(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى النيسابوري، حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: حدثني مظاهر بن اسلم، قال: حدثني القاسم، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " طلاق الامة تطليقتان وعدتها حيضتان ". قال محمد بن يحيى: وحدثنا ابو عاصم، انبانا مظاهر بهذا، قال: وفي الباب، عن عبد الله بن عمر. قال ابو عيسى: حديث عائشة، حديث غريب، لا نعرفه مرفوعا إلا من حديث مظاهر بن اسلم، ومظاهر لا نعرف له في العلم غير هذا الحديث، والعمل على هذا عند اهل العلم، من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، وهو قول: سفيان الثوري، والشافعي، واحمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُظَاهِرُ بْنُ أَسْلَمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " طَلَاقُ الْأَمَةِ تَطْلِيقَتَانِ وَعِدَّتُهَا حَيْضَتَانِ ". قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: وحَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَنْبَأَنَا مُظَاهِرٌ بِهَذَا، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ، حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُظَاهِرِ بْنِ أَسْلَمَ، وَمُظَاهِرٌ لَا نَعْرِفُ لَهُ فِي الْعِلْمِ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لونڈی کے لیے دو ہی طلاق ہے اور اس کی عدت دو حیض ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے مظاہر بن اسلم ہی کی روایت سے جانتے ہیں، اور مظاہر بن اسلم کی اس کے علاوہ کوئی اور روایت میرے علم میں نہیں، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ اور یہی سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2080) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (452)، ضعيف أبي داود (475 / 2189)، المشكاة (3289)، الإرواء (2066)، ضعيف الجامع الصغير (3650) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1182) إسناده ضعيف / د 2189، جه 2080
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2080
´لونڈی کی طلاق اور عدت کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لونڈی کی دو طلاقیں ہیں، اور اس کی عدت دو حیض ہے۔“ ابوعاصم کہتے ہیں کہ میں نے مظاہر بن اسلم سے اس حدیث کا ذکر کیا اور ان سے عرض کیا کہ یہ حدیث آپ مجھ سے ویسے ہی بیان کریں جیسے کہ آپ نے ابن جریج سے بیان کی ہے، تو انہوں نے مجھے «قاسم عن عائشہ» کے طریق سے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لونڈی کے لیے دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2080]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: امام مالک نے موطأ میں حضرت عثمان‘ حضرت زید بن ثابت اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓٓ کے فتوے ذکر کیے ہیں کہ غلام دو طلاقیں دے سکتا ہے اور لونڈی کی عدت دو حیض ہے‘ یعنی طلاق میں خاوند کی آزادی اور غلامی کا اعتبار ہو گا اور عدت میں عورت کا‘ یعنی آزاد عورت کی عدت تین حیض اور لونڈی کی عدت دو حیض ہوں گے۔ (موطأ إمام مالك‘ الطلاق‘باب ما جاء فی طلاق العبد: 2/ 118) بہر حال مذکورہ دونوں احادیث ضعیف ہیں‘ تاہم آثار صحابہ سے یہی بات ثابت ہے کہ غلام اگر اپنی بیوی کوطلاق دے گا، چاہے وہ بیوی آزاد ہو یا لونڈی تو اس کے لیے دو طلاقیں ہی تین طلاقوں کے قائم مقام ہوں گی۔ اور مختلف اوقات میں دینے کے بعد وہ رجوع نہیں کر سکتا‘ تاآنکہ وہ مطلقہ عورت کسی دوسری جگہ باقاعدہ نکاح نہ کرے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2080
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2080
´لونڈی کی طلاق اور عدت کا بیان۔` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لونڈی کی دو طلاقیں ہیں، اور اس کی عدت دو حیض ہے۔“ ابوعاصم کہتے ہیں کہ میں نے مظاہر بن اسلم سے اس حدیث کا ذکر کیا اور ان سے عرض کیا کہ یہ حدیث آپ مجھ سے ویسے ہی بیان کریں جیسے کہ آپ نے ابن جریج سے بیان کی ہے، تو انہوں نے مجھے «قاسم عن عائشہ» کے طریق سے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لونڈی کے لیے دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2080]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: امام مالک نے موطأ میں حضرت عثمان‘ حضرت زید بن ثابت اور حضرت عبداللہ بن عمر ؓٓ کے فتوے ذکر کیے ہیں کہ غلام دو طلاقیں دے سکتا ہے اور لونڈی کی عدت دو حیض ہے‘ یعنی طلاق میں خاوند کی آزادی اور غلامی کا اعتبار ہو گا اور عدت میں عورت کا‘ یعنی آزاد عورت کی عدت تین حیض اور لونڈی کی عدت دو حیض ہوں گے۔ (موطأ إمام مالك‘ الطلاق‘باب ما جاء فی طلاق العبد: 2/ 118) بہر حال مذکورہ دونوں احادیث ضعیف ہیں‘ تاہم آثار صحابہ سے یہی بات ثابت ہے کہ غلام اگر اپنی بیوی کوطلاق دے گا، چاہے وہ بیوی آزاد ہو یا لونڈی تو اس کے لیے دو طلاقیں ہی تین طلاقوں کے قائم مقام ہوں گی۔ اور مختلف اوقات میں دینے کے بعد وہ رجوع نہیں کر سکتا‘ تاآنکہ وہ مطلقہ عورت کسی دوسری جگہ باقاعدہ نکاح نہ کرے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2080