الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
15. باب وَمِنْ سُورَةِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ
15. باب: سورۃ ابراہیم سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3120
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، حدثنا شعبة، اخبرني علقمة بن مرثد، قال: سمعت سعد بن عبيدة يحدث، عن البراء، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قول الله تعالى: يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة سورة إبراهيم آية 27 قال: " في القبر إذا قيل له من ربك وما دينك ومن نبيك "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، قَال: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة إبراهيم آية 27 قَالَ: " فِي الْقَبْرِ إِذَا قِيلَ لَهُ مَنْ رَبُّكَ وَمَا دِينُكَ وَمَنْ نَبِيُّكَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة» اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں، قول ثابت (محکم بات) کے ذریعہ دنیا و آخرت دونوں میں ثابت قدم رکھتا ہے (ابراہیم: ۲۷)، کی تفسیر میں فرمایا: ثابت رکھنے سے مراد قبر میں اس وقت ثابت رکھنا ہے جب قبر میں پوچھا جائے گا: «من ربك؟» ‏‏‏‏ تمہارا رب، معبود کون ہے؟ «وما دينك؟» ‏‏‏‏ تمہارا دین کیا ہے؟ «ومن نبيك؟» ‏‏‏‏ تمہارا نبی کون ہے؟ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 86 (1369)، وتفسیر سورة ابراہیم 2 (4699)، صحیح مسلم/الجنة 17 (2871)، سنن ابی داود/ السنة 27 (4750)، سنن النسائی/الجنائز 114 (2059)، سنن ابن ماجہ/الزہد 32 (4269) (تحفة الأشراف: 1762) (وانظر أیضا ماعند د برقم 3212، و4853) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎ مومن بندہ کہے گا: میرا رب (معبود) اللہ ہے، میرا دین اسلام ہے اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري4699براء بن عازبالمسلم إذا سئل في القبر يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة
   صحيح البخاري1369براء بن عازبإذا أقعد المؤمن في قبره أتي ثم شهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت
   جامع الترمذي3120براء بن عازبفي القبر إذا قيل له من ربك وما دينك ومن نبيك
   سنن أبي داود4750براء بن عازبالمسلم إذا سئل في القبر فشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت
   مشكوة المصابيح125براء بن عازبالمسلم إذا سئل في القبر يشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله
   صحيح مسلم7219براء بن عازبيثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت سورة إبراهيم آية 27، قال: نزلت في عذاب القبر
   مسندالحميدي276براء بن عازبعلى الصراط يا بنت الصديق
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3120 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3120  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں،
قول ثابت (محکم بات) کے ذریعہ دنیاوآخرت دونوں میں ثابت قدم رکھتا ہے (ابراہیم: 27)

2؎:
مومن بندہ کہے گا:
میرارب (معبود) اللہ ہے،
میرا دین اسلام ہے اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3120   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 125  
´آیت مبارکہ کا مفہوم`
«. . . عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُسْلِمُ إِذَا سُئِلَ فِي الْقَبْرِ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَذَلِكَ قَوْلُهُ (يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَة) ‏‏‏‏وَفِي رِوَايَةٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: (يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِت) ‏‏‏‏نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ يُقَالُ لَهُ: مَنْ رَبك؟ فَيَقُول: رَبِّي الله ونبيي مُحَمَّد ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس وقت مردے سے قبر میں دریافت کیا جاتا ہے (کہ تیرا رب کون ہے اور نبی کون ہیں؟) تو وہ گواہی دیتا ہے کہ میرا رب ایک اکیلا معبود ہے اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے اور یقیناًً محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ یہی اس آیت کریمہ کا مطلب ہے کہ ایمانداروں کو اللہ تعالیٰ پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی۔۔۔۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک روایت میں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آیت کریمہ «يثبت الله» الخ عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے کہ میت سے قبر میں پوچھا جاتا ہے کہ تیرا رب کون ہے؟ مومن جواب دیتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور میرے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 125]
تخریج الحدیث: [صحيح بخاري 1369]،
[صحيح مسلم 7219]

