حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث، وقتيبة بن سعيد، وغير واحد قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن انس بن مالك قال: «آخر نظرة نظرتها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم كشف الستارة يوم الإثنين، فنظرت إلى وجهه كانه ورقة مصحف والناس خلف ابي بكر، فاشار إلى الناس ان اثبتوا، وابو بكر يؤمهم والقى السجف، وتوفي رسول الله صلى الله عليه وسلم من آخر ذلك اليوم» حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشْفُ السِّتَارَةِ يَوْمَ الْإِثْنَيْنِ، فَنَظَرْتُ إِلَى وَجْهِهِ كَأَنَّهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ وَالنَّاسُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَشَارَ إِلَى النَّاسِ أَنِ اثْبُتُوا، وَأَبُو بَكْرٍ يَؤُمُّهُمْ وَأَلْقَى السِّجْفَ، وَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں آخری نظر جس سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا وہ سوموار کا دن تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ اٹھایا تو میں نے آپ کے چہرہ انور کو دیکھا گویا کہ وہ قرآن کریم کا ورق تھا۔ لوگ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے قریب تھا کہ لوگ اپنی جگہوں سے حرکت کر جائیں، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف اشارہ کیا کہ اپنی اپنی جگہوں پر ٹھہرے رہو اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کی امامت کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردے کو نیچے گرایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کے آخر میں وفات پا گئے۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «صحيح بخاري (680) من حديث الزهري، صحيح مسلم (419) من حديث سفيان بن عيينة به.»