے وغیرہ وغیرہ۔
مترجم کہتا ہے یہ خلافت سنت ہے۔
عمدہ یہی ہے کہ قرآن مجید کو سمجھ سمجھ کر چالیس دن میں ختم کیا جائے انتہاءیہ ہے کہ تین دن میں ختم ہو۔
اس سے کم میں جو قرآن ختم کرے گا گویا اس نے گھاس کاٹی ہے إلا ماشاءاللہ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1978
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1978
1978. حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے انھیں فرمایا: ”مہینے میں تین روزے رکھا کرو۔“ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے عرض کیا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ اس طرح سلسلہ کلام جاری رہا، آخر کار آپ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو۔“ نیز آپ نےفرمایا: ”ہر مہینے میں قرآن ختم کیا کرو۔“ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ اس طرح گفتگو چلتی رہی حتیٰ کہ آ پ نے فرمایا: ”تین دن میں ختم کرلیا کرو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1978]
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں اختصار ہے۔
امام مسلم ؒ نے اسے تفصیل سے بیان کیا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ ہمیشہ روزے سے رہتے اور ایک رات میں قرآن ختم کر لیتے تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے انہیں مہینے میں تین دن، پھر چھ دن، پھر نو دن بالآخر بارہ دن روزہ رکھنے کی تلقین فرمائی لیکن حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کا اصرار تھا کہ میں اس سے زیادہ روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں۔
آپ نے ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن روزہ افطار کرنے کا حکم دیا، اور اسے افضل قرار دیا۔
(صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 2730(1159)
اسی طرح ایک رات میں قرآن ختم کرنے کی شرعی حیثیت کی تفصیل "فضائل القرآن" میں بیان ہو گی۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1978