الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
38. باب مَنَاقِبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضى الله عنه
38. باب: عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3810
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق بن سلمة، عن مسروق، عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خذوا القرآن من اربعة: من ابن مسعود، وابي بن كعب، ومعاذ بن جبل، وسالم مولى ابي حذيفة ". قال: هذا حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ: مِنَ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن مجید چار لوگوں سے سیکھو: ابن مسعود، ابی بن کعب، معاذ بن جبل، اور سالم مولی ابی حذیفہ سے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 26 (3758)، و27 (3760)، وفضائل الأنصار 14 (3806)، و16 (3808)، وفضائل القرآن 8 (4999)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 22 (2464) (تحفة الأشراف: 8932) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ یہ چار صحابہ خاص طور پر قرآن کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اخذ کرنے، یاد کرنے، بہتر طریقے سے ادا کرنے میں ممتاز تھے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان کے سوا دیگر صحابہ کو قرآن یاد ہی نہیں تھا، اور اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ان سے مروی قراءت کی ضرور ہی پابندی کی جائے، کیونکہ عثمان رضی الله عنہ نے اعلی ترین مقصد کے تحت ایک قراءت کے سوا تمام قراءتوں کو ختم کرا دیا تھا (اس قراءتوں سے مراد معروف سبعہ کی قراءتیں نہیں مراد صحابہ کے مصاحف ہیں)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1827)

