(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عاصم، حدثنا عزرة بن ثابت، حدثنا علباء بن احمر، حدثنا ابو زيد بن اخطب، قال: " مسح رسول الله صلى الله عليه وسلم يده على وجهي ودعا لي "، قال عزرة: إنه عاش مائة وعشرين سنة وليس في راسه إلا شعرات بيض. قال ابو عيسى: هذا حسن غريب، وابو زيد اسمه: عمرو بن اخطب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بُنُ بَشَارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا عَلْبَاءُ بْنُ أَحْمَرَ، حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدِ بْنُ أَخْطَبَ، قَالَ: " مَسَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى وَجْهِي وَدَعَا لِي "، قَالَ عَزْرَةُ: إِنَّهُ عَاشَ مِائَةً وَعِشْرِينَ سَنَةً وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ إِلَّا شَعَرَاتٌ بِيضٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو زَيْدٍ اسْمُهُ: عَمْرُو بْنُ أَخْطَبَ.
ابوزید بن اخطب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک میرے چہرے پر پھیرا اور میرے لیے دعا فرمائی، عزرہ کہتے ہیں: وہ ایک سو بیس سال تک پہنچے ہیں پھر بھی ان کے سر کے صرف چند بال سفید ہوئے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ابوزید کا نام عمرو بن اخطب ہے۔
وضاحت: ۱؎: ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ابوزید کے چہرے پر اپنا دست مبارک پھیرنے اور دعا کی برکت سے ہوا، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے کی دلیل ہے۔