الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
92. باب
92. باب: دکھ تکلیف کے وقت دعا پڑھنے کا باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3525
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا المؤمل، عن حماد بن سلمة، عن حميد، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الظوا بيا ذا الجلال والإكرام ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وليس بمحفوظ، وإنما يروى هذا عن حماد بن سلمة، عن حميد، عن الحسن البصري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وهذا اصح ومؤمل غلط فيه، فقال: عن حماد، عن حميد، عن انس ولا يتابع فيه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا الْمُؤَمِّلُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلِظُّوا بِيَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَلَيْسَ بِمَحْفُوظٍ، وَإِنَّمَا يُرْوَى هَذَا عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهَذَا أَصَحُّ وَمُؤَمَّلٌ غَلِطَ فِيهِ، فَقَالَ: عَنْ حَمَادٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ وَلَا يُتَابَعُ فِيهِ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «يا ذا الجلال والإكرام» کو لازم پکڑو (یعنی: اپنی دعاؤں میں برابر پڑھتے رہا کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، محفوظ نہیں ہے،
۲- یہ حدیث حماد بن سلمہ نے حمید سے، انہوں نے حسن بصری کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (مرسلاً) روایت کی ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ اور مومل سے اس میں غلطی ہوئی ہے، چنانچہ انہوں نے «عن حميد عن أنس» دیا، جبکہ اس میں ان کا کوئی متابع نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 626) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1536)

   جامع الترمذي3525أنس بن مالكألظوا بيا ذا الجلال والإكرام
   جامع الترمذي3524أنس بن مالكألظوا بيا ذا الجلال والإكرام

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.