الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
14. باب مَا جَاءَ الدَّالُّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ
14. باب: بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، وعبد الرزاق , عن سفيان، عن الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من نفس تقتل ظلما، إلا كان على ابن آدم كفل من دمها، وذلك لانه اول من اسن القتل "، وقال عبد الرزاق: " سن القتل " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ , عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ نَفْسٍ تُقْتَلُ ظُلْمًا، إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا، وَذَلِكَ لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ أَسَنَّ الْقَتْلَ "، وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: " سَنَّ الْقَتْلَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم سے جو بھی خون ہوتا ہے اس خون کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے (پہلے) بیٹے پر جاتا ہے، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے خون کرنے کی سبیل نکالی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 1 (3335)، والدیات 2 (6867)، والاعتصام 15 (7321)، صحیح مسلم/القسامة (الحدود) 7 (1677)، سنن النسائی/المحاربة 1 (3990)، سنن ابن ماجہ/الدیات 16 (26) (تحفة الأشراف: 9568)، و مسند احمد (1/383، 430، 433) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ خلاف شریعت اور برے کاموں کو پہلے پہل کرنا جس کی بعد میں لوگ تقلید کریں کتنا بڑا جرم ہے، قیامت تک اس برے کام کے کرنے کا گناہ اسے بھی ملتا رہے گا، اس لیے امن و سلامتی کی زندگی گزار نے کے لیے ضروری ہے کہ کتاب و سنت کی اتباع و پیروی کریں اور بدعات و خرافات سے اجتناب کریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2616)

   صحيح البخاري7321عبد الله بن مسعودليس من نفس تقتل ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل منها
   صحيح البخاري3335عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها لأنه أول من سن القتل
   صحيح البخاري6867عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس إلا كان على ابن آدم الأول كفل منها
   صحيح مسلم4379عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها لأنه كان أول من سن القتل
   جامع الترمذي2673عبد الله بن مسعودما من نفس تقتل ظلما إلا كان على ابن آدم كفل من دمها وذلك لأنه أول من أسن القتل
   سنن النسائى الصغرى3990عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها وذلك أنه أول من سن القتل
   سنن ابن ماجه2616عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها لأنه أول من سن القتل
   مشكوة المصابيح211عبد الله بن مسعودا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الاول كفل من دمها لانه اول من سن القتل
   مسندالحميدي118عبد الله بن مسعودما من نفس تقتل ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل منها لأنه سن القتل أولا
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2673 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2673  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ خلاف شریعت اور برے کاموں کو پہلے پہل کرنا جس کی بعد میں لوگ تقلید کریں کتنا بڑا جرم ہے،
قیامت تک اس برے کام کے کرنے کا گناہ اسے بھی ملتا رہے گا،
اس لیے امن وسلامتی کی زندگی گزار نے کے لیے ضروری ہے کہ کتاب وسنت کی اتباع و پیروی کریں اور بدعات و خرافات سے اجتناب کریں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2673   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 211  
´کار خیر کی طرف رہنمائی کرنے والے کے لئے اجر و ثواب`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ» . وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ مُعَاوِيَةَ: «لَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي» فِي بَابِ ثَوَابِ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى . . .»
. . . سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ روا یت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا میں جس انسان کو ظلماً قتل کیا جاتا ہے تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے قابیل پر اس خون ناحق کا ایک حصہ اس پر ہوتا ہے کیونکہ خون ناحق کا وہ پہلا موجد ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ والی حدیث «لايزال امتي الخ» کو اگر اللہ نے چاہا تو «باب ثواب هذه الامة» میں ذکر کریں گے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 211]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 3335]،
[صحيح مسلم 4379]

