(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن هشام بنحوه، إلا انه قال: قدر قراءة خمسين آية. قال: وفي الباب عن حذيفة. قال ابو عيسى: حديث زيد بن ثابت حديث حسن صحيح، وبه يقول الشافعي، واحمد، وإسحاق: استحبوا تاخير السحور.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامٍ بِنَحْوِهِ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: قَدْرُ قِرَاءَةِ خَمْسِينَ آيَةً. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق: اسْتَحَبُّوا تَأْخِيرَ السُّحُورِ.
اس سند سے بھی ہشام سے اسی طرح مروی ہے البتہ اس میں یوں ہے: پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدر۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- زید بن ثابت رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں حذیفہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، ان لوگوں نے سحری میں دیر کرنے کو پسند کیا ہے۔