Narrated `Abdullah bin `Amr: Allah's Apostle was informed that I had taken an oath to fast daily and to pray (every night) all the night throughout my life (so Allah's Apostle came to me and asked whether it was correct): I replied, "Let my parents be sacrificed for you! I said so." The Prophet said, "You can not do that. So, fast for few days and give it up for few days, r ray and sleep. Fast three days a month as the reward of good deeds is multiplied ten times and that will be equal to one year of fasting." I replied, "I can do better than that." The Prophet said to me, "Fast one day and give up fasting for a day and that is the fasting of Prophet David and that is the best fasting." I said, "I have the power to fast better (more) than that." The Prophet said, "There is no better fasting than that."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 197
● صحيح البخاري | 6277 | عبد الله بن عمرو | لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صيام يوم وإفطار يوم |
● صحيح البخاري | 5052 | عبد الله بن عمرو | صم أفضل الصوم صوم داود صيام يوم وإفطار يوم اقرأ في كل سبع ليال مرة |
● صحيح البخاري | 3418 | عبد الله بن عمرو | صم وأفطر قم ونم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها ذلك مثل صيام الدهر صم يوما وأفطر يوما ذلك صيام داود وهو أعدل الصيام |
● صحيح البخاري | 3419 | عبد الله بن عمرو | صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● صحيح البخاري | 3420 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه |
● صحيح البخاري | 1980 | عبد الله بن عمرو | لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صم يوما وأفطر يوما |
● صحيح البخاري | 1978 | عبد الله بن عمرو | صم من الشهر ثلاثة أيام صم يوما وأفطر يوما اقرإ القرآن في كل شهر في ثلاث |
● صحيح البخاري | 1979 | عبد الله بن عمرو | يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● صحيح البخاري | 1976 | عبد الله بن عمرو | صم وأفطر قم ونم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها مثل صيام الدهر |
● صحيح مسلم | 2739 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه وكان يصوم يوما ويفطر يوما |
● صحيح مسلم | 2741 | عبد الله بن عمرو | لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صيام يوم وإفطار يوم |
● صحيح مسلم | 2742 | عبد الله بن عمرو | صم أفضل الصيام عند الله صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما |
● صحيح مسلم | 2736 | عبد الله بن عمرو | لا صام من صام الأبد صوم ثلاثة أيام من الشهر صوم الشهر كله صم صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● صحيح مسلم | 2729 | عبد الله بن عمرو | صم وأفطر نم وقم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها مثل صيام الدهر صم يوما وأفطر يوما ذلك صيام داود وهو أعدل الصيام |
● صحيح مسلم | 2740 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم نصف الدهر أحب الصلاة إلى الله صلاة داود يرقد شطر الليل ثم يقوم ثم يرقد آخره يقوم ثلث الليل بعد شطره |
● صحيح مسلم | 2730 | عبد الله بن عمرو | تصوم من كل شهر ثلاثة أيام لزوجك عليك حقا لزورك عليك حقا لجسدك عليك حقا صم صوم داود نبي الله |
● جامع الترمذي | 770 | عبد الله بن عمرو | أفضل الصوم صوم أخي داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● سنن أبي داود | 1389 | عبد الله بن عمرو | صم من كل شهر ثلاثة أيام اقرأ القرآن في شهر صم يوما وأفطر يوما |
● سنن أبي داود | 2448 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصفه ويقوم ثلثه وينام سدسه وكان يفطر يوما ويصوم يوما |
● سنن أبي داود | 2427 | عبد الله بن عمرو | صم يوما وأفطر يوما هو أعدل الصيام وهو صيام داود |
● سنن النسائى الصغرى | 2346 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه |
● سنن النسائى الصغرى | 2396 | عبد الله بن عمرو | صم أفضل الصيام عند الله صوم داود |
● سنن النسائى الصغرى | 2379 | عبد الله بن عمرو | من صام الأبد فلا صام ولا أفطر |
● سنن النسائى الصغرى | 2395 | عبد الله بن عمرو | صم من كل شهر ثلاثة أيام صم من الجمعة يومين الاثنين والخميس صم صيام داود فإنه أعدل الصيام |
● سنن النسائى الصغرى | 2397 | عبد الله بن عمرو | صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تلك التسعة فقلت إني أقوى من ذلك قال صم من كل تسعة أيام يوما ولك أجر تلك الثمانية قلت إني أقوى من ذلك قال فصم من كل ثمانية أيام يوما ولك أجر تلك السبعة قلت إني أقوى من ذلك قال فلم يزل حتى قال صم يوما وأفطر يوما |
● سنن النسائى الصغرى | 2399 | عبد الله بن عمرو | لا صام من صام الأبد أدلك على صوم الدهر ثلاثة أيام من الشهر صم صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما |
● سنن النسائى الصغرى | 2401 | عبد الله بن عمرو | لا صام من صام الأبد صوم الدهر ثلاثة أيام من الشهر صوم الدهر كله صم صوم داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى |
● سنن النسائى الصغرى | 1631 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه |
● سنن النسائى الصغرى | 2404 | عبد الله بن عمرو | لا صوم فوق صوم داود شطر الدهر صيام يوم وفطر يوم |
● سنن النسائى الصغرى | 2391 | عبد الله بن عمرو | صم أفضل الصيام صيام داود صم يوم وفطر يوم |
● سنن النسائى الصغرى | 2390 | عبد الله بن عمرو | أفضل الصيام صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما |
● سنن النسائى الصغرى | 2394 | عبد الله بن عمرو | صم وأفطر نم وقم صم من الشهر ثلاثة أيام الحسنة بعشر أمثالها ذلك مثل صيام الدهر صم يوما وأفطر يوما ذلك صيام داود وهو أعدل الصيام |
● سنن النسائى الصغرى | 2393 | عبد الله بن عمرو | ألم أخبر أنك تقوم الليل وتصوم النهار |
● سنن النسائى الصغرى | 2392 | عبد الله بن عمرو | صم صوم داود صم يوما وأفطر يوما اقرأ القرآن في كل شهر ثم انتهى إلى خمس عشرة وأنا أقول أنا أقوى من ذلك |
● سنن ابن ماجه | 1712 | عبد الله بن عمرو | أحب الصيام إلى الله صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما أحب الصلاة إلى الله صلاة داود ينام نصف الليل ويصلي ثلثه وينام سدسه |
● سنن ابن ماجه | 1706 | عبد الله بن عمرو | لا صام من صام الأبد |
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1706
´ہمیشہ روزے رکھنا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس کا روزہ ہی نہیں ہوا۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1706]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے معلوم ہو اکہ ہمیشہ روزے رکھنے والے کو با لکل ثواب نہیں ملتا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1706
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2427
´سدا نفلی روزے سے رہنا۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”کیا مجھ سے یہ نہیں بیان کیا گیا ہے کہ تم کہتے ہو: میں ضرور رات میں قیام کروں گا اور دن میں روزہ رکھوں گا؟“ کہا: میرا خیال ہے اس پر انہوں نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول! میں نے یہ بات کہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیام اللیل کرو اور سوؤ بھی، روزہ رکھو اور کھاؤ پیو بھی، ہر مہینے تین دن روزے رکھو، یہ ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے۔“ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے اندر اس سے زیادہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2427]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و تلقین عمل میں انتہائی خفیف اور اجر میں بہت عظیم ہے، مگر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی طبیعت زیادہ کی حریص تھی، اس لیے زیادہ کی اجازت طلب کرتے رہے، مگر جب بڑھاپے میں کمزور ہو گئے تو کہا کرتے تھے: کاش میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمائے ہوئے تین دن قبول کر لیے ہوتے، وہ مجھے میرے اہل اور مال سے زیادہ محبوب تھے۔
(صحيح مسلم‘ الصيام‘ حديث:1159)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2427
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1976
1976. حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کو میری اس بات کی اطلاع دی گئی کہ میں نے قسم کھارکھی ہے کہ میں جب تک زندہ رہوں گا دن کو روزہ رکھوں گا اور رات بھر نماز پڑھتا رہوں گا۔ میں نے آپ سے عرض کیا: میرے والدین آپ پر فدا ہوں!میں نے یہ بات کہی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”تم اس کی طاقت نہیں رکھتے۔ اس لیے روزہ رکھو اور افطار بھی کرو، نماز پڑھو اور آرام بھی کرو، نیز ہر مہینے میں تین روزے رکھو کیونکہ ہر نیکی کا دس گنا ثواب ملتا ہے اور ایسا کرناعمر بھر کے روزوں کے برابر ہے۔“ میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو اور دو دون افطار کرو۔“ میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو، یہ حضرت داود ؑ کے روزے ہیں اور یہ افضل روزے ہیں۔“ میں نے عرض۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1976]
حدیث حاشیہ:
(1)
صیام دہر اور صیام وصال میں فرق یہ ہے کہ جو کوئی روزے رکھے اور درمیانی راتوں میں افطار نہ کرے وہ صیام وصال ہیں اور جو رات کو افطار کر دے اور ہمیشہ روزے رکھے وہ صیام دہر ہیں۔
ایسے شخص کو صائم الدہر کہا جاتا ہے۔
شریعت نے اس قسم کے روزے کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے گویا روزہ رکھا ہی نہیں۔
“ (صحیح البخاري، الصوم، حدیث: 1979)
حضرت عبداللہ بن شخیر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے گویا نہ تو روزہ رکھا اور نہ افطار ہی کیا۔
“ (سنن ابن ماجة، الصیام، حدیث: 1705) (2)
رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں تین آدمیوں نے رسول اللہ ﷺ کی عبادت کو اپنے لیے کم خیال کیا۔
ان میں سے ایک نے کہا:
میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا کبھی ترک نہیں کروں گا۔
جب آپ کو اس بات کا علم ہوا تو فرمایا:
”میں روزہ رکھتا بھی ہوں اور چھوڑتا بھی ہوں، جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ مجھ سے نہیں۔
“ (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5063) (3)
جو شخص روزمرہ کے روزے کا عادی ہو جائے تو اس سے روزے کی وہ مشقت ختم ہو جاتی ہے جس پر اس کا ثواب مرتب ہوتا ہے، عبادت تو وہی ہے جو عادت کے خلاف ہو، چنانچہ حضرت عمر ؓ کو ایک ایسے آدمی کے متعلق معلوم ہوا جو ہمیشہ روزے رکھتا تھا، آپ اس پر درہ لہرایا اور فرمایا:
اے دہری! کھا۔
(المصنف لابن أبي شیبة: 78/3)
روایات میں ہے کہ عبدالرحمٰن بن ابو نعیم ہمیشہ روزے رکھتے تھے۔
حضرت عمرو بن میمون نے کہا:
اگر اصحاب محمد ﷺ اسے دیکھ لیتے تو اسے پتھر مار مار کر ختم کر دیتے۔
(فتح الباري: 282/4)
معلوم ہوا کہ ہمیشہ بلا ناغہ روزے رکھنا مستحسن اقدام نہیں۔
واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1976