حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن الاشعث , قال: سمعت معاوية بن سويد بن مقرن، عن البراء رضي الله عنه , قال:" امرنا النبي صلى الله عليه وسلم بسبع ونهانا عن سبع، امرنا: باتباع الجنائز , وعيادة المريض , وإجابة الداعي , ونصر المظلوم , وإبرار القسم , ورد السلام , وتشميت العاطس، ونهانا عن: آنية الفضة , وخاتم الذهب , والحرير , والديباج , والقسي , والإستبرق".حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَشْعَثِ , قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" أَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، أَمَرَنَا: بِاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ , وَعِيَادَةِ الْمَرِيضِ , وَإِجَابَةِ الدَّاعِي , وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ , وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ , وَرَدِّ السَّلَامِ , وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَنَهَانَا عَنْ: آنِيَةِ الْفِضَّةِ , وَخَاتَمِ الذَّهَبِ , وَالْحَرِيرِ , وَالدِّيبَاجِ , وَالْقَسِّيِّ , وَالْإِسْتَبْرَقِ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اشعث بن ابی الثعثاء نے، انہوں نے کہا کہ میں نے معاویہ بن سوید مقرن سے سنا، وہ براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے تھے کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات کاموں کا حکم دیا اور سات کاموں سے روکا۔ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا جنازہ کے ساتھ چلنے، مریض کی مزاج پرسی، دعوت قبول کرنے، مظلوم کی مدد کرنے کا، قسم پوری کرنے کا، سلام کا جواب دینے کا، چھینک پر «يرحمک الله» کہنے کا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع کیا تھا چاندی کے برتن (استعمال میں لانے) سے، سونے کی انگوٹھی پہننے سے، ریشم اور دیباج (کے کپڑوں کے پہننے) سے، قسی سے، استبرق سے۔
Narrated Al-Bara' bin `Azib: Allah's Apostle ordered us to do seven things and forbade us to do other seven. He ordered us: to follow the funeral procession. to visit the sick, to accept invitations, to help the oppressed, to fulfill the oaths, to return the greeting and to reply to the sneezer: (saying, "May Allah be merciful on you," provided the sneezer says, "All the praises are for Allah,"). He forbade us to use silver utensils and dishes and to wear golden rings, silk (clothes), Dibaj (pure silk cloth), Qissi and Istabraq (two kinds of silk cloths).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 331
بعيادة المريض واتباع الجنازة وتشميت العاطس وإبرار القسم ونصر المظلوم وإفشاء السلام وإجابة الداعي ونهانا عن خواتيم الذهب وعن آنية الفضة وعن المياثر والقسية والإستبرق والديباج
أمرنا رسول الله بسبع بعيادة المريض واتباع الجنائز وتشميت العاطس ونصر الضعيف وعون المظلوم وإفشاء السلام وإبرار المقسم ونهى عن الشرب في الفضة ونهانا عن تختم الذهب وعن ركوب المياثر وعن لبس الحرير والديباج والقسي
أمرنا بعيادة المريض اتباع الجنازة تشميت العاطس إجابة الداعي رد السلام نصر المظلوم إبرار المقسم نهانا عن سبع عن خاتم الذهب أو قال حلقة الذهب عن لبس الحرير الديباج السندس المياثر
أمرنا بعيادة المريض اتباع الجنازة تشميت العاطس إجابة الداعي إفشاء السلام نصر المظلوم إبرار المقسم نهانا عن خواتيم الذهب عن الشرب في الفضة أو قال آنية الفضة عن المياثر القسي عن لبس الحرير الديباج الإستبرق
أمرنا باتباع الجنائز وعيادة المريض وإجابة الداعي ونصر المظلوم وإبرار القسم ورد السلام وتشميت العاطس ونهانا عن آنية الفضة وخاتم الذهب والحرير والديباج والقسي والإستبرق