فقہ الحدیث:
➊ جس شخص نے برائی اور گناہ کا طریقہ ایجاد کر کے لوگوں میں رائج کیا تو اس پر عمل کرنے والوں کے گناہوں کا وبال بھی اسی پر ہو گا۔
➋ کہا جاتا ہے کہ آدم علیہ السلام کے بیٹے قابیل نے ہابیل کو قتل کر دیا تھا۔ نام کی تصریح کے بغیر ان دو بھائیوں کا قصہ قرآن مجید میں بھی موجود ہے۔ دیکھئے: [المائده: 27 - 31]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 211   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3990  
´خون کی حرمت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ناحق جو بھی خون ہوتا ہے اس کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے اس بیٹے پر جاتا ہے جس نے سب سے پہلے قتل کیا، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے (ناحق) خون کرنے کی کا راستہ نکالا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 3990]
اردو حاشہ:
قابیل نے اپنے بھائی ہابیل کو ناحق قتل کر دیا تھا اور یہ دنیا میں پہلا قتل تھا۔ اس سے پہلے یہ کام نہیں ہوا تھا۔ گویا قتل کا تعارف قابیل کی بدولت ہوا۔ اب ہر قاتل اس کا پیروکار ہے، لہٰذا اس کا حصہ ہر قتل میں ہوتا ہے۔ لازماً گناہ میں بھی اسے حصہ ملے گا اگرچہ اس سے قاتل کے گناہ میں کوئی کمی نہ آئے گی کیونکہ اسے گناہ اور سزا فعل قتل کی ہے اور قابیل کو قتل کے رواج کی۔ دونوں الگ الگ جرم ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3990   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2616  
´مسلمان کو ناحق قتل کرنے پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی کوئی شخص ناحق قتل کیا جاتا ہے، تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) پر بھی اس کے گناہ کا ایک حصہ ہوتا ہے، اس لیے کہ اس نے سب سے پہلے قتل کی رسم نکالی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2616]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ظلم کا کوئی طریقہ ایجاد کرنا بہت بڑے خسارے کا باعث ہے۔

