حدثنا علي بن حجر قال: حدثنا يحيى بن سعيد الاموي، عن ابن جريج، عن ابن ابي مليكة، عن ام سلمة، قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقطع قراءته يقول: {الحمد لله رب العالمين} [الفاتحة: 2] ثم يقف، ثم يقول: {الرحمن الرحيم} [الفاتحة: 1] ثم يقف، وكان يقرا (ملك يوم الدين)حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْطَعُ قِرَاءَتَهُ يَقُولُ: {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} [الفاتحة: 2] ثُمَّ يَقِفُ، ثُمَّ يَقُولُ: {الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} [الفاتحة: 1] ثُمَّ يَقِفُ، وَكَانَ يَقْرَأُ (مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ)
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قرأت کرتے وقت ہر آیت پر وقف فرماتے تھے۔ «الحمد لله رب العالمين» پڑھتے تو وقف فرماتے۔ «الرحمن الرحيم» پڑھتے تو وقف فرماتے اور «مالك يوم الدين»(بغیر الف کے مَلِکِ) پڑھتے۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف والحديث حسن» : «(سنن ترمذي: 2927، وقال: غريب)، مسند احمد (302/6 ح 27118)، وصححه ابن خزيمه (493، والحاكم علٰي شرط الشيخين (232/2) ووافقه الذهبي.» روایتِ مذکورہ کی سند میں امام عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج المکی رحمہ اللہ مدلس ہیں اور سندعن سے ہے۔ مسند احمد میں بعض ازواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ اُن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے خوش الحانی اور حروف کی صحیح ادائیگی کے ساتھ قراءت کی۔ ابن ابی ملیکہ (تابعی) نے فرمایا: «الحمدلله رب العالمين» . پھر ٹھہر گئے۔ «الرحمٰن الرحيم» ۔ پھر ٹھہر گئے۔ «مٰلك يوم الدين» (ج 6 ص 288 ح 26471 وسندہ صحیح) اس حدیث کے ساتھ درج بالا حدیث بھی حسن ہے۔ واللہ اعلم