بعيادة المريض اتباع الجنازة تشميت العاطس إبرار القسم أو المقسم نصر المظلوم إجابة الداعي إفشاء السلام نهانا عن خواتيم أو عن تختم بالذهب عن شرب بالفضة عن المياثر عن القسي عن لبس الحرير الإستبرق الديباج
باتباع الجنازة عيادة المريض تشميت العاطس إجابة الداعي نصر المظلوم إبرار القسم رد السلام نهانا عن سبع عن خاتم الذهب أو حلقة الذهب آنية الفضة لبس الحرير الديباج الإستبرق القسي
أمرنا رسول الله بسبع ونهانا عن سبع أمرنا بعيادة المريض وتشميت العاطس وإبرار القسم ونصرة المظلوم وإفشاء السلام وإجابة الداعي واتباع الجنائز ونهانا عن خواتيم الذهب وعن آنية الفضة وعن المياثر والقسية والإستبرق والحرير
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1239
1239. حضرات براء بن عازب ؓ سے روایت ہے انھوں نےفرمایا:رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع فرمایا۔ جن باتوں کا حکم دیا تھا وہ: جنازوں کے ہمراہ جانا، مریض کی عیادت کرنا، دعوت قبول کرنا، مظلوم کی مدد کرنا، قسم کا پورا کرنا، سلام کاجواب دینا اورچھینکنے والے کے لیے د عا کرنا ہیں۔ اور جن چیزوں سے منع فرمایا وہ: چاندی کے برتنوں کا استعمال اور سونے کی انگوٹھی، ریشم، دیبا، قز اور استبرق (پہننا) ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1239]
حدیث حاشیہ: دیباج اور قسی اور استبرق یہ بھی ریشمی کپڑوں کی قسمیں ہیں۔ قسی کپڑے شام سے یا مصر سے بن کر آتے اور استبرق موٹا ریشمی کپڑا۔ یہ سب چھ چیزیں ہوئیں۔ ساتویں چیز کا بیان اس روایت میں چھوٹ گیا ہے۔ وہ ریشمی چار جاموں پر سوار ہونا یا ریشمی گدیوں پر جو زین کے اوپر رکھی جاتی ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1239
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1239
1239. حضرات براء بن عازب ؓ سے روایت ہے انھوں نےفرمایا:رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع فرمایا۔ جن باتوں کا حکم دیا تھا وہ: جنازوں کے ہمراہ جانا، مریض کی عیادت کرنا، دعوت قبول کرنا، مظلوم کی مدد کرنا، قسم کا پورا کرنا، سلام کاجواب دینا اورچھینکنے والے کے لیے د عا کرنا ہیں۔ اور جن چیزوں سے منع فرمایا وہ: چاندی کے برتنوں کا استعمال اور سونے کی انگوٹھی، ریشم، دیبا، قز اور استبرق (پہننا) ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1239]
حدیث حاشیہ: (1) جن سات چیزوں سے منع کیا گیا ہے ان میں سے اس حدیث میں صرف چھے کا ذکر ہے، ساتویں چیز ریشمی گدیوں کا استعمال ہے جو سواری کی زین پر رکھی جاتی ہیں۔ اس کا ذکر بھی صحیح بخاری ہی کی حدیث: (5863) میں ہے۔ ان مامورات و منہیات کو ہم آئندہ تفصیل سے بیان کریں گے۔ اس مقام پر صرف جنازے میں شریک ہونے کی مشروعیت کو بیان کرنا مقصود ہے، اس کی فضیلت کا بیان آگے آئے گا۔ (2) جنازے کے آگے اور پیچھے دونوں طرف چلنا جائز ہے، لیکن لفظ اتباع کا تقاضا ہے کہ پیچھے پیچھے چلنا افضل ہے۔ علامہ البانی ؒ نے اسی کو ترجیح دی ہے۔ (أحکام الجنائز، ص: 96) اگرچہ رسول اللہ ﷺ، حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ سے جنازے کے آگے چلنا بھی ثابت ہے۔ (سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3179) حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بیمار کی تیمارداری کرو اور جنازوں میں شرکت کرو، وہ تمہیں آخرت یاد دلائیں گے۔ “(مسند أحمد: 32/3) حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پیدل چلنے والا جنازے کے پیچھے، آگے، دائیں بائیں اور اس کے قریب ہو کر چل سکتا ہے۔ “(سنن أبي داود، الجنائز، حدیث: 3180)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1239