(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن مسعر وغيره، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، قال: " قال رجل من اليهود لعمر بن الخطاب: يا امير المؤمنين، لو علينا انزلت هذه الآية اليوم اكملت لكم دينكم واتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا سورة المائدة آية 3 لاتخذنا ذلك اليوم عيدا، فقال له عمر بن الخطاب: اني اعلم اي يوم انزلت هذه الآية انزلت يوم عرفة في يوم الجمعة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ وَغَيْرِهِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: " قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، لَوْ عَلَيْنَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلامَ دِينًا سورة المائدة آية 3 لَاتَّخَذْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ عِيدًا، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: أَنِّي أَعْلَمُ أَيَّ يَوْمٍ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أُنْزِلَتْ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
طارق بن شہاب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے کہا: امیر المؤمنین! اگر یہ آیت «اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا»”آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہو گیا“(المائدہ: ۳)، ہمارے اوپر (ہماری توریت میں) نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید بنا لیتے جس دن وہ نازل ہوئی تھی، عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے اس سے کہا: مجھے خوب معلوم ہے کہ یہ آیت کس دن نازل ہوئی تھی۔ یہ آیت یوم عرفہ (نویں ذی الحجہ) کو جمعہ کے دن نازل ہوئی تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس سے اچھا اور خوشی کا دن اور کون سا ہو گا، یہ دونوں دن تو ہمارے لیے عید اور خوشی کے دن ہیں۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3043
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ”آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہو نے پر رضامند ہو گیا“(المائدہ: 3)
2؎: اس سے اچھا اور خوشی کا دن اور کون سا ہوگا، یہ دونوں دن تو ہمارے لیے عید اور خوشی کے دن ہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3043