عبدالرحمٰن بن ابوبکرہ (سجستان کے گورنر تھے) کہتے ہیں کہ مجھے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے لکھ بھیجا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”کوئی ایک قضیہ میں دو فیصلے نہ کرے ۱؎، اور نہ کوئی دو فریقوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ کرے“۔
وضاحت: ۱؎: کیونکہ قضاء کا مقدمہ جھگڑے کو ختم کرنا ہے، اور ایک ہی معاملہ میں دو طرح کے فیصلے سے جھگڑا ختم نہیں ہوتا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5423
اردو حاشہ: ایک ہی مقدمے یا ایک جیسے دومقدمات میں مختلف فیصلے کرنا قاضی کی ساکھ کوختم کردیتا ہے نیز اس سے لوگوں میں جھگڑے اوراختلاف بڑھیں گے جب کہ فیصلہ تو انھیں ختم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5423