فقہ الحدیث:
➊ عذاب قبر برحق ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: ماہنامہ الحدیث:41 ص 15
➋ قبر میں تین سوالات کئے جاتے ہیں۔ تیرا رب کون ہے؟ تیرا دین کیا ہے؟ اور آپ (محمد صلی اللہ علیہ و سلم) کے بارے میں تو کیا کہتا تھا؟
➌ حدیث قرآن کی شرح و بیان ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 125   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4750  
´ترازو کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان سے جب قبر میں سوال ہوتا ہے اور وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔‏‏‏‏ تو یہی مراد ہے اللہ کے قول «يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت» اللہ ایمان والوں کو پکی بات کے ساتھ مضبوط کرتا ہے (سورۃ ابراہیم: ۲۷) سے۔ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4750]
فوائد ومسائل:
قبر کے سوال وجواب کا مسئلہ قرآن مجید کی مذکورہ بالا آیت میں بیان ہوا ہے اور متعدد صحیح احادیث میں وارد ہے، اس لئے اس کا انکار کفر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4750   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:276  
فائدہ:
اس حدیث میں روز قیامت کی شدت کا تذکرہ ہے کہ اس دن ہر چیز حتٰی کہ زمین بھی بدل دی جائے گی۔ نیز اس حدیث میں پل صراط کا ثبوت بھی ہے، اور یہ وہ مقام ہے جہاں سے ہر کسی کو گزر کر جانا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے «وَاِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا» [19-مريم:71] ۔ احادیث قرآن کریم کی تفسیر ہیں، ان کے بغیر قرآن کو سمجھنا ناممکن ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 276   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4699  
4699. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمان سے جب قبر میں سوال کیا جاتا ہے تو وہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ تعالٰی کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ درج ذیل ارشاد باری تعالٰی کا بھی یہی مفہوم ہے: جو لوگ ایمان لائے اللہ تعالٰی انہیں کلمہ طیبہ سے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4699]
حدیث حاشیہ:
یعنی اللہ ایمانداروں کو پکی بات یعنی توحید اور رسالت کی شہادت پر دنیا اور آخرت دونوں جگہ مضبوط رکھے گا تو یہ آیت قبر کے سوال اور جواب کے متعلق نازل ہوئی ہے۔
یااللہ! تو مجھ ناچیز کو اور میرے تمام ہمدردان کرام کو قبر کے سوالات میں ثابت قدمی عطا فرمایؤ۔
امید ہے کہ اس جگہ کا مطالعہ کرنے والے ضرور مجھ گنہگار کی نجات اخروی وقبر کی ثابت قدمی کے لئے دعا کریں گے۔
سند میں مذکور حضرت براء بن عازب ابو عمارہ انصاری حارثی ہیں۔
بعد میں کوفہ میں آبسے تھے۔
24ھ میں انہوں نے رے نامی مقام کو فتح کیا۔
جنگ جمل وغیرہ میں حضرت علی ؓ کے ساتھ رہے۔
حضرت مصعب بن زبیر کے زمانہ میں کوفہ میں انتقال فرمایا۔
رضي اللہ عنهم أجمعین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4699   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1369  
1369. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے،وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نےفرمایا:جب مومن کو اس کی قبر میں بٹھایا جاتا ہے تو اس کے پاس فرشتے آتے ہیں، پھر وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد(ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔ یہی ارشاد باری تعالیٰ ہے:جو لوگ ایمان لائے اللہ تعالیٰ انھیں قول ثابت (کلمہ طیبہ) کے ذریعے سے دنیا کی زندگی میں بھی ثابت قدم رکھتا ہے اور آخرت میں بھی رکھے گا۔ محمد بن بشار کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ یہ آیت يُثَبِّتُ اللَّـهُ عذاب قبر کے متعلق نازل ہوئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1369]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ مسلمان سے جب قبر میں سوال کیا جاتا ہے تو وہ کلمہ شہادت پڑھتا ہے، اس آیت کریمہ کا یہی مطلب ہے۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4699)
ایک طویل روایت میں ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عذاب قبر سے پناہ طلب کیا کرو، کیونکہ جب اس میں میت کو دفن کیا جاتا ہے تو اس میں روح کا اعادہ کیا جاتا ہے، پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں جو اسے بٹھا کر سوال کرتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ مومن جواب دیتا ہے:
میرا رب اللہ ہے۔
وہ دریافت کرتے ہیں:
تیرا دین کیا ہے؟ وہ بتاتا ہے:
میرا دین اسلام ہے۔
پھر وہ سوال کرتے ہیں کہ جو آدمی تمہاری طرف مبعوث ہوا اس کے متعلق تیرا خیال ہے؟ وہ بتاتا ہے کہ وہ اللہ کے رسول اور فرستادہ ہیں۔
پھر کہتے ہیں کہ تجھے یہ معلومات کہاں سے حاصل ہوئیں؟ تو وہ جواب دیتا ہے کہ میں نے اللہ کی کتاب قرآن عظیم کو پڑھا تو میں نے اس پر یقین کیا اور اسے سچا خیال کیا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ وہ قول ثابت کے ذریعے سے انہیں ثابت قدم رکھتا ہے، اس کا یہی مطلب ہے۔
اس کے بعد جب کافر کو بٹھا کر سوال کیے جاتے ہیں تو وہ جواب میں کہتا ہے:
ہائے افسوس! مجھے کوئی علم نہیں ہے۔
(سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4753، و فتح الباري: 297/3، 298) (2)
کرمانی نے کہا کہ اس آیت کریمہ میں عذاب قبر کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
شاید مومن کے قبر میں احوال کو عذاب کہا گیا ہے اور تخویف و انذار کے لیے کافر کے فتنے کو مومن کے فتنے پر غلبہ دیا ہے یا فرشتوں کا قبر میں آنا ہی مومن کو ہیبت میں ڈالتا ہے مومن کے لیے یہی عذاب قبر ہے۔
(فتح الباري: 293/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1369   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4699  
4699. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمان سے جب قبر میں سوال کیا جاتا ہے تو وہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ تعالٰی کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ درج ذیل ارشاد باری تعالٰی کا بھی یہی مفہوم ہے: جو لوگ ایمان لائے اللہ تعالٰی انہیں کلمہ طیبہ سے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4699]
حدیث حاشیہ:

مومن کلمہ طیبہ کی برکت سے مرتے دم تک ایمان پر قائم رہتا ہے اور قبرمیں بھی اللہ کی تائید سے اسی کلمے پر قائم رہے گا اور لا اله الااللہ محمد رسول اللہ کی شہادت دے گا، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ مذکورہ آیت عذاب قبر کے متعلق نازل ہوئی۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1369)

بہر حال جب کلمہ توحید کسی مومن کے دل میں رچ بس جاتا ہے اور اس کی جڑ پیوست ہو جاتی ہے اور وہ اپنی پوری زندگی اس کلمے کے تقاضوں کے مطابق ڈھال لیتا ہے تو اس سے اعمال صالحہ صادر ہوتے ہیں پھر ان کا فائدہ صرف اس کی ذات تک محدود نہیں رہتا بلکہ آس پاس کا معاشرہ بھی ان سے فائدہ اٹھاتا ہے پھر یہی اعمال صالحہ آسمان کی بلندیوں تک جا پہنچتے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4699   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.