حدثنا محمد بن يحيى بن ابي عمر المكي قال: حدثنا سفيان بن عيينة، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن ام هانئ بنت ابي طالب، قالت: «قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة قدمة وله اربع غدائر» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَتْ: «قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَدْمَةً وَلَهُ أَرْبَعُ غَدَائِرَ»
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ مکہ معظمہ میں تشریف لائے تو آپ کے مبارک بالوں کے چار گیسو تھے۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «(سنن ترمذي:1781، وقال:”هذا حديث غريب، قال محمد (الامام البخاري): لا اعرف لمجاهد سماعا من ام هاني“)، ابوداود (4191)، ابن ماجه (3631)» تنبیہ: غدائر مینڈھیوں کو کہتے ہیں۔ اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ عبداللہ بن أبی نجیح المکی مدلس تھے۔ دیکھئیے مشاھیر علماء الامصار لابن حبان (ص146 ت1153) حافظ ابن حجر نے انہیں مدلسین کے طبقہ ثالثہ میں ذکر کیا اور کہا: «اكثر عن مجاهد و كان يدلس عنه» انہوں نے مجاہد سے بہت سی روایتیں بیان کیں اور وہ مجاہد سے تدلیس کرتے تھے۔ (طبقات المدلسین بحتحقیقی ص 53) سفیان بن عیینہ نے بتایا کہ ابن ابی نجیح نے مجاہد کی تفسیر کو ان سے نہیں سنا۔ (تاریخ ابن معین، روایۃ الدوری: 426) یہ روایت «عن» سے ہے اور مدلس کی «عن» والی روایت (صحیحین کے علاوہ دوسری کتابوں میں) ضعیف ہوتی ہے۔ ➋ بقول امام بخاری ”مجاہد کا ام ہانی سے سماع معلوم نہیں ہے۔“ لہٰذا یہ سند منقطع بھی ہے۔