سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
65. بَابُ : الصَّلاَةِ قَبْلَ الْعَصْرِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ فِي ذَلِكَ
65. باب: عصر کے پہلے سنت پڑھنے کا بیان اور اس سلسلے میں ابواسحاق سبیعی سے رواۃ حدیث کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Prayer before Asr and different narrations from Abu Ishaq concerning that
حدیث نمبر: 876
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا حصين بن عبد الرحمن، عن ابي إسحاق، عن عاصم بن ضمرة، قال: سالت علي بن ابي طالب، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في النهار قبل المكتوبة قال: من يطيق ذلك، ثم اخبرنا قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي حين تزيغ الشمس ركعتين وقبل نصف النهار اربع ركعات يجعل التسليم في آخره".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، قال: سَأَلْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّهَارِ قَبْلَ الْمَكْتُوبَةِ قَالَ: مَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ، ثُمَّ أَخْبَرَنَا قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حِينَ تَزِيغُ الشَّمْسُ رَكْعَتَيْنِ وَقَبْلَ نِصْفِ النَّهَارِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ يَجْعَلُ التَّسْلِيمَ فِي آخِرِهِ".
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس نماز کے بارے میں پوچھا جسے آپ دن میں فرض سے پہلے پڑھتے تھے، تو انہوں نے کہا: کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ پھر انہوں نے ہمیں بتایا، اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت سورج ڈھل جاتا دو رکعت پڑھتے، اور نصف النہار ہونے سے پہلے چار رکعت پڑھتے، اور اس کے آخر میں سلام پھیرتے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أبو إسحاق عنعن فى هذا اللفظ. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 327

سنن نسائی کی حدیث نمبر 876 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 876  
876 ۔ اردو حاشیہ:
➊ سورج کچھ اونچا آنے سے مراد ممکن ہے صلاۃ اشراق ہو اور ممکن ہے صلاۃ ضحیٰ اور صلاۃ الاوابین ہو۔ اس روایت میں صراحت ہے کہ چار رکعت کے آخر میں سلام کہتے تھے، نہ کہ دو رکعت کے بعد۔ اور یہ بھی جائز ہے۔ واللہ أعلم۔
➋ صلاۃ اشراق، صلاۃ ضحیٰ اور صلاۃ الاوابین (چاشت کی نماز) میں کوئی فرق ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو وہ کیا ہے؟ اصل میں ان میں کوئی فرق نہیں۔ یہ ایک ہی نماز کے مختلف نام ہیں۔ جب یہ نفلی نماز کراہت کا وقت نکلتے ہی، جب کہ سورج نیزہ یا دو نیزوں کے برابر اونچا نکل آئے، پڑھی جائے تو اسے صلاۃ اشراق کہہ لیا جاتا ہے اور کچھ عرصہ ٹھہرنے کے بعد جو نوافل پڑھے جائیں انہیں حدیث میں صلاۃ الضحیٰ اور صلاۃ الاوابین سے تعبیر کیا گیا ہے۔ [مرعاة المفاتیح: 3؍240، طبع قدیم، والمقول المقبول، ص: 288، وسلسلة الأحادیث الصحیحة للألباني، رقم: 1994]
تاہم مغرب کے بعد چھ نوافل کو جو صلاۃ الاوابین قرار دیا جاتا ہے، وہ صحیح نہیں، اس لیے کہ وہ حدیث ضعیف ہے۔ واللہ أعلم۔
➌ مذکورہ دونوں روایات سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نصف النہار سے قبل صلاۃ اشراق اور ضحیٰ وغیرہ کے علاوہ مزید چار رکعت پڑھا کرتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 876   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.