الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
32. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ رَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْبَيْتِ
32. باب: بیت اللہ (کعبہ) کو دیکھنے کے وقت ہاتھ اٹھانے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It's Being Disliked To Raise The Hand When One Sees the House (Ka'bah)
حدیث نمبر: 855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يوسف بن عيسى، حدثنا وكيع، حدثنا شعبة، عن ابي قزعة الباهلي، عن المهاجر المكي، قال: سئل جابر بن عبد الله: ايرفع الرجل يديه إذا راى البيت؟ فقال: " حججنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فكنا نفعله ". قال ابو عيسى: رفع اليدين عند رؤية البيت، إنما نعرفه من حديث شعبة، عن ابي قزعة، وابو قزعة اسمه سويد بن حجير.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنْ الْمُهَاجِرِ الْمَكِّيِّ، قَالَ: سُئِلَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: أَيَرْفَعُ الرَّجُلُ يَدَيْهِ إِذَا رَأَى الْبَيْتَ؟ فَقَالَ: " حَجَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكُنَّا نَفْعَلُهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: رَفْعُ الْيَدَيْنِ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْبَيْتِ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي قَزَعَةَ، وَأَبُو قَزَعَةَ اسْمُهُ سُوَيْدُ بْنُ حُجَيْرٍ.
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ سے پوچھا گیا: جب آدمی بیت اللہ کو دیکھے تو کیا اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے؟ انہوں نے کہا: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، تو کیا ہم ایسا کرتے تھے؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھانے کی حدیث ہم شعبہ ہی کے طریق سے جانتے ہیں، شعبہ ابوقزعہ سے روایت کرتے ہیں، اور ابوقزعہ کا نام سوید بن حجیر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحج 46 (1870)، سنن النسائی/الحج 122 (2898)، سنن الدارمی/المناسک 75 (1961) (تحفة الأشراف: 3116) (ضعیف) (سند میں مہاجر بن عکرمہ، لین الحدیث راوی ہیں، نیز اس کے متن میں اثبات ونفی تک کا اختلاف ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہاں استفہام انکار کے لیے ہے، ابوداؤد کی روایت میں «أفكنا نفعله» کے بجائے «فلم يكن يفعله» اور نسائی کی روایت میں «فلم نكن نفعله» ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے اس سے استدلال صحیح نہیں اس کے برعکس صحیح احادیث اور آثار سے بیت اللہ پر نظر پڑتے وقت ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (326)، المشكاة (2574 / التحقيق الثاني)

   سنن النسائى الصغرى2898جابر بن عبد اللهأيرفع يديه قال ما كنت أظن أحدا يفعل هذا إلا اليهود حججنا مع رسول الله فلم نكن نفعله
   جامع الترمذي855جابر بن عبد اللهأيرفع الرجل يديه إذا رأى البيت فقال حججنا مع النبي فكنا نفعله
   سنن أبي داود1870جابر بن عبد اللهيرفع يديه فقال ما كنت أرى أحدا يفعل هذا إلا اليهود وقد حججنا مع رسول الله فلم يكن يفعله
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 855 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 855  
اردو حاشہ:
1؎:
یہاں استفہام انکار کے لیے ہے،
ابو داؤد کی روایت میں ((أًفَكُنَّا نفعلُه)) کے بجائے (( فلَم يكُنْ يَفْعَله)) اور نسائی کی روایت میں(( فلَم نَكُنْ نَفْعَله)) ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے اس سے استدلال صحیح نہیں اس کے برعکس صحیح احادیث اور آثار سے بیت اللہ پر نظر پڑتے وقت ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔

نوٹ:
(سند میں مہاجربن عکرمہ،
لین الحدیث راوی ہیں،
نیز اس کے متن میں اثبات و نفی تک کا اختلاف ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 855   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1870  
´خانہ کعبہ (بیت اللہ) کو دیکھ کر ہاتھ اٹھانے کا بیان۔`
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھاتا ہو تو انہوں نے کہا: میں سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھتا تھا، اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، لیکن آپ ایسا نہیں کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1870]
1870. اردو حاشیہ: اس حدیث کی سند میں مہاجر بن عکرمہ مکی ہے۔جو کہ مجہول ہے۔اوراس مسئلے میں وار روایات میں کوئی بھی ایسی قوی نہیں ہے۔ جس سے بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اُٹھانا مشروع ثابت ہوتا ہو۔ محض دعا کرنے کے بارے میں کچھ اخبار و آثار وارد ہیں۔(نیل الاوطار 42/5) ایک روایت بیان کی جاتی ہے کہ لاترفع الايدي الا في سبع مواطن)صرف سات مقامات ایسے ہیں۔ جہاں ہاتھ اُٹھائے جایئں۔۔۔اور ان میں ایک بیت اللہ کو دیکھ کر بھی ہے۔ از حد ضعیف اور ناقابل حجت ہے۔(نصب الرایہ کتاب الصلاۃ 389/
➊ حدیث 38]

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1870   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2898  
´بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ نہ اٹھانے کا بیان۔`
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو بیت اللہ کو دیکھے، تو کیا وہ اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے؟ انہوں نے کہا: میں نہیں سمجھتا کہ یہود کے سوا کوئی ایسا کرتا ہے۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، تو ہم ایسا نہیں کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2898]
اردو حاشہ:
یہ روایت ضعیف ہے۔ یہود بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے کیونکہ وہ تو بیت اللہ جاتے ہی نہیں تھے، وہ تو بیت اللہ کے دشمن تھے۔ ممکن ہے اس کا مطلب یہ ہو کہ یہودی اپنی عبادت گاہوں یا بیت المقدس کو دیکھتے وقت ہاتھ اٹھاتے ہیں، ہمیں ان کے طریقے پر عمل نہیں کرنا چاہیے یا پھر یہ مطلب ہوگا کہ غیر موقع محل پر ہاتھ یہودی ہی اٹھاتے ہیں ہمیں ایسے نہیں کرنا چاہیے۔ ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہودی بیت اللہ کو دیکھ کر تحقیراً ہاتھ اٹھاتے تھے اور اس سے ان کا مقصود اسے گرانے کے ارادے کا اظہار ہوتا تھا۔ پہلا مفہوم راجح معلوم ہوتا ہے۔ بہرحال مذکورہ روایت ضعیف ہے۔ اس کے برعکس حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے موقوفاً اس کا ثبوت ملتا ہے، اس لیے اگر کوئی بیت اللہ کو دیکھتے وقت دونوں ہاتھ بطور تعظیم اٹھا لیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (مناسك الحج والعمرة للألباني: ص 20)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2898   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.