(مقطوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا روح بن عبادة، عن الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، في قوله عز وجل: فهم في روضة يحبرون سورة الروم آية 15، قال السماع: ومعنى السماع: مثل ما ورد في الحديث " ان الحور العين يرفعن باصواتهن ".(مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: فَهُمْ فِي رَوْضَةٍ يُحْبَرُونَ سورة الروم آية 15، قَالَ السَّمَّاعُ: وَمَعْنَى السَّمَّاعِ: مثل ما ورد في الحديث " أَنَّ الْحُورَ الْعِينَ يُرَفِّعْنَ بِأَصْوَاتِهِنَّ ".
یحییٰ بن ابی کثیر آیت کریمہ: «فهم في روضة يحبرون»”وہ جنت میں خوش کر دیئے جائیں گے“ کے بارے میں کہتے ہیں: اس سے مراد سماع ہے اور سماع کا مفہوم وہی ہے جو حدیث میں آیا ہے کہ حورعین اپنے نغمے کی آواز بلند کریں گی۔