(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن عنبسة بن سعيد عن حبيب بن ابي عمرة، عن مجاهد، قال: قال ابن عباس: اتدري ما سعة جهنم؟ قلت: لا، قال: اجل والله ما تدري، حدثتني عائشة، انها سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قوله: والارض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه سورة الزمر آية 67، قالت: قلت: فاين الناس يومئذ يا رسول الله؟ قال: " على جسر جهنم "، وفي الحديث قصة. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتَدْرِي مَا سَعَةُ جَهَنَّمَ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: أَجَلْ وَاللَّهِ مَا تَدْرِي، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ، أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ: وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سورة الزمر آية 67، قَالَتْ: قُلْتُ: فَأَيْنَ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " عَلَى جِسْرِ جَهَنَّمَ "، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
مجاہد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما نے کہا: کیا تمہیں معلوم ہے جہنم کتنی بڑی ہے؟ میں نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: بیشک، قسم اللہ کی! مجھے بھی معلوم نہ تھا، (مگر) عائشہ رضی الله عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آیت «والأرض جميعا قبضته يوم القيامة والسموات مطويات بيمينه»”ساری زمین قیامت کے دن رب کی ایک مٹھی میں ہو گی اور سارے آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے“(الزمر: ۶۷)، کے تعلق سے پوچھا: رسول اللہ! پھر اس دن لوگ کہاں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”جہنم کے پل پر، (اس سے مجھے معلوم ہو گیا کہ جہنم بہت لمبی چوڑی ہو گی) اس حدیث کے سلسلے میں پوری ایک کہانی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