اس سند سے بھی سفیان سے اسی طرح مروی ہے، اور کئی لوگوں نے یہ حدیث بطریق:
«ابن عيينة، عن الزهري، عن أنس» روایت کی ہے لیکن ان لوگوں نے اس میں وائل بن داود اور ان کے بیٹے کے واسطوں کا ذکر نہیں کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
سفیان بن عیینہ اس حدیث میں تدلیس کرتے تھے۔ کبھی انہوں نے اس میں
«وائل بن داود عن ابنہ» کا ذکر نہیں کیا ہے اور کبھی اس کا ذکر کیا ہے۔