الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
67. بَابُ : الْوَصْلِ فِي الشَّعْرِ
67. باب: بالوں میں جوڑ لگانے کا بیان۔
Chapter: Adding Extensions to the Hair
حدیث نمبر: 5248
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار , عن محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن سعيد بن المسيب، قال: قدم معاوية المدينة فخطبنا، واخذ كبة من شعر، قال:" ما كنت ارى احدا يفعله إلا اليهود، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم بلغه , فسماه الزور".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ فَخَطَبَنَا، وَأَخَذَ كُبَّةً مِنْ شَعْرٍ، قَالَ:" مَا كُنْتُ أَرَى أَحَدًا يَفْعَلُهُ إِلَّا الْيَهُودَ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَغَهُ , فَسَمَّاهُ الزُّورَ".
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے اور ہمیں خطاب کیا، آپ نے بالوں کا ایک گچھا لے کر کہا: میں نے سوائے یہود کے کسی کو ایسا کرتے نہیں دیکھا ۱؎، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک جب یہ چیز پہنچی تو آپ نے اس کا نام دھوکا رکھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5095 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: اپنے اصلی بالوں میں دوسرے کے بال جوڑنا یہودی عورتوں کا کام ہے، مسلمان عورتوں کو اس سے بچنا ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري5938معاوية بن صخرسماه الزور
   صحيح مسلم5580معاوية بن صخرسماه الزور
   سنن النسائى الصغرى5248معاوية بن صخرسماه الزور
سنن نسائی کی حدیث نمبر 5248 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5248  
اردو حاشہ:
الزور کے معنی ہیں:باطل، جھوٹ،جعل سازی وغیرہ۔ مذکورہ فعل کوزور کہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہ ایک فریب ہے کہ کسی دوسرے کے بال کوئی اپنےسر میں لگالے اور لوگوں کودکھائے کہ یہ میرے سر کے بال ہیں۔ یہ ناجائز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5248   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5938  
5938. حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضرت امیر معاویہ ؓ جب آخری مرتبہ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو انہوں نے ہمیں خطاب کیا۔ دوران خطاب میں انہوں نے بالوں کا ایک گچھا نکالا اور فرمایا: میں نے یہودیوں کے سوا کسی کو یہ کام کرتے نہیں دیکھا یقیناً نبی ﷺ نے اس کو یعنی بالوں میں پیوند کاری کرنے والی (کے عمل) کو باطل قرار دیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5938]
حدیث حاشیہ:
زُور کے معنی کذب، باطل اور تہمت کے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مصنوعی بالوں کی پیوندکاری کو اس لیے "زُور" قرار دیا کہ ایسا کرنا فریب دہی اور اللہ تعالیٰ کی خلقت کو بدلنا ہے۔
ان تمام روایات سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی اس روایت کی تردید ہوتی ہے جس میں گنجی عورت کے لیے مصنوعی بالوں کے استعمال کو جائز قرار دیا گیا ہے۔
اس روایت کے مطابق یہ ممانعت ان عورتوں کے متعلق تھی جو جسم فروشی کا دھندا کرتی تھیں اور اپنے گاہکوں کو پھانسنے کے لیے اپنے بالوں کے ساتھ مصنوعی بال لگا کر انہیں لمبا کرتی تھیں۔
بہرحال حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی یہ روایت جھوٹ کا پلندا ہے۔
(فتح الباري: 462/10)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5938   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.