458- وبه: عن عائشة ام المؤمنين ان الحارث بن هشام سال رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، كيف ياتيك الوحي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: احيانا ياتيني مثل صلصلة الجرس وهو اشده علي، فيفصم عني وقد وعيت ما قال، واحيانا يتمثل لي الملك رجلا فيكلمني فاعي ما يقول. قالت عائشة: ولقد رايته ينزل عليه فى اليوم الشديد البرد فيفصم عنه وإن جبينه ليتفصد عرقا.458- وبه: عن عائشة أم المؤمنين أن الحارث بن هشام سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، كيف يأتيك الوحي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أحيانا يأتيني مثل صلصلة الجرس وهو أشده علي، فيفصم عني وقد وعيت ما قال، وأحيانا يتمثل لي الملك رجلا فيكلمني فأعي ما يقول. قالت عائشة: ولقد رأيته ينزل عليه فى اليوم الشديد البرد فيفصم عنه وإن جبينه ليتفصد عرقا.
اور اسی سند کے ساتھ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ پر وحی کیسے آتی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض اوقات گھنٹی کی آواز کی طرح آتی ہے اور یہ مجھ پر سخت ہوتی ہے، پھر یہ ختم ہوتی ہے تو میں اسے یاد کر چکا ہوتا ہوں اور بعض اوقات فرشتہ ایک آدمی کی شکل میں آ کر مجھ سے کلام کرتا ہے تو میں وہ یاد کر لیتا ہوں جو وہ بیان کرتا ہے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے سخت ٹھنڈے دن میں آپ پر وحی کا نزول دیکھا ہے پھر جب یہ وحی ختم ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر پسینہ پھوٹ رہا ہوتا تھا۔
इसी सनद के साथ उम्मुल मोमिनीन हज़रत आयशा रज़ि अल्लाहु अन्हा से रिवायत है कि हज़रत हारिस बिन हिशाम रज़ि अल्लाहु अन्ह ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से पूछा ! या रसूल अल्लाह ! आप पर वहि कैसे आती है ? तो रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “कुछ समय घंटी की आवाज़ की तरह आती है और ये मुझ पर भारी होती है, फिर ये ख़त्म होती है तो मैं उसे याद कर चूका होता हूँ और किसी समय फ़रिश्ता एक आदमी की शक्ल में आ कर मुझे बताता है तो मैं वह याद कर लेता हूँ जो वह कहता है।” हज़रत आयशा रज़ि अल्लाहु अन्हा ने फ़रमाया ! मैं ने बहुत ठंडे दिन में आप पर वहि को उतरते देखा है फिर जब ये वहि ख़त्म होती तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के माथे पर पसीना फूट रहा होता था।
تخریج الحدیث: «458- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 202/1 , 203 ح 476، ك 15 ب 4 ح 7) التمهيد 112/22، 113 الاستذكار: 445 و أخرجه البخاري (2) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 10 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 10
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2، من حديث مالك به]
تفقه: ➊ وحی کی کئی قسمیں ہیں مثلاً: براہ راست کلام، پردے کے پیچھے سے کلام یا فرشتے کے ذریعے سے۔ مثلاً دیکھئے: سورۃ الشوریٰ [51] اور ا [لتمهيد 22/113،] حدیث بالا میں وحی کی بعض اقسام مذکور ہیں۔ نبی کا خواب بھی وحی میں سے ہے جیسا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا خواب کی وجہ سے سیدنا اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کے ارادے سے ثابت ہے۔ ➋ بعض اوقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے نزول سے بھاری کیفیت طاری ہوجاتی تھی۔ ➌ پاک ہے وہ ذات جس نے مکہ میں اپنا سچا رسول اور آخری نبی بھیجا، جس پر رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ومنقطع ہے۔ ➍ مسئلہ معلوم نہ ہو تو عالم سے پوچھ لینا چاہئے۔ ➎ فرشتے انسانی شکل اختیار کرسکتے ہیں۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 458