شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر

شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان
6. آنکھیں سیاہ اور پلکیں لمبی تھیں، جوڑوں کی ہڈیاں موٹی مضبوط اور گوشت سے پر تھیں
حدیث نمبر: 7
Save to word مکررات اعراب
حدثنا احمد بن عبدة الضبي البصري، وعلي بن حجر، وابو جعفر محمد بن الحسين وهو ابن ابي حليمة، والمعنى واحد، قالوا: حدثنا عيسى بن يونس، عن عمر بن عبد الله مولى غفرة قال: حدثني إبراهيم بن محمد من ولد علي بن ابي طالب قال: كان علي إذا وصف رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لم يكن رسول الله بالطويل الممغط، ولا بالقصير المتردد، وكان ربعة من [ص: 33] القوم، لم يكن بالجعد القطط، ولا بالسبط، كان جعدا رجلا، ولم يكن بالمطهم ولا بالمكلثم، وكان في وجهه تدوير ابيض مشرب، ادعج العينين، اهدب الاشفار، جليل المشاش والكتد، اجرد ذو مسربة، شثن الكفين والقدمين، إذا مشى تقلع كانما ينحط في صبب، وإذا التفت التفت معا، بين كتفيه خاتم النبوة، وهو خاتم النبيين، اجود الناس صدرا، واصدق الناس لهجة، والينهم عريكة، واكرمهم عشرة، من رآه بديهة هابه، ومن خالطه معرفة احبه، يقول ناعته: لم ار قبله ولا بعده مثله صلى الله عليه وسلم". قال ابو عيسى: سمعت ابا جعفر محمد بن الحسين يقول: سمعت الاصمعي يقول في تفسير صفة النبي صلى الله عليه وسلم:" الممغط: الذاهب طولا". وقال:" سمعت اعرابيا يقول في كلامه: تمغط في نشابته اي مدها مدا شديدا. والمتردد: الداخل بعضه في بعض قصرا. واما القطط: فالشديد الجعودة. والرجل الذي في شعره حجونة: اي تثن قليل. واما المطهم فالبادن الكثير اللحم. والمكلثم: المدور الوجه. والمشرب: الذي في بياضه حمرة. والادعج: الشديد سواد العين. والاهدب: الطويل الاشفار. والكتد: مجتمع الكتفين وهو الكاهل. والمسربة: هو الشعر الدقيق الذي كانه قضيب من الصدر إلى السرة. والشثن: الغليظ الاصابع من الكفين والقدمين. والتقلع: ان يمشي بقوة. والصبب الحدور، نقول: انحدرنا في صبوب وصبب. وقوله: جليل المشاش يريد رءوس المناكب. والعشرة: الصحبة، والعشير: الصاحب. والبديهة: المفاجاة، يقال: بدهته بامر اي فجاته"حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، وَأَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَلِيمَةَ، وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى غُفْرَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ مِنْ وَلَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ إِذَا وَصَفَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ بِالطَّوِيلِ الْمُمَّغِطِ، وَلَا بِالْقَصِيرِ الْمُتَرَدِّدِ، وَكَانَ رَبْعَةً مِنَ [ص: 33] الْقَوْمِ، لَمْ يَكُنْ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ، وَلَا بِالسَّبْطِ، كَانَ جَعْدًا رَجِلًا، وَلَمْ يَكُنْ بِالْمُطَهَّمِ وَلَا بِالْمُكَلْثَمِ، وَكَانَ فِي وَجْهِهِ تَدْوِيرٌ أَبْيَضُ مُشَرَبٌ، أَدْعَجُ الْعَيْنَيْنِ، أَهْدَبُ الْأَشْفَارِ، جَلِيلُ الْمُشَاشِ وَالْكَتَدِ، أَجْرَدُ ذُو مَسْرُبَةٍ، شَثْنُ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ، إِذَا مَشَى تَقَلَّعَ كَأَنَّمَا يَنْحَطُّ فِي صَبَبٍ، وَإِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ مَعًا، بَيْنَ كَتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ، وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ، أَجْوَدُ النَّاسِ صَدْرًا، وَأَصْدَقُ النَّاسِ لَهْجَةً، وَأَلْيَنُهُمْ عَرِيكَةً، وَأَكْرَمُهُمْ عِشْرَةً، مَنْ رَآهُ بَدِيهَةً هَابَهُ، وَمَنْ خَالَطَهُ مَعْرِفَةً أَحَبَّهُ، يَقُولُ نَاعِتُهُ: لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ الْحُسَيْنِ يَقُولُ: سَمِعْتُ الْأَصْمَعِيَّ يَقُولُ فِي تَفْسِيرِ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُمَّغِطُ: الذَّاهِبُ طُولًا". وَقَالَ:" سَمِعْتُ أَعْرَابِيًّا يَقُولُ فِي كَلَامِهِ: تَمَغَّطَ فِي نَشَّابَتِهِ أَيْ مَدَّهَا مَدًّا شَدِيدًا. وَالْمُتَرَدِّدُ: الدَّاخِلُ بَعْضُهُ فِي بَعْضٍ قِصَرًا. وَأَمَّا الْقَطَطُ: فَالشَّدِيدُ الْجُعُودَةِ. وَالرَّجُلُ الَّذِي فِي شَعْرِهِ حُجُونَةٌ: أَيْ تَثَنٍّ قَلِيلٌ. وَأَمَّا الْمُطَهَّمُ فَالْبَادِنُ الْكَثِيرُ اللَّحْمِ. وَالْمُكَلْثَمُ: الْمُدَوَّرُ الْوَجْهِ. وَالْمُشَرَبُ: الَّذِي فِي بَيَاضِهِ حُمْرَةٌ. وَالْأَدْعَجُ: الشَّدِيدُ سَوَادِ الْعَيْنِ. وَالْأَهْدَبُ: الطَّوِيلُ الْأَشْفَارِ. وَالْكَتَدُ: مُجْتَمِعُ الْكَتِفَيْنِ وَهُوَ الْكَاهِلُ. وَالْمَسْرُبَةُ: هُوَ الشَّعْرُ الدَّقِيقُ الَّذِي كَأَنَّهُ قَضِيبٌ مِنَ الصَّدْرِ إِلَى السُّرَّةِ. وَالشَّثْنُ: الْغَلِيظُ الْأَصَابِعِ مِنَ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ. وَالتَّقَلُّعُ: أَنْ يَمْشِيَ بِقُوَّةٍ. وَالصَّبَبُ الْحُدُورُ، نَقُولُ: انْحَدَرْنَا فِي صَبُوبٍ وَصَبَبٍ. وَقَوْلُهُ: جَلِيلُ الْمُشَاشِ يُرِيدُ رُءُوسَ الْمَنَاكِبِ. وَالْعِشْرَةُ: الصُّحْبَةُ، وَالْعَشِيرُ: الصَّاحِبُ. وَالْبَدِيهَةُ: الْمُفَاجَأَةُ، يُقَالُ: بَدَهْتُهُ بِأَمْرٍ أَيْ فَجَأْتُهُ"
ابراہیم بن محمد جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے (‏پوتے) تھے بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان کرتے تو فرماتے کہ: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قد نہ تو زیادہ لمبا تھا اور نہ ہی بلکل پست، بلکہ عام لوگوں کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد درمیانہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک بہت زیادہ پیچ دار بھی نہیں تھے اور نہ بالکل سیدھے تھے بلکہ تھوڑے سے پیچ دار تھے، نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھاری بھر کم تھے اور نہ ہی چہرہ بالکل گول تھا بلکہ تھوڑی سی گولائی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفیدی سرخی مائل تھا، آنکھیں سیاہ اور پلکیں لمبی تھیں، جوڑوں کی ہڈیاں موٹی مضبوط اور گوشت سے پر تھیں، جسم پر ضرورت سے زیادہ بال نہ تھے، سینہ سے لے کر ناف تک بالوں کی باریک لکیر تھی، ہاتھ اور پاؤں موٹے اور گوشت سے بھرے ہوئے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تو پوری قوت کے ساتھ چلتے گویا کہ نشیب کی طرف اتر رہے ہیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو اس کی طرف پورے دھیان کے ساتھ متوجہ ہوتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے زیادہ کشادہ دل اور تمام لوگوں سے زیادہ راست گو تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ نرم خُو تھے، تمام لوگوں سے زیادہ ملنسار تھے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچانک دیکھتا مرعوب ہو جاتا اور جو پہچانتے ہوئے ملتا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت بیان کرنے والا یہ کہتا ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کی وفات) سے قبل بھی اور بعد میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا کوئی انسان نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«(‏‏‏‏سنن ترمذي: 3638)، طبقات ابن سعد (‏‏‏‏411/1. 412) من حديث عيسيٰ بن يونس به.»
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.