(2)
ایک گناہ کرنے والے کو دیکھ کر یا اس کی ترغیب سے جب دوسرے لوگ وہ گناہ کرتے ہیں تو پہلے شخص پر ان کے گناہوں کی ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے، تاہم اس سے بعد والوں کے گناہ کی شناعت اورسزا میں کمی نہیں ہوتی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2616   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3335  
3335. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص ظلم سے ناحق قتل کیا جاتا ہے، اس کا کچھ وبال حضرت آدم ؑ کے پہلے بیٹے پر ضرور ہوتا ہے کیونکہ وہ پہلا شخص ہے جس نے قتل ناحق کی رسم ڈالی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3335]
حدیث حاشیہ:
انسان کا خون ناحق تمام انبیاءکی شریعتوں میں سنگین جرم قرار دیا گیا ہے، انسان کسی بھی قوم، مذہب، نسل سے تعلق رکھتا ہو اس کا ناحق قتل ہر شریعت میں خاص طور پر شریعت اسلامی میں گناہ کبیرہ بتلایاگیا ہے۔
تعجب ہے ان معاندین اسلام پر جو واضح تشریحات کے ہوتے ہوئے اسلام پر ناحق خوں ریزی کا الزام لگاتے ہیں۔
اگر کوئی مسلمان انفرادی یا اجتماعی طور پر یہ جرم کرتا ہے تو وہ خود اس کا ذمہ دار ہے۔
اسلام کی نگاہ میں وہ سخت مجرم ہے۔
چونکہ قابیل نے اس جرم کا راستہ اولین طور پر اختیار کیا، اب جو بھی یہ راستہ اختیار کرے گا اس کا گناہ قابیل پر بھی برابر ڈالا جائے گا ہر نیکی اور بدی کے لیے یہی اصول ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3335   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6867  
6867. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں: آپ نے فرمایا: دنیا میں کوئی قتل ناحق نہیں ہوتا مگر اس کے گناہ کا کچھ حصہ آدم ؑ کے پہلے بیٹے کو ملتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6867]
حدیث حاشیہ:
کیوں کہ اس نے دنیا میں ناحق خون کی بنیاد ڈالی اور جو کوئی برا طریقہ قائم کرے تو قیامت تک جو کوئی اس پر عمل کرتا رہے گا اس کے گناہ کا ایک حصہ اس کے قائم کرنے والے پر پڑتا رہے گا جیسا کہ دوسری حدیث میں ہے بدعات ایجاد کرنے والوں کا بھی یہی حال ہوگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6867   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7321  
7321. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص بھی ظلم کے ساتھ قتل کر دیا جائے اس کے قتل ناحق کا کچھ بوجھ سیدنا آدم کے پہلے بیٹے پر بھی پڑے گا۔۔۔۔۔ بعض اوقات سفیان نے اس طرح بیان کیا: اس کے خون ناحق کا کچھ حصہ۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ پہلا شخص تھا جس نے سب سے پہلے قتل ناحق کا طریقہ جاری کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7321]
حدیث حاشیہ:
اس باب میں صریح احادیث وارد ہیں مگر امام بخاری رحمہ اللہ اپنی شرط پر ن ہونے کی وجہ سے شاید ان کو نہ لا سکے۔
امام مسلم اور ابو داؤد اور ترمذی نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نکالا۔
آنحضرت رضی اللہ عنہ نے فرما جو شخص گمراہی کی طرف بلائے گا اس پر اس کا گناہ اور ان لوگوں کا جو اس پر عمل کرتے رہیں گے پڑتا رہے گا۔
عمل کرنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہوگا اور امام مسلم نے جریربن عبد اللہ بجلی سے روایت کیا کہ جو شخص اسلام میں بری رسم قائم کرے اس پر اس کا بوجھ اور عمل کرنے والوں کا بوجھ پڑتا رہے گا عمل کرنے والوں کا بوجھ کچھ کم نہ ہوگا۔
خاتمہ الحمد للہ کہ پارہ 29 کی تسوید اور تین بار نظر ثانی کرنے کے بعد اس عظیم خدمت سے فارغ ہوا۔
اللہ پاک کا کس منہ سے شکرادا کروں کہ محض اس کی توفیق واعانت سے یہ پارہ اختتام کو پہنچا۔
اس پارے میں کتاب الفتن‘ کتاب الاحکام‘ کتاب اخبار الاحاد‘ کتاب الاعتصام بالکتاب والسنہ جیسی اہم کتابیں شامل ہیں جس کے ادق مسائل بہت کچھ تشریح طلب ہیں۔
میں نے جو کچھ لکھا ہے وہ سمندر کے مقابلہ پر پانی کا ایک قطرہ ہے۔
پہلے پاروں کی طرح ترجمہ وحواشی میں بہت غور کیا گیا ہے۔
ماہرین فن حدیث پھر بھی کسی جگہ خامی محسوس کریں تو ازراہ کرم خامی پر مطلع فرما کر مشکور کریں۔
اللہ ان کو جزائے خیر دے گا۔
اللہ پاک سے بار بار دعا ہے کہ وہ لغزشوں کے لیے اپنی مغفرت سے نوازے اور بھول چوک کو معاف فرمائے اور اس خدمت کو قبول فرما کر قبول عام عطا کرے۔
آمین۔
یا اللہ! اس خدمت حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو قبول فرما کر میرے لیے‘ میرے والدین واولاد واساتذہ وجملہ معاونین کرام کے لیے ذریعہ نجات دارین بنائیو اور ہم سب کے بزرگوں کے لیے بھی اسے بطور صدقہ جاریہ قبول کیجؤ اور قیامت کے دن ہم سب کو جوار رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں جگہ دیجؤ‘ آمین
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7321   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3335  
3335. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص ظلم سے ناحق قتل کیا جاتا ہے، اس کا کچھ وبال حضرت آدم ؑ کے پہلے بیٹے پر ضرور ہوتا ہے کیونکہ وہ پہلا شخص ہے جس نے قتل ناحق کی رسم ڈالی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3335]
حدیث حاشیہ:

آدم ؑ کے پہلے بیٹے نے جو قتل نا حق کیا تھا اس کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔
(المائدہ: 27)
بہر حال انسان کا خون ناحق تمام انبیاء علیہ السلام کی شریعتوں میں سنگین جرم قراردیا گیا ہے۔
اگر کوئی مسلمان انفرادی یا اجتماعی طور پر اس جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ خود اس کا ذمے دار ہے۔
اسلام کی نظر میں وہ سخت مجرم ہے چونکہ قابیل نے اس جرم کا راستہ سب سے پہلے اختیارکیا، لہٰذا اب جو بھی یہ راستہ اختیار کرے گا اس کا گناہ قابیل پر بھی ڈالا جائےگا اور وہ اپنا حصہ ضرور حاصل کرے گا۔
ہر نیکی اور بدی کے لیے یہی اصول ہے۔

