حدثنا يحيى بن سليمان , قال: حدثني ابن وهب، حدثنا الثوري، عن هشام، عن فاطمة , عن اسماء , قالت:" دخلت على عائشة رضي الله عنها وهي تصلي قائمة والناس قيام، فقلت: ما شان الناس، فاشارت براسها إلى السماء , فقلت: آية، فقالت براسها: اي نعم".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ , عَنْ أَسْمَاءَ , قَالَتْ:" دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَهِيَ تُصَلِّي قَائِمَةً وَالنَّاسُ قِيَامٌ، فَقُلْتُ: مَا شَأْنُ النَّاسِ، فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا إِلَى السَّمَاءِ , فَقُلْتُ: آيَةٌ، فَقَالَتْ بِرَأْسِهَا: أَيْ نَعَمْ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی۔ اس وقت وہ کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں۔ لوگ بھی کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ کیا بات ہوئی؟ تو انہوں نے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ میں نے پوچھا کہ کیا کوئی نشانی ہے؟ تو انہوں نے اپنے سر کے اشارے سے کہا کہ ہاں۔
Narrated Asma': I went to `Aisha and she was standing praying and the people, too, were standing (praying). So I said, "What is the matter with the people?" She beckoned with her head towards the sky. I said, "(Is there) a sign?" She nodded intending to say, "Yes."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 22, Number 327
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1235
1235. حضرت اسماء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں حضرت عائشہ ؓ کے پاس گئی جبکہ وہ کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں اور لوگ بھی کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے پوچھا: لوگوں کا کیا ماجرا ہے؟ تو انہوں نے اپنے سر سے آسمان کی طرف اشارہ فرمایا۔ میں نے کہا: (قدرت کی) کوئی نشانی ہے؟ انہوں نے پھر اپنے سر سے اشارہ کر کے فرمایا: ہاں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1235]
حدیث حاشیہ: اس روایت سے بھی بحالت نماز اشارہ کرنا ثابت ہوا
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1235