(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، وابو عمار، قالا: اخبرنا الوليد بن مسلم، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، عن بسر بن عبيد الله، عن واثلة بن الاسقع، عن ابي مرثد الغنوي، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وليس فيه عن ابي إدريس، وهذا الصحيح. قال ابو عيسى: قال محمد: وحديث ابن المبارك خطا، اخطا فيه ابن المبارك، وزاد فيه عن ابي إدريس الخولاني، وإنما هو بسر بن عبيد الله، عن واثلة، هكذا روى غير واحد، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، وليس فيه عن ابي إدريس، وبسر بن عبيد الله، قد سمع من واثلة بن الاسقع.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، وَأَبُو عَمَّارٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، عن أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَلَيْسَ فِيهِ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، وَهَذَا الصَّحِيحُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ مُحَمَّدٌ: وَحَدِيثُ ابْنِ الْمُبَارَكِ خَطَأٌ، أَخْطَأَ فِيهِ ابْنُ الْمُبَارَكِ، وَزَادَ فِيهِ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، وَإِنَّمَا هُوَ بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ وَاثِلَةَ، هَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، وَلَيْسَ فِيهِ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، وَبُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَدْ سَمِعَ مِنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ.
اس طریق سے بھی ابومرشد غنوی رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔ البتہ اس سند میں ابوادریس کا واسطہ نہیں ہے اور یہی صحیح ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ابن مبارک کی روایت غلط ہے، اس میں ابن مبارک سے غلطی ہوئی ہے انہوں نے اس میں ابوادریس خولانی کا واسطہ بڑھا دیا ہے، صحیح یہ ہے کہ بسر بن عبداللہ نے بغیر واسطے کے براہ راست واثلہ سے روایت کی ہے، اسی طرح کئی اور لوگوں نے عبدالرحمٰن بن یزید بن جابر سے روایت کی ہے اور اس میں ابوادریس کے واسطے کا ذکر نہیں ہے۔ اور بسر بن عبداللہ نے واثلہ بن اسقع سے سنا ہے۔