442- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا سمعت الرجل يقول: هلك الناس، فهو اهلكهم.“442- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا سمعت الرجل يقول: هلك الناس، فهو أهلكهم.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم کسی آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنو کہ لوگ ہلاک ہو گئے تو وہ خود سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے۔“
इसी सनद के साथ (हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से) रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अगर तुम किसी आदमी को ये कहते हुए सुनो कि लोग हलाक हो गए तो वह ख़ुद सब से ज़्यादा हलाक होने वाला है।”
تخریج الحدیث: «442- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 984/2 ح 1911، ك 56 ب 1 ح 2) التمهيد 242/21، الاستذكار: 1847، و أخرجه مسلم (2623) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 485 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 485
تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 2623، من حديث ما لك به .]
تفقه: ➊ بعض لوگ دوسرے لوگوں کو خوامخواہ اور حقارت سے برا کہتے رہتے ہیں اور اپنے آپ کو نہیں دیکھتے، یہ انتہائی بری حرکت ہے۔ ➋ شرعی دلیل کے بغیر کسی پر جرح نہیں کرنی چا ہے لیکن یادر ہے کہ مجہول کی روایت مردود ہوتی ہے۔ ➌ لوگوں کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں کرانا چاہئے۔ اللہ کے عذاب کے ڈرانے اور اس کی رحمت سے مایوس کرنے میں فرق ہے۔ ➍ اس حدیث سے کفار کی مروجہ رسم اپریل فول کا رد بھی ہوتا ہے، جو اب بڑی تیزی کے ساتھ جاہل مسلمانوں میں پھیلتی جا رہی ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 442