سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
86. بَابُ غَسْلِ الْمَنِيِّ مِنَ الثَّوْبِ
86. باب: منی کے کپڑے سے دھونے کا بیان۔
Chapter: Washing AI-Mani From The Garment
حدیث نمبر: 117
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا احمد بن منيع، قال: حدثنا ابو معاوية، عن عمرو بن ميمون بن مهران، عن سليمان بن يسار، عن عائشة " انها غسلت منيا من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وفي الباب عن ابن عباس , وحديث عائشة انها غسلت منيا من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليس بمخالف لحديث الفرك، لانه وإن كان الفرك يجزئ فقد يستحب للرجل ان لا يرى على ثوبه اثره، قال ابن عباس: المني بمنزلة المخاط فامطه عنك ولو بإذخرة.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّهَا غَسَلَتْ مَنِيًّا مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , وَحَدِيثُ عَائِشَةَ أَنَّهَا غَسَلَتْ مَنِيًّا مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ بِمُخَالِفٍ لِحَدِيثِ الْفَرْكِ، لِأَنَّهُ وَإِنْ كَانَ الْفَرْكُ يُجْزِئُ فَقَدْ يُسْتَحَبُّ لِلرَّجُلِ أَنْ لَا يُرَى عَلَى ثَوْبِهِ أَثَرُهُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الْمَنِيُّ بِمَنْزِلَةِ الْمُخَاطِ فَأَمِطْهُ عَنْكَ وَلَوْ بِإِذْخِرَةٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے منی دھوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۳- اور عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے منی دھوئی ان کی کھرچنے والی حدیث کے معارض نہیں ہے ۱؎۔ اس لیے کہ کھرچنا کافی ہے، لیکن مرد کے لیے یہی پسند کیا جاتا ہے کہ اس کے کپڑے پر اس کا کوئی اثر دکھائی نہ دے۔ (کیونکہ مرد کو آدمیوں کی مجلسوں میں بیٹھنا ہوتا ہے) ابن عباس کہتے ہیں: منی رینٹ ناک کے گاڑھے پانی کی طرح ہے، لہٰذا تم اسے اپنے سے صاف کر لو چاہے اذخر (گھاس) ہی سے ہو۔

وضاحت:
۱؎: اس لیے کہ ان دونوں میں مطابقت واضح ہے، جو لوگ منی کی طہارت کے قائل ہیں وہ دھونے والی روایت کو استحباب پر محمول کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ دھونا بطور وجوب نہیں تھا بلکہ بطور نظافت تھا، کیونکہ اگر دھونا واجب ہوتا تو خشک ہونے کی صورت میں بھی صرف کھرچنا کافی نہ ہوتا، حالانکہ عائشہ رضی الله عنہا نے صرف کھرچنے پر اکتفاء کیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 64 (229)، و65 (232)، صحیح مسلم/الطہارة 32 (289)، سنن ابی داود/ الطہارة 136 (373)، سنن النسائی/الطہارة 187 (296)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 81 (536)، (تحفة الأشراف: 16135)، مسند احمد (2/142، 235) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (536)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 117 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 117  
اردو حاشہ:
1؎:
اس لیے کہ ان دونوں میں مطابقت واضح ہے،
جو لوگ منی کی طہارت کے قائل ہیں وہ دھونے والی روایت کو استحباب پر محمول کرتے ہیں،
ان کا کہنا ہے کہ یہ دھونا بطور وجوب نہیں تھا بلکہ بطورنظافت تھا،
کیونکہ اگر دھونا واجب ہوتا تو خشک ہونے کی صورت میں بھی صرف کھرچنا کافی نہ ہوتا،
حالانکہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے صرف کھرچنے پر اکتفاء کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 117   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.