   صحيح البخاري3806عبد الله بن عمرواستقرئوا القرآن من أربعة من ابن مسعود وسالم
   صحيح البخاري3758عبد الله بن عمرواستقرئوا القرآن من أربعة من عبد الله بن مسعود فبدأ به وسالم مولى أبي حذيفة وأبي بن كعب ومعاذ بن جبل
   صحيح البخاري4999عبد الله بن عمروخذوا القرآن من أربعة من عبد الله بن مسعود وسالم ومعاذ بن جبل وأبي بن كعب
   صحيح البخاري3760عبد الله بن عمرواستقرئوا القرآن من أربعة من عبد الله بن مسعود وسالم مولى أبي حذيفة وأبي بن كعب ومعاذ بن جبل
   صحيح البخاري3808عبد الله بن عمروخذوا القرآن من أربعة من عبد الله بن مسعود فبدأ به وسالم مولى أبي حذيفة ومعاذ بن جبل وأبي بن كعب
   صحيح مسلم6334عبد الله بن عمروخذوا القرآن من أربعة من ابن أم عبد فبدأ به ومعاذ بن جبل وأبي بن كعب وسالم مولى أبي حذيفة
   صحيح مسلم6335عبد الله بن عمرواقرءوا القرآن من أربعة نفر من ابن أم عبد فبدأ به ومن أبي بن كعب ومن سالم مولى أبي حذيفة ومن معاذ بن جبل
   صحيح مسلم6338عبد الله بن عمرواستقرئوا القرآن من أربعة من ابن مسعود وسالم مولى أبي حذيفة وأبي بن كعب ومعاذ بن جبل
   جامع الترمذي3810عبد الله بن عمروخذوا القرآن من أربعة من ابن مسعود وأبي بن كعب ومعاذ بن جبل وسالم مولى أبي حذيفة
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3810 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3810  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مطلب یہ ہے کہ یہ چارصحابہ خاص طور پر قرآن کے نبی اکرمﷺ سے اخذ کرنے،
یاد کرنے،
بہتر طریقے سے ادا کرنے میں ممتاز تھے،
اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان کے سوا دیگر صحابہ کو قرآن یاد ہی نہیں تھا،
اور اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ان سے مروی قراءت کی ضرور ہی پابندی کی جائے،
کیونکہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اعلی ترین مقصد کے تحت ایک قراءت کے سوا تمام قراءتوں کو ختم کرا دیا تھا (اس قراءتو ں سے مراد معروف سبعہ کی قراءتیں نہیں مراد صحابہ کے مصاحف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3810   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6334  
حضرت مسروق رحمۃ ا للہ علیہ بیان کرتے ہیں،ہم حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جاتے تھے اور ان کے ساتھ(علمی) گفتگو کیاکرتے تھے۔اور ابن نمیر نے کہا:ان کے پاس(گفتگو کیا کرتے تھے)چنانچہ ایک دن ہم نے(ان کے سامنے)حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر کیا تو انھوں نےکہا:تم نے مجھ سے اس شخص کا ذکر کیا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سننے کے بعد سے مسلسل اس سے محبت کرتا ہوں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"قرآن چار آدمیوں... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6334]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان چار حضرات نے اپنے آپ کو قرآن مجید کے لیے وقف کیا تھا،
آپ کی زندگی میں آپ سے زیادہ سے زیادہ سیکھا،
اس کو آپ کے اسلوب اور لہجہ پر یاد رکھا اور آپ کے بعد دوسروں کو قرآن مجید کی تعلیم دینے کے لیے وقف کیا اور آپ کے بعد اس کی تعلیم دیتے رہے،
اس لیے آپ نے ان سے قرآن مجید سیکھنے کی ترغیب دی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6334   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3758  
3758. حضرت مسروق سے روایت ہے، انھوں نے کہا: عبداللہ بن عمرو ؓ کے پاس حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر ہوا تو انھوں نے فرمایا: میں ان سے ہمیشہ محبت رکھوں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: قرآن مجید چار آدمیوں سے پڑھو: عبداللہ بن مسعود ؓ سے، اور ان کا نام آپ ﷺ نے پہلے ذکر کیا، اور سالم سے، جو ابوحذیفہ ؓ کے آزاد کردہ ہیں، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل ؓ سے۔ مجھے یاد نہیں کہ آپ ﷺ نے پہلے ابی بن کعب ؓ کا نام لیا تھا یا حضرت معاذ بن جبل ؓ کا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3758]
حدیث حاشیہ:
حضرت سالم ؓ اصل میں فارسی تھے اور حضرت حذیفہ ؓ کی بیوی کے غلام تھے، بڑے فاضل اور قاری قرآن تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3758   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3806  
3806. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: چار آدمیوں سے قرآن مجید پڑھو: حضرت عبداللہ بن مسعود، سالم مولیٰ ابوحذیفہ، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل سے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3806]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت ﷺکے عہد مبارک میں یہ حضرات قرآن مجید کے ماہرین خصوصی شمار کئے جاتے تھے، اس لیے آنحضرت ﷺ نے ان کو اساتذہ قرآن مجید کے حیثیت سے نامزد فرمایا، یہ جتنا بڑا شرف ہے اسے اہل ایمان ہی جان سکتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3806   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4999  
4999. سیدنا مسروق سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس وقت سے ان کی محبت میرے دل میں گھر کر گئی ہے جب سے میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قرآن مجید چار حضرات سے حاصل کرو: عبداللہ بن مسعود، سالم، معاذ اور ابی بن کعب‬ ؓ س‬ے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4999]
حدیث حاشیہ:
ان میں حضرت عبداللہ بن مسعود اور سالم تو مہاجرین میں سے ہیں اور معاذ اور ابی بن کعب انصار میں سے ہیں۔
قرآن پاک کے بڑے عالم اور یاد کرنے والے یہی صحابی تھے۔
ہرچند اور بھی صحابہ قرآن کے قاری ہیں مگر ان چار کو سب سے زیادہ قرآن یاد تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4999   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3758  
3758. حضرت مسروق سے روایت ہے، انھوں نے کہا: عبداللہ بن عمرو ؓ کے پاس حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر ہوا تو انھوں نے فرمایا: میں ان سے ہمیشہ محبت رکھوں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: قرآن مجید چار آدمیوں سے پڑھو: عبداللہ بن مسعود ؓ سے، اور ان کا نام آپ ﷺ نے پہلے ذکر کیا، اور سالم سے، جو ابوحذیفہ ؓ کے آزاد کردہ ہیں، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل ؓ سے۔ مجھے یاد نہیں کہ آپ ﷺ نے پہلے ابی بن کعب ؓ کا نام لیا تھا یا حضرت معاذ بن جبل ؓ کا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3758]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ نے ان چار صحابہ کرام ؓ کی تخصیص اس لیے فرمائی کہ قرآن کریم کے ا لفاظ کو ضبط کرنے،ان کی ادائیگی اور ان کے معافی سمجھنے میں انھیں بڑی مہارت تھی اگرچہ دوسرے صحابہ کرام ؓ قرآن کریم کے معافی سمجھنے میں ان سے زیادہ بصیرت رکھتے تھے۔
یہ حضرات رسول اللہ ﷺ سے بالمشافہ قرآن پڑھتے تھے۔
ان صحابہ کرام میں حضرت سالم ؓ بھی شامل ہیں جو بڑے فاضل اور قرآن کے قاری تھے۔
(فتح الباري: 129/7)

واضح رہے کہ حدیث میں چار کا عددحصر کے لیے نہیں،بلکہ یہ ان کی منقبت پردلالت کرتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3758   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3760  
3760. اور آپ ﷺ نے فرمایا: قرآن مجید چار آدمیوں سے سیکھو: عبداللہ بن مسعود ؓ، ابوحذیفہ ؓ کے آزاد کردہ سالم، ابی بن کعب ؓ اور معاذ بن جبل ؓ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3760]
حدیث حاشیہ:

