(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، عن هشام الدستوائي، عن ابي الزبير، عن نافع بن جبير بن مطعم، عن ابي عبيدة بن عبد الله، عن عبد الله بن مسعود، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فحبسنا عن صلاة الظهر والعصر والمغرب والعشاء فاشتد ذلك علي، فقلت في نفسي: نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي سبيل الله فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بلالا فاقام فصلى بنا الظهر ثم اقام فصلى بنا العصر ثم اقام فصلى بنا المغرب ثم اقام فصلى بنا العشاء". ثم طاف علينا، فقال:" ما على الارض عصابة يذكرون الله عز وجل غيركم". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قال: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحُبِسْنَا عَنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيَّ، فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَأَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الْعَصْرَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى بِنَا الْعِشَاءَ". ثُمَّ طَافَ عَلَيْنَا، فَقَالَ:" مَا عَلَى الْأَرْضِ عِصَابَةٌ يَذْكُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَيْرُكُمْ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو ہمیں (کافروں کی طرف سے) ظہر، عصر، مغرب اور عشاء سے روک لیا گیا، تو یہ میرے اوپر بہت گراں گزرا، پھر میں نے اپنے جی میں کہا: ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں، اور اللہ کے راستے میں ہیں، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، تو انہوں نے اقامت کہی، تو آپ نے ہمیں ظہر پڑھائی، پھر انہوں نے اقامت کہی، تو آپ نے ہمیں عصر پڑھائی، پھر انہوں نے اقامت کہی، تو آپ نے ہمیں مغرب پڑھائی، پھر انہوں نے اقامت کہی، تو آپ نے ہمیں عشاء پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم پر گھومے اور فرمایا: ”روئے زمین پر تمہارے علاوہ کوئی جماعت نہیں ہے، جو اللہ کو یاد کر رہی ہو“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 18 (179)، (تحفة الأشراف: 9633)، مسند احمد 1/375، 423، ویأتي عند المؤلف برقم: 663، 664 (صحیح) (اس کی سند میں ’’ابو عبیدة‘‘ اور ان کے والد ’’ابن مسعود رضی اللہ عنہ‘‘ کے درمیان انقطاع ہے، نیز ’’ابوالزبیر‘‘ مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے، مگر ابو سعید کی حدیث (رقم: 662) اور ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث (رقم: 483، 536) سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (179) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 325
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 623
623 ۔ اردو حاشیہ: ➊ یہ جنگ خندق کا واقعہ ہے۔ کفار کے خطرے کے پیش نظر نمازیں نہ پڑھی جاس کیں۔ ایک دن صرف عصر کی نماز فوت ہو گئی تھی، وہ اور واقعہ ہے۔ یہ جنگ کئی دن جاری رہی تھی۔ ➋ فوت شدہ نماز کی قضا واجب ہے اگرچہ وہ کسی دینی مصروفیت کی بنا پر رہ گئی ہو جیسا کہ جہاد فی سبیل اللہ وغیرہ۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 623