سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
31. باب مِنْهُ
31. باب:۔۔۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2467
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندنا شطر من شعير فاكلنا منه ما شاء الله، ثم قلت للجارية: كيليه فكالته، فلم يلبث ان فني، قالت: فلو كنا تركناه لاكلنا منه اكثر من ذلك " , قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح، ومعنى قولها شطر تعني شيئا.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَنَا شَطْرٌ مِنْ شَعِيرٍ فَأَكَلْنَا مِنْهُ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ قُلْتُ لِلْجَارِيَةِ: كِيلِيهِ فَكَالَتْهُ، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ فَنِيَ، قَالَتْ: فَلَوْ كُنَّا تَرَكْنَاهُ لَأَكَلْنَا مِنْهُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهَا شَطْرٌ تَعْنِي شَيْئًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، اس وقت ہمارے پاس تھوڑی سی جو تھی، پھر جتنی مدت تک اللہ تعالیٰ نے چاہا ہم نے اسی سے کھایا، پھر ہم نے لونڈی کو جو تولنے کے لیے کہا، تو اس نے تولا، پھر بقیہ جو بھی جلد ہی ختم ہو گئے، لیکن اگر ہم اسے چھوڑ دیتے اور نہ تولتے تو اس میں سے اس سے زیادہ مدت تک کھاتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہاں عائشہ رضی الله عنہا کے قول «شطر» کا معنی قدرے اور تھوڑا ہے۔

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں فقر و تنگ دستی کی زندگی گزار نے والوں کے لیے نصیحت ہے کہ وہ اہل دنیا اور ان کو میسر آسائشوں کی طرف نہ دیکھیں، بلکہ رسول اور ازواج مطہرات کی زندگیوں کو سامنے رکھیں، اور فقر و فاقہ کی زندگی کو اپنے لیے باعث سعادت سمجھیں، یہ بھی معلوم ہوا کہ کھانے پینے کی چیزوں کو بلا تولے ناپے استعمال کیا جائے تو اس میں برکت ہوتی ہے، اور جس حدیث میں طعام کے تولنے کے بارے میں ہے کہ تولنے سے برکت ہوتی ہے وہ طعام بیچنے کے موقع سے ہے، کیونکہ اس وقت دو آدمیوں کے اپنے اپنے حقوق کی جانکاری کی بات ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17227) (صحیح)»

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2467 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2467  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں فقر و تنگ دستی کی زندگی گزار نے والوں کے لیے نصیحت ہے کہ وہ اہل دنیا اور ان کو میسر آسائشوں کی طرف نہ دیکھیں،
بلکہ رسول اور ازواج مطہرات کی زندگیوں کو سامنے رکھیں،
اور فقر وفاقہ کی زندگی کو اپنے لیے باعث سعادت سمجھیں،
یہ بھی معلوم ہوا کہ کھانے پینے کی چیزوں کو بلا تولے ناپے استعمال کیاجائے تو اس میں برکت ہوتی ہے،
اور جس حدیث میں (طعام) کے تولنے کے بارے میں ہے کہ تولنے سے برکت ہوتی ہے وہ طعام بیچنے کے موقع سے ہے،
کیوں کہ اس وقت دو آدمیوں کے اپنے اپنے حقوق کی جانکاری کی بات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2467   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.