الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
61. باب مَا ذُكِرَ فِي الاِلْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ
61. باب: نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Mentioned About Looking Around During Salat
حدیث نمبر: 587
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، وغير واحد، قالوا: حدثنا الفضل بن موسى، عن عبد الله بن سعيد بن ابي هند، عن ثور بن زيد، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يلحظ في الصلاة يمينا وشمالا ولا يلوي عنقه خلف ظهره ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وقد خالف وكيع، الفضل بن موسى في روايته.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَلْحَظُ فِي الصَّلَاةِ يَمِينًا وَشِمَالًا وَلَا يَلْوِي عُنُقَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ خَالَفَ وَكِيعٌ، الْفَضْلَ بْنَ مُوسَى فِي رِوَايَتِهِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (گردن موڑے بغیر) ترچھی نظر سے دائیں اور بائیں دیکھتے تھے اور اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں پھیرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- وکیع نے اپنی روایت میں فضل بن موسیٰ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السہو 10 (1202)، (تحفة الأشراف: 6014)، مسند احمد (1/275، 304) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ مخالفت آگے آ رہی ہے، اور مخالفت یہ ہے کہ وکیع نے اپنی سند میں «عن بعض أصحاب عكرمة» کہا ہے، یعنی سند میں دو راوی ساقط ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (998)

   سنن النسائى الصغرى1202عبد الله بن عباسيلتفت في صلاته يمينا وشمالا ولا يلوي عنقه خلف ظهره
   جامع الترمذي587عبد الله بن عباسيلحظ في الصلاة يمينا وشمالا ولا يلوي عنقه خلف ظهره
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 587 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 587  
اردو حاشہ:
1؎:
یہ مخالفت آگے آ رہی ہے،
اور مخالفت یہ ہے کہ وکیع نے اپنی سند میں عن بعض أصحاب عكرمة کہا ہے،
یعنی سند میں دو راوی ساقط ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 587   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1202  
´نماز میں دائیں بائیں متوجہ ہونے کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں دائیں بائیں متوجہ ہوتے تھے ۱؎ لیکن آپ اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں موڑتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1202]
1202۔ اردو حاشیہ: یہاں کنکھیوں سے دیکھنا مراد ہے جس سے چہرہ قبلہ رخ سے نہیں ہٹتا۔ اگر منہ موڑ کر دیکھنا مراد ہو تو یہ پہلے دور کی بات ہو گی، اب اس کی اجازت نہیں کیونکہ «الَّذِينَ هُمْ فِي صَلاتِهِمْ خَاشِعُونَ» [المؤمنون: 2: 23] کے خلاف ہے۔ منہ موڑٗنے سے گردن مڑے گی جو کہ جائز نہیں۔ ضرورت کے تحت کنکھیوں سے دیکھنا فرض نماز میں بھی ہو سکتا ہے اور نفل میں بھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1202   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.