واضح رہے کہ قیامت کے دن جو لوگ مختلف سزاؤں سے دوچار ہوں گے ان کے دو بنیادی سبب حسب ذیل ہیں۔
(ا)
جرم کی ابتدا۔
(ب)
ارتکاب جرم۔
حضرت آدم ؑ کے بیٹے قابیل کو قتل ناحق سے جو حصہ ملے گا وہ ابتدائےجرم کی وجہ سے ہوگا۔
ارتکاب جرم کی بنیاد پر نہیں ہوگا لہٰذا یہ سزا مندرجہ ذیل آیت کریمہ کے خلاف نہیں۔
﴿وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ﴾ کوئی بوجھ اٹھانےوالا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائےگا۔
(فاطر: 35۔
18)

قیامت کے دن تو جو کرے گا وہی بھرے گا۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3335   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6867  
6867. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں: آپ نے فرمایا: دنیا میں کوئی قتل ناحق نہیں ہوتا مگر اس کے گناہ کا کچھ حصہ آدم ؑ کے پہلے بیٹے کو ملتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6867]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ آدم کے پہلے بیٹے نے دنیا میں قتل ناحق کی بنیاد ڈالی تھی۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث: 3335)
اس قاتل بیٹے کا نام ہابیل اور مقتول کا نام قابیل ہے۔
ان دونوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی قربانی پیش کی تھی، قابیل کی قربانی کو آسمانی آگ نے کھا لیا لیکن ہابیل کی قربانی قبول نہ ہوئی تو اسے آگ نے نہ کھایا، اس لیے غصے میں آکر اس نے اپنے بھائی کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید منیں اس واقعے کی تفصیل بیان کی ہے۔
(المائدة: 5: 27-
31)
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے:
(باب إثم من دعا إلى ضلالة.....)
گمراہی کی دعوت دینے کا گناہ۔
(صحیح البخاری، الاعتصام، باب: 15)
حدیث میں ہے:
جو کوئی برا طریقہ ایجاد کرتا ہے تو قیامت تک جو کوئی اس پر عمل کرتا رہے گا اس کے گناہ کا ایک حصہ اس ایجاد کرنے والے کو ملتا رہے گا۔
(صحیح مسلم، القسامة، حدیث: 2351(1017)
یہ اس صورت میں ہے جب وہ توبہ نہ کرے۔
اگر اس نے اپنے گناہ سے توبہ کر لی تو پھر اسے دوسروں کے گناہ کا حصہ نہیں ملے گا۔
(فتح الباري: 240/12)
واللہ اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6867   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7321  
7321. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص بھی ظلم کے ساتھ قتل کر دیا جائے اس کے قتل ناحق کا کچھ بوجھ سیدنا آدم کے پہلے بیٹے پر بھی پڑے گا۔۔۔۔۔ بعض اوقات سفیان نے اس طرح بیان کیا: اس کے خون ناحق کا کچھ حصہ۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ پہلا شخص تھا جس نے سب سے پہلے قتل ناحق کا طریقہ جاری کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7321]
حدیث حاشیہ:

حضرت آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے کا نام قابیل تھا جس نے اپنے بھائی ہابیل کو بلاوجہ قتل کیا تھا۔
زمین پر سب سے پہلے یہ قتل ناحق ہوا تھا،اس لیے قیامت تک جتنے بھی قتل ناحق ہوں گے ان کے گناہ کاایک حصہ اس کے نامہ اعمال میں بھی ڈالا جاتارہے گا۔

اس عنوان کے مطابق صریح احادیث بھی ہیں مگر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اپنی شرط کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے وہ نہیں لاسکے البتہ عنوان میں ان کی طرف اشارہ کردیا ہے۔
وہ احادیث حسب ذیل ہیں:
الف۔
حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جوشخص اسلام میں بُری رسم ایجاد کرے، اس پر اس کا بوجھ اور عمل کرنے والوں کا بوجھ پڑتا رہے گا۔
عمل کرنے والوں کا بوجھ بھی کم نہیں ہوگا۔
(صحیح مسلم، الزکاة، حدیث: 2351(1017)
ب۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص گمراہی کی دعوت دے گا، اس پر اس کا بوجھ اور اس پر عمل کرنے والوں کا بوجھ بھی لادا جائےگا۔
عمل کرنے والوں کا بوجھ کچھ کم نہیں ہوگا۔
(صحیح مسلم، العلم، حدیث: 6804(2674)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7321   

حدیث نمبر: 2673M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الاعمش بهذا الإسناد نحوه بمعناه، قال: " سن القتل ".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: " سَنَّ الْقَتْلَ ".
اس سند سے بھی ابن مسعود سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2616)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.