الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
25. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الدَّجَاجِ
25. باب: مرغی کھانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1827
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن زهدم، عن ابي موسى، قال: " رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل لحم دجاج "، قال: وفي الحديث كلام اكثر من هذا، وهذا حديث حسن صحيح وقد روى ايوب السختياني هذا الحديث ايضا عن القاسم التميمي، وعن ابي قلابة، عن زهدم.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ لَحْمَ دَجَاجٍ "، قَالَ: وَفِي الْحَدِيثِ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ أَيْضًا عَنْ الْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، وَعَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ زَهْدَمٍ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغ کا گوشت کھاتے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث میں کچھ اور باتیں بھی ہیں،
۳- ایوب سختیانی نے بھی اس حدیث کو «عن القاسم التميمي عن أبي قلابة عن زهدم» کی سند سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 29 (3797)، (تحفة الأشراف: 4482) (ضعیف) (سند میں ابراہیم بن عمر بن سفینہ ”بُریہ“ مجہول الحال راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1826)

   صحيح البخاري5517عبد الله بن قيسيأكل دجاجا
   جامع الترمذي1826عبد الله بن قيسادن فكل فإني رأيت رسول الله يأكله
   جامع الترمذي1827عبد الله بن قيسيأكل لحم دجاج
   سنن النسائى الصغرى4352عبد الله بن قيسقدم في طعامه لحم دجاج وفي القوم رجل من بني تيم الله أحمر كأنه مولى فلم يدن فقال له أبو موسى ادن فإني قد رأيت رسول الله يأكل منه
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1827 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1827  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابراہیم بن عمربن سفینہ بُریہ مجہول الحال راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1827   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1826  
´مرغی کھانے کا بیان۔`
زہدم جرمی کہتے ہیں کہ میں ابوموسیٰ کے پاس گیا، وہ مرغی کھا رہے تھے، کہا: قریب ہو جاؤ اور کھاؤ اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے کھاتے دیکھا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1826]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ دوست کے گھر اس کے کھانے کے وقت میں جانا صحیح ہے،
نیز کھانے والے کوچاہیے کہ آنے والے مہمان کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک کرے،
اگر چہ کھانے کی مقدارکم ہو،
اس لیے کہ اجتماعی شکل میں کھانا نزول برکت کا سبب ہے،
یہ بھی معلوم ہواکہ مرغ کا گوشت حلا ل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1826   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5517  
5517. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو مرغی کا گوشت کھاتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5517]
حدیث حاشیہ:
مرغی کے حلال ہونے پر سب کا اتفاق ہے یہ حضرت یحییٰ بن ابی کثیر ہیں بنو طے کے آزاد کردہ ہیں انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی ہے اور ان سے عکرمہ اور اوزاعی وغیرہ نے روایت کی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5517   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5517  
5517. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو مرغی کا گوشت کھاتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5517]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرغی کا گوشت حلال اور اس کا کھانا جائز ہے۔
یہ ایک بہترین، خوش ذائقہ اور طاقتور گوشت ہے لیکن ہمارے ہاں جو برائلر مرغی کا رواج ہے اس میں نہ لذت ہے اور نہ طاقت، یہ بے چارہ اپنا بوجھ نہیں اٹھا سکتا اس نے دوسرے کو کیا طاقت فراہم کرنی ہے۔
(2)
بہرحال مرغی حلال ہے اور جو لوگ زہد و تقویٰ کی وجہ سے اسے مکروہ خیال کرتے ہیں ان کی کراہت کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5517   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.