ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں یحییٰ بن صالح نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم سے معاویہ بن سلام بن ابی سلام رحمہ اللہ تعالیٰ حبشی دمشقی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن لگا تو یہ اعلان کیا گیا کہ نماز ہونے والی ہے۔
Narrated `Abdullah bin `Amr: "When the sun eclipsed in the lifetime of Allah's Apostle an announcement was made that a prayer was to be offered in congregation."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 155
لما انكسفت الشمس على عهد رسول الله نودي ب الصلاة جامعة فركع رسول الله ركعتين في سجدة ثم قام فركع ركعتين في سجدة ثم جلي عن الشمس فقالت عائشة ما ركعت ركوعا قط ولا سجدت سجودا قط كان أطول منه
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1045
1045. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں جب سورج گہن ہوا تو یوں اعلان کیا گیا: الصلاة جامعة۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1045]
حدیث حاشیہ: مقصد باب یہ ہے کہ گرہن کی نماز کے لیے اذان نہیں دی جاتی مگر لوگوں میں اس طورپر اعلان کرانا کہ نماز گرہن جماعت سے ادا کی جانے والی ہے لہٰذا لوگو شرکت کے لیے تیار ہو جاؤ اس طرح پر اعلان کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ ایسا اعلان کرانا حدیث ذیل سے ثابت ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ گرہن کی نماز خاص اہتمام جماعت کے ساتھ پڑھنی چاہیے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1045
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1045
1045. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں جب سورج گہن ہوا تو یوں اعلان کیا گیا: الصلاة جامعة۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1045]
حدیث حاشیہ: (1) گرہن کی نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے نہ اقامت، تاہم عمومی طور پر اعلان کرنا مشروع ہے تاکہ لوگوں کو اطلاع ہو جائے، پھر اسے خاص اہتمام کے ساتھ باجماعت ادا کیا جائے۔ سورج گرہن کے وقت پر ہر شخص متنبہ نہیں ہو سکتا، اس لیے ابتدائی طور پر لوگوں کو اطلاع دینے میں چنداں حرج نہیں۔ (2) حافظ ابن حجر ؒ نے حضرت عائشہ ؓ سے ایک روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے لیے باقاعدہ ایک اعلان کرنے والے کو تعینات کیا کہ وہ مدینے کے گلی کوچوں میں اس کا اعلان کرے۔ ابن دقیق العید ؒ نے لکھا ہے کہ یہ حدیث اس اعلان کے استحباب پر کھلی دلیل ہے۔ (فتح الباري: 687/2)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1045