الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
48. باب وَمِنْ سُورَةِ الْفَتْحِ
48. باب: سورۃ الفتح سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3264
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، قال: حدثني سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس، " ان ثمانين هبطوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه من جبل التنعيم عند صلاة الصبح وهم يريدون ان يقتلوه، فاخذوا اخذا، فاعتقهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانزل الله: وهو الذي كف ايديهم عنكم وايديكم عنهم سورة الفتح آية 24 الآية ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، " أَنَّ ثَمَانِينَ هَبَطُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ مِنْ جَبَلِ التَّنْعِيمِ عِنْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ وَهُمْ يُرِيدُونَ أَنْ يَقْتُلُوهُ، فَأُخِذُوا أَخْذًا، فَأَعْتَقَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ سورة الفتح آية 24 الْآيَةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ پر حملہ آور ہونے کے لیے اسی (۸۰) کی تعداد میں کافر تنعیم پہاڑ سے نماز فجر کے وقت اترے، وہ چاہتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کر دیں، مگر سب کے سب پکڑے گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چھوڑ دیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت: «وهو الذي كف أيديهم عنكم وأيديكم عنهم» وہی ہے جس نے ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دیئے (الفتح: ۲۴)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجھاد 46 (1808)، سنن ابی داود/ الجھاد 130 (2688) (تحفة الأشراف: 309) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2408)

   صحيح مسلم4679أنس بن مالكأخذهم سلما فاستحياهم فأنزل الله وهو الذي كف أيديهم عنكم وأيديكم عنهم ببطن مكة من بعد أن أظفركم عليهم
   جامع الترمذي3264أنس بن مالكأخذوا أخذا فأعتقهم رسول الله فأنزل الله وهو الذي كف أيديهم عنكم وأيديكم عنهم
   سنن أبي داود2688أنس بن مالكأخذهم رسول الله سلما فأعتقهم رسول الله فأنزل الله وهو الذي كف أيديهم عنكم وأيديكم عنهم ببطن مكة
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3264 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3264  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
وہی ہے جس نے ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دیئے۔
(الفتح: 24)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3264   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2688  
´قیدی پر احسان رکھ کر بغیر فدیہ لیے مفت چھوڑ دینے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مکہ والوں میں سے اسی آدمی جبل تنعیم سے نماز فجر کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کو قتل کرنے کے لیے اترے تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کسی مزاحمت کے بغیر گرفتار کر لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آزاد کر دیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: «وهو الذي كف أيديهم عنكم وأيديكم عنهم ببطن مكة» إلى آخر الآية (سورۃ الفتح: ۲۴) اللہ ہی نے ان کا ہاتھ تم سے اور تمہارا ہاتھ ان سے وادی مکہ میں روک دیا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2688]
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
(فَإِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتَّىٰ إِذَا أَثْخَنتُمُوهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَإِمَّا مَنًّا بَعْدُ وَإِمَّا فِدَاءً حَتَّىٰ تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا) (محمد۔
4)
جب کافروں سے گھمسان کا رن پڑے۔
تو ان کی گردنوں پروار کرو۔
جب ان کوخوب کاٹ چکو تو اب خوب مظبوط باندھ کر قید کرلو۔
پھر اختیار ہے کہ خواہ احسان کر کے چھوڑدو یا فدیہ (عوض اور بدل) لے کر۔
یہاں تک کہ لڑائی اپنے ہتھیار رکھ دے۔
فائدہ: یہ لوگ قریش کے پرجوش اور جنگ باز نوجوان تھے۔
جو اپنے بڑوں کی رائے کے برخلاف مسلمانوں کے ساتھ صلح کے حق میں نہ تھے۔
انہوں نے اپنے طور پر یہ خطرناک پروگرام بنایا جس اللہ تعالیٰ نے مٹی میں ملا دیا۔
پھر رسول اللہ ﷺ نے فدیہ لئے بغیر بطور احسان کے ان کو رہا کردیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2688   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4679  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اہل مکہ سے اَسی آدمی مسلح ہو کر جبل تنعیم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اترے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کی بے خبری میں حملہ کرنا چاہتے تھے، آپ نے ان کو لڑائی کے بغیر ہی پکڑ لیا اور انہیں زندہ چھوڑ دیا، تو اس پر اللہ تعالیٰ نے سورہ فتح کی یہ آیت اتاری وہ وہی ذات ہے، جس نے ان کے ہاتھوں کو تم سے روک دیا اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے روک دیا،... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:4679]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
متسلحين:
مسلح،
ہتھیاروں سے لیس،
غرة،
غفلت و بے خبری۔
(2)
سلما:
بقول قاضی عیاض،
اس کا معنی ہے،
ان کو قیدی بنا لیا اور بقول خطابی،
انہوں نے ہتھیار ڈال دئیے،
جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔
(3)
﴿وَاَلقَوْاإِلَيْكَمُ السَّلم﴾ انہوں نے تمہارے سامنے ہتھیار ڈال دئیے،
تمہارے مطیع ہو گئے،
کیونکہ وہ مقابلہ کی تاب نہ لا سکے۔
(4)
فاستحياهم:
آپ نے ان کو زندہ رکھا،
یعنی آپ نے ان کو معاف کر دیا۔
تاکہ صلح ہو سکے اور آغاز ہی میں ختم نہ ہو جائے۔
فوائد ومسائل:
حدیبیہ میں قیام کے دوران جبل تنعیم سے ہتھیار بند مکہ کے اسی (80)
جوانوں کا ایک دستہ آپ اور مسلمانوں کے خلاف چھیڑ چھاڑ کے لیے اترا،
مسلمانوں نے ان سب کو زندہ گرفتار کر لیا،
(مسلمانوں کے گرفتار کرنے کو آپ کا گرفتار کرنا قرار دیا گیا ہے،
یہی حال (كَتَبَ)
کا ہے،
کہ آپ کے حکم سے لکھا گیا،
اس لیے مختلف احادیث میں لکھنے کی نسبت آپ کی طرف کردی گئی)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ صلح چاہتے تھے،
اس لیے آپ نے سب کو رہا کرنے کا حکم دیا،
تو یہ آیت اتری۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4679   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.