حضرت معاذ بن جبل ؓ نے موت کے وقت وصیت فرمائی تھی کہ چار حضرات سے علم حاصل کرو:
حضرت ابودرداء ؓ،حضرت سلمان فارسی ؓ،حضرت عبداللہ بن سلام ؓ اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی شاگردی اختیار کرو۔
(فتح الباري: 129/7)

بہرحال حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے رسول اللہ ﷺ کو بہت قریب سے دیکھا،اس لیے آپ کی بہت عظمت ہے۔
۔
۔
رضي اللہ تعالیٰ عنه۔
۔
۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3760   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3806  
3806. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: چار آدمیوں سے قرآن مجید پڑھو: حضرت عبداللہ بن مسعود، سالم مولیٰ ابوحذیفہ، ابی بن کعب اور معاذ بن جبل سے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3806]
حدیث حاشیہ:
حضرت معاذ بن جبل ؓ قبیلہ خزرج سے تعلق رکھتے ہیں۔
ان کی کنیت ابوعبدالرحمان ہے۔
رسول اللہ ﷺنے انھیں یمن کی طرف امیر بناکر روانہ کیا۔
وہاں سے مدینہ واپس آئے۔
پھر شام کے علاقے میں چلے گئے۔
مجاہدانہ زندگی گزارتے ہوئے طاعون ِ عمواس میں ربیع الاول 18 ہجری بمطابق مارچ 639ء میں وفات پائی۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعریف فرمائی، نیز فرمایا:
حلال وحرام کو زیادہ جاننےوالے معاذ بن جبل ؓ ہیں۔
(جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3790۔
3791)

حضرت عمر ؓنے ان کے متعلق فرمایا:
جوشخص مسائل ِ دینیہ سے واقفیت حاصل کرنا چاہتا ہے وہ حضرت معاذ بن جبل ؓ کے حضور زانوئے تلمذ طےکرے۔
(فتح الباري: 159/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3806   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3808  
3808. حضرت مسروق سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمرو ؓ کی مجلس میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ میں ان سے دیرینہ محبت رکھتا ہوں کیونکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "قرآن مجید چار آدمیوں سے سیکھو: عبداللہ بن مسعود سے، آپ نے پہلے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کا نام ذکر فرمایا، ابوحذیفہ کے آزاد کردہ غلام سالم سے، معاذ بن جبل اور ابی بن کعب سے۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:3808]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابی بن کعب ؓ کا تعلق نجار کے قبیلے سے ہے۔
بیعت عقبہ ثانیہ میں آپ موجود تھے۔
غزوہ بدر اور دیگرغزوات میں شرکت کی۔

مذکورہ حدیث کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق حضرت ابی بن کعب ؓ کو قرآن سنایا۔
یہ ان کی ایسی فضیلت ہے جس میں اور کوئی صحابی شریک نہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کی فضیلت ظاہر کرنے کے لیے انھیں قرآن سنایا تاکہ لوگوں کو ان سے قرآن پڑھنے کی رغبت ہو، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
وہ رسول اللہ ﷺ کے بعد قراءت قرآن میں مشہور امام ہوئے بلکہ یہ سید القراء کے لقب سے مشہور ہیں۔
(عمدة القاري: 520/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3808   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4999  
4999. سیدنا مسروق سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس وقت سے ان کی محبت میرے دل میں گھر کر گئی ہے جب سے میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قرآن مجید چار حضرات سے حاصل کرو: عبداللہ بن مسعود، سالم، معاذ اور ابی بن کعب‬ ؓ س‬ے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4999]
حدیث حاشیہ:

ان حضرات میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت سالم مولیٰ حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مہاجرین اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ انصار سے ہیں۔
یہ حضرات قرآن کریم کے ماہراور حفظ و ادا میں خصوصی شغف رکھنے والے تھے۔
اگرچہ دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی قرآن کے حافظ تھے مگر ان چار حضرات کو سب سے زیادہ قرآن کریم یاد تھا۔
علامہ کرمانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لکھا ہے کہ ان چاروں کے ذکر سے ان کے زیادہ عرصے تک باقی رہنے کا اشارہ ہے لیکن یہ بات محل نظر ہے کیونکہ سالم بن معقل رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگ یمامہ میں شہید ہو گئے۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں وفات پائی، ان کے علاوہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خلافت عثمان میں انتقال ہو گیا۔
البتہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے بعد طویل زمانے تک زندہ رہے اور وہی قراءت وعلوم قرآن میں مرجع خاص و عام تھے۔
(فتح الباري: 60/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4999   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.