سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
7. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَنْعَامِ
7. باب: سورۃ الانعام سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3070
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا الفضل بن الصباح البغدادي، حدثنا محمد بن فضيل، عن داود الاودي، عن الشعبي، عن علقمة، عن عبد الله، قال: " من سره ان ينظر إلى الصحيفة التي عليها خاتم محمد صلى الله عليه وسلم فليقرا هذه الآيات قل تعالوا اتل ما حرم ربكم عليكم إلى قوله لعلكم تتقون سورة الانعام آية 151 ـ 153 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ دَاوُدَ الْأَوْدِيِّ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى الصَّحِيفَةِ الَّتِي عَلَيْهَا خَاتَمُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَقْرَأْ هَذِهِ الْآيَاتِ قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ إِلَى قَوْلِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ سورة الأنعام آية 151 ـ 153 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جسے اس بات سے خوشی ہو کہ وہ صحیفہ دیکھے جس پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر ہے تو اسے یہ آیات «قل تعالوا أتل ما حرم ربكم عليكم» سے «لعلكم تتقون» ۱؎ تک پڑھنی چاہیئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

وضاحت:
۱؎: تم کہہ دو (میرے پاس) آؤ، میں تمہیں سنا دیتا ہوں کہ تمہارے رب نے کیا چیزیں تم پر حرام کر دی ہیں (ایک تو یہ کہ) اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو یعنی (دوم ماں باپ کی (معروف میں) نافرمانی نہ کرو، (سوم) اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے مار نہ ڈالو، ہم ہی روزی دیتے ہیں تمہیں بھی اور انہیں بھی، اور بے حیائی کے کاموں کے قریب نہ جاؤ۔ بے حیائی کھلی ہوئی دکھائی پڑ رہی ہو یا چھپی ہوئی (بظاہر نظر نہ آ رہی ہو، لیکن پس پردہ اس کا انجام برائی و بدکاری ہی ہو) اور جس جان کو اللہ نے محترم قرار دے کر حرام ٹھہرایا ہے اسے ناحق قتل نہ کرو، (مگر جب وہ خود کو اس کا سزاوار بنا دے مثلاً قصاص وغیرہ میں تو اسے قتل کیا جا سکتا ہے) یہ ہے اللہ کی تمہارے لیے وصیت تاکہ تم عقل و سمجھ سے کام لو، اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ، مگر اس طریقے سے جو احسن طریقہ ہے (اس کے مال میں بے جا تصرف نہیں کیا جا سکتا صرف ولی بہتر و مشروع طریقہ پر احتیاط کے ساتھ تصرف کا مجاز ہے اور وہ بھی اس وقت تک جب تک کہ یتیم بالغ نہ ہو جائے۔ (جب وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے سپرد کر دیا جائے گا) اور ناپ و تول کو انصاف کے ساتھ پورا کرو، ہم کسی کو اس کی وسعت و طاقت سے زیادہ کا مکلف نہیں کرتے۔ اور جب بات کہو تو حق کی کہو، اگرچہ وہ اپنا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ اور اللہ سے کیا ہوا اپنا عہد (نذر و قسم بشرطیکہ غیر مشروع بات کی نہ ہو) پورا کرو، تم کو یہ باتیں بتا دی ہیں تاکہ تم نصیحت پکڑو، یہ ہے میری سیدھی راہ، تو اس سیدھی راہ پر چلو، اور دیگر (ٹیڑھے میڑھے) راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمہیں اللہ کی سیدھی راہ سے بھٹکا دیں، یہ ہے جس کی تمہیں اللہ نے وصیت کر دی ہے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو (الانعام: ۱۵۱-۱۵۳)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9467) (ضعیف الإسناد) (سند میں داود اودی ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3070) إسناده ضعيف
داود: اثنان أحدھما ضعيف فالسند معلل لعدم تعين الراوي

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3070 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3070  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تم کہہ دو (میرے پاس) آؤ،
میں تمہیں سنا دیتا ہوں کہ تمہارے رب نے کیا چیزیں تم پر حرام کر دی ہیں (ایک تو یہ کہ) اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو،
اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو یعنی (دوم ماں باپ کی (معروف میں) نافرمانی نہ کرو،
(سوم) اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے مار نہ ڈالو،
ہم ہی روزی دیتے ہیں تمہیں بھی اور انہیں بھی،
اور بے حیائی کے کاموں کے قریب نہ جاؤ۔
بے حیائی کھلی ہوئی دکھائی پڑ رہی ہو۔
یا چھپی ہوئی (بظاہر نظر نہ آ رہی ہو،
لیکن پس پردہ اس کا انجام برائی وبدکاری ہی ہو)
اور جس جان کو اللہ نے محترم قرار دے کر حرام ٹھہرایا ہے اسے ناحق قتل نہ کرو،
(مگر جب وہ خود کو اس کا سزاوار بنا دے مثلاً قصاص وغیرہ میں تو اسے قتل کیا جا سکتا ہے) یہ ہے اللہ کی تمہارے لیے وصیت تاکہ تم عقل وسمجھ سے کام لو،
اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ،
مگر اس طریقے سے جو احسن طریقہ ہے (اس کے مال میں بے جا تصرف نہیں کیا جا سکتا صرف ولی بہتر ومشروع طریقہ پر احتیاط کے ساتھ تصرف کا مجاز ہے اور وہ بھی اس وقت تک جب تک کہ یتیم بالغ نہ ہو جائے۔
(جب وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے تو اس کا مال اسے سپرد کر دیا جائے گا) اور ناپ وتول کو انصاف کے ساتھ پورا کرو،
ہم کسی کو اس کی وسعت وطاقت سے زیادہ کا مکلف نہیں کرتے۔
اور جب بات کہو تو حق کی کہو،
اگرچہ وہ اپنا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔
اور اللہ سے کیا ہوا اپنا عہد (نذر وقسم بشرطیکہ غیر مشروع بات کی نہ ہو) پورا کرو،
تم کو یہ باتیں بتا دی ہیں تاکہ تم نصیحت پکڑو،
یہ ہے میری سیدھی راہ،
تو اس سیدھی راہ پر چلو،
اور دیگر (ٹیڑھے میڑھے) راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمہیں اللہ کی سیدھی راہ سے بھٹکا دیں،
یہ ہے جس کی تمہیں اللہ نے وصیت کر دی ہے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو (الانعام: 151تا 153)
نوٹ:

(سند میں داؤد اودی ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3070   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.