(موقوف) حدثنا حدثنا علي بن حجر، اخبرنا شريك، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، قال: " كنا إذا اتينا النبي صلى الله عليه وسلم جلس احدنا حيث ينتهي " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، وقد رواه زهير بن معاوية، عن سماك ايضا.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: " كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ يَنْتَهِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَاهُ زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ سِمَاكٍ أَيْضًا.
جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو جس کو جہاں جگہ ملتی وہیں بیٹھ جاتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- یہ حدیث زہیر بن معاویہ نے سماک سے بھی روایت کی ہے۔
وضاحت: ۱؎: مجلس کو کشادہ رکھنا چاہیئے تاکہ ہر آنے والے کو مجلس میں بیٹھنے کیا جگہ مل جائے اور اس میں تنگی محسوس نہ کرے، مجلس میں جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جانا چاہیئے، دوسرے کو اٹھا کر اس کی جگہ پر بیٹھنا ممنوع ہے، اس میں رتبے و درجے کا کوئی اعتبار نہیں، یہ اور بات ہے کہ بیٹھا ہوا شخص اپنے سے بڑے کے لیے جگہ خالی کر دے پھر تو اس جگہ بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 16 (4825) (تحفة الأشراف: 2173)، و مسند احمد (5/98) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (330)، تخريج علم أبي خيثمة (100)
قال الشيخ زبير على زئي: (2725) إسناده ضعيف / د 4825
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2725
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: مجلس کو کشادہ رکھنا چاہیے تاکہ ہر آنے والے کو مجلس میں بیٹھنے کی جگہ مل جائے اور اس میں تنگی محسوس نہ کرے، مجلس میں جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جانا چاہیے، دوسرے کو اٹھا کر اس کی جگہ پر بیٹھنا ممنوع ہے، اس میں رتبے و درجے کا کوئی اعتبار نہیں، یہ اور بات ہے کہ بیٹھا ہوا شخص اپنے سے بڑے کے لیے جگہ خالی کر دے پھر تو اس جگہ بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2725