حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا الفزاري، عن حميد الطويل، قال: حدثني ثابت، عن انس رضي الله عنه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم راى شيخا يهادى بين ابنيه، قال: ما بال هذا؟ قالوا: نذر ان يمشي، قال: إن الله عن تعذيب هذا نفسه لغني، وامره ان يركب".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى شَيْخًا يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ، قَالَ: مَا بَالُ هَذَا؟ قَالُوا: نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ لَغَنِيٌّ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہمیں مروان فزاری نے خبر دی، انہیں حمید طویل نے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے ثابت نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے شخص کو دیکھا جو اپنے دو بیٹوں کا سہارا لیے چل رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ان صاحب کا کیا حال ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے کعبہ کو پیدل چلنے کی منت مانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس سے بےنیاز ہے کہ یہ اپنے کو تکلیف میں ڈالیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سوار ہونے کا حکم دیا۔
Narrated Anas: The Prophet saw an old man walking, supported by his two sons, and asked about him. The people informed him that he had vowed to go on foot (to the Ka`ba). He said, "Allah is not in need of this old man's torturing himself," and ordered him to ride.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 88
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3104
´ہدی کے اونٹوں کی سواری کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے کوئی شخص ایک اونٹ لے کر گزرا تو آپ نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ“، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ۔“ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے دیکھا وہ اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوار تھا، اس کی گردن میں ایک جوتی لٹک رہی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3104]
اردو حاشہ: فوئاد و مسائل:
(1) ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حاجی اپنے ساتھ لیکر جاتا ہےتاکہ قربانی کے دن مکہ یا منی میں ذبح کرے۔
(2) قربانی کے جانور پر سواری کرنا اس وقت جائز ہے جب سواری کا اور جانور موجود نہ ہواور آدمی تھک گیا ہو۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس پر اچھے طریقے سے سواری کر جب تواس پر (سوار ی کرنے) پر مجبور ہوجائے حتی کہ تجھے سواری کا (اور) جانور مل جائے۔ (صحيح مسلم، الحج، باب جواز ركوب البدنة المهداة لمن احتاج إليها، حديث: 1324)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3104
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 911
´ہدی کے اونٹ پر سوار ہونے کا بیان۔` انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ہدی کے اونٹ ہانکتے دیکھا، تو اسے حکم دیا ”اس پر سوار ہو جاؤ“، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ہدی کا اونٹ ہے، پھر آپ نے اس سے تیسری یا چوتھی بار میں کہا: ”اس پر سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو ۱؎ یا تمہاری ہلاکت ہو۔“[سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 911]
اردو حاشہ: 1؎: یہ آپ نے تنبیہ اور ڈانٹ کے طور پر فرمایا کیونکہ سواری کی اجازت آپ اسے پہلے دے چکے تھے اور آپ کو یہ پہلے معلوم تھا کہ یہ ہدی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 911
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1865
1865. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک بوڑھے کو دیکھا جو اپنے دو بیٹوں کے سہارے چل رہا تھا۔ آپ نے دریافت فرمایا: ”اسے کیا ہوا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا کہ اس نے پیدل چلنے کی نذر مانی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ اپنی جان کو تکلیف دے رہا ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ اس سے بے نیاز ہے۔“ آپ نے اسے حکم دیا کہ وہ سوار ہو کر جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1865]
حدیث حاشیہ: تو اس پر اس منت کا پورا کرنا وجب ہے یا نہیں حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ ایسی نذر کا پورا کرنا واجب نہیں کیوں کہ حج سوار ہو کر کرنا پیدل کرنے سے افضل ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے سوار ہونے کا حکم دیا کہ اس کو پیدل چلنے کی طاقت نہ تھی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1865
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1865
1865. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک بوڑھے کو دیکھا جو اپنے دو بیٹوں کے سہارے چل رہا تھا۔ آپ نے دریافت فرمایا: ”اسے کیا ہوا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا کہ اس نے پیدل چلنے کی نذر مانی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ اپنی جان کو تکلیف دے رہا ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ اس سے بے نیاز ہے۔“ آپ نے اسے حکم دیا کہ وہ سوار ہو کر جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1865]
حدیث حاشیہ: (1) بعض شارحین نے اس بوڑھے کا نام ابو اسرائیل بتایا ہے لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ ابو اسرائیل نے پیدل چلنے کی نذر نہیں مانی تھی بلکہ اس کی منت یہ تھی کہ سائے کے لیے کوئی چیز استعمال نہیں کرے گا، کسی سے گفتگو نہیں کرے گا اور روزہ رکھے گا۔ وہ جمعہ کے دن دھوپ میں کھڑا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق دریافت فرمایا۔ مذکورہ حدیث میں ایک دوسرا واقعہ بیان ہوا ہے۔ (2) علماء کا اس میں اختلاف ہے کہ پیدل حج کرنا افضل ہے یا سوار ہو کر جانا زیادہ فضیلت کا باعث ہے؟ اگر سوار ہو کر حج کرنا زیادہ فضیلت رکھتا ہے تو مذکورہ منت میں ترک افضل کا التزام ہے اور اگر پیدل حج کرنا افضل ہے تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے عجز کے باعث سوار ہونے کا حکم دیا۔ بہرحال رسول اللہ ﷺ نے اس بوڑھے کو منت پوری کرنے کا حکم نہیں دیا۔ (فتح الباري: 103/